آزاد مکالماتی غزل

آزاد مکالماتی غزل
تمہاری یاد میرے قیمتی پل چھین لیتی ہے
انہی یادوں سے لمحے قیمتی ہوتے ہیں جیون کے
نہ جانے کیوں ابھی تک کوئی بھی اترا نہیں دل میں
دعا مانگو خدا سے بے قراری کی دعا مانگو
کوئی تو آئے گا اور آکے کوئی گیت گائے گا
وہ جس کی آنکھ نم ہو گی وہ جس کی فکر غم ہوگی
یہ گھر ہئ اور گھر میں بھی پرائے پن کی وحشت ہے
محبت کرنے والوں کو کہیں بھی سکھ نہیں ملتا
تمہیں یہ تو خبر ہو گی کی سارا شہر خائف ہے؟
یہاں جنگل بیاباں اور صحرا آن پہنچے ہیں
مجھے یہ بھی پتہ ہے شہر کا سلطان کیسا ہے
سنا ہے سوتے سوتے تھک کے اکثر سویا رہتا ہے
سنا ہے آئے دن سڑکوں پہ ظالم موت ہنستی ہے
اور اس کے بعد کتنی دیر تک آنکھیں برستی ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *