فرحت عباس شاه
صبر
صبر کبھی کبھی بہت سارے آنسو مل کے میری آنکھوں کی بند کگڑکیوں پر زور زور سے مکے مارتے ہیں اور میرا گلا دبوچ لیتے…
شہر ویران کر گیا ہے تُو
شہر ویران کر گیا ہے تُو موت ویران کر گیا ہے تُو غم تو پہلے ہی کم نہ تھے فرحت کیوں پریشان کر گیا ہے…
شہر برباد ہو رہا ہے ابھی
شہر برباد ہو رہا ہے ابھی اور تو ہے کے سو رہا ہے ابھی دیکھ ویران ہو رہا ہے جہاں اور تو داغ دھو رہا…
شب ڈھل گئی تو یادوں کے مضراب تھک گئے
شب ڈھل گئی تو یادوں کے مضراب تھک گئے جتنے بھی تھے نقوش تہِ آب تھک گئے تھی اس قدر عجیب مسافت کہ کچھ نہ…
شام غم بھگوتے ہیں
شام غم بھگوتے ہیں آؤ مل کے روتے ہیں وصل بیچنے والے نامراد ہوتے ہیں ہم سے پوچھنے والے آپ کون ہوتے ہیں دشمنوں کے…
سیاست
سیاست چنگیزی ماضی انتقام کے جنون میں لپٹا حال تک آ پہنچا ہے یہ بھی ہو سکتا ہے منقم المزاج حال گیا ہی نہ ہو…
سوچتا ہوں کہ مری ذات کبھی
سوچتا ہوں کہ مری ذات کبھی ہو بھی سکتی ہے کائنات کبھی اب تو معمول ہے یہاں فرحت پہلے ہوتے تھے حادثات کبھی جانتا ہوں…
سمے سمے کی خلش میں ترا ملال رہے
سمے سمے کی خلش میں ترا ملال رہے جدائیوں میں بھی یوں عالم وصال رہے انا کی جنگ میں ہم جیت تو گئے لیکن پھر…
سُکھ دلے شک دا شک
سُکھ دلے شک دا شک وے چن ساڈا کدیں نہ گھٹیا دُکھ وے چن ساڈا کدیں نہ گھٹیا دُکھ سُچّل بھوئیں تاں کلّر کھا گئے…
سرد سا ہاتھ ملانے والا
سرد سا ہاتھ ملانے والا تُو وہی ہے نا زمانے والا تم مجھے یاد رکھو گے کیسے جب خدا بھی ہو بھلانے والا غم کی…
سبھی آس پاس کے اضطراب جمع ہوئے
سبھی آس پاس کے اضطراب جمع ہوئے مرے ایک کوچہ کیفیت کے نشیب میں بڑا ناگہاں تھا ورود دل پہ جنون کا مرے عرش فرش…
سانُوں دُور دِسیندے راہ
سانُوں دُور دِسیندے راہ اسیں کمّی ویکھے تختیاں تے اسیں رُلدے ویکھے شاہ ساڈے زخم اَساں نل ضِد کر کے ساڈی مُکّن نہ دیندے چاہ…
ساڈے تئیں دے نال بجھارتاں، ساڈے تئیں نل قول قرار
ساڈے تئیں دے نال بجھارتاں، ساڈے تئیں نل قول قرار ساڈے تئیں نال باجھیاں جانجھیاں ، ساڈے تئیں دے نال وپار اسیں تیرے باجھ نہ…
زندہ یا مردہ
زندہ یا مردہ میں ایسے بہت سارے لوگوں کو جانتا ہوں جو اپنی ساری زندگی میں کبھی کسی درخت پر نہیں چڑھے بہت سارے لوگوں…
زندگی شعر ہے کہانی بھی
زندگی شعر ہے کہانی بھی اور زمانوں کی رائیگانی بھی آکے لاحق ہوئی ہے کس دل کو ہاتھ ملتی ہے بے دھیانی بھی کچھ زمینی…
زمانہ جس طرح کا ہے خدایا
زمانہ جس طرح کا ہے خدایا مری بے چینیوں کو راز رکھنا فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
سائیں سُکھ سہاگ سلامت
سائیں سُکھ سہاگ سلامت سائیں سکھ سہاگ سلامت رہے پیا پردیس جسم ملن سے وصل نہ ہووے نقلی شئے بھی اصل نہ ہووے لاکھ بدل…
سانسوں کی حرارت سے پگھل جانے کا موسم
سانسوں کی حرارت سے پگھل جانے کا موسم آیا ہے تری آنچ میں جل جانے کا موسم ہم کو نہیں معلوم تھا ہے عشق کا…
ساتھ ہے کہکشاں، پیار سارا جہاں
ساتھ ہے کہکشاں، پیار سارا جہاں دل میں سمٹ آیا ہے آسماں بانہوں میں بھر لوں اگر روشنی کی ہوائیں لہراؤں صندلی بدن جھوم اٹھیں…
زندگی میں نئی پریشانی
زندگی میں نئی پریشانی ایک کے بعد ایک آتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
زندانِ ذات
زندانِ ذات حبس کا پہلاپر بانسری کی پُر درد لے نے ذات کے اندر کہیں کھڑکی کھولی داخل ہوئی اور قید ہوگئی ملگجے اندھیرے جدائی…
زخمِ تحریر سلا لینے دو
زخمِ تحریر سلا لینے دو یہ بھی جاگیر سلا لینے دو شاید آ جائے گی پھر نیند ہمیں نقشِ زنجیر سلا لینے دو آنکھ جائے…
روز و شب عالم افلاک میں ہوں
روز و شب عالم افلاک میں ہوں عمر سے میں تو تری تاک میں ہوں اے مرے دونوں جہاں کے والی کیا میں گھائل ترے…
روٹھے ہوؤں کو ایک گھڑی میں منا لیا
روٹھے ہوؤں کو ایک گھڑی میں منا لیا ہم کو دکھوں نے بڑھ کے گلے سے لگا لیا فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس اداس)
رشتے ناطے
رشتے ناطے رات تاریک بہت رات تاریک بہت دل سے مگر پر بھی کم نا کوئی چاند نہ تارا دل میں نا کوئی دیپ سہارا…
رُتاں بدلن توں تھوڑا جیہا پہلے
رُتاں بدلن توں تھوڑا جیہا پہلے ********** ساڈے شہروں ٹر گئے چنگے دن ساڈی عمراں لے گئے نال اسیں جھلّی فکر جوانی دی ساڈے چٹّے…
رات، سمندر، ہجر، ستارے آپس میں
رات، سمندر، ہجر، ستارے آپس میں کرتے ہیں کچھ خاص اشارے آپس میں ایسے میں پھر دریاؤں کا کیا ہو گا مل جائیں گے اگر…
رات کے آخری پہر میں ہے
رات کے آخری پہر میں ہے زندگی دستِ چارہ گر میں ہے بھیگتا جا رہا ہے پل پل میں عکس جو حسنِ چشم ِ تر…
رات پھر بیت گئی
رات پھر بیت گئی رات پھر بیت گئی ہم نے سمجھا تھا نہیں بیتے گی جس طرح ٹھہرے تھے بادل غم کے جس طرح ساکت…
ذرا آ کے سوگ کی رونقیں بھی تو دیکھ جا
ذرا آ کے سوگ کی رونقیں بھی تو دیکھ جا بڑی چہل پہل ہے موت کی مرے شہر میں شجر خیال کی شاخ شاخ پہ…
دین دے اوہلے
دین دے اوہلے گندیاں آن مسیتاں مَلیاں چُنڈِیں، بھَرن بُرود دِل دِل دے وِچ اگّاں لاون ہوٹھیں پڑھن درود روک مسیتوں بالی بچّے مُول بنے…
دیدہء نم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں
دیدہء نم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں ہم ترے غم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں شہر بھر سے ہیں مراسم اپنے پھر بھی کم کم میں سکوں…
دھوپ
دھوپ دھوپ ہمارے گھر آتی ہے لیکن صرف جلانے کے لیے فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
دن مصیبت کے ٹل گئے ہوتے
دن مصیبت کے ٹل گئے ہوتے اپنا رستہ بدل گئے ہوتے دل کی عحشت نے بڑھ کے گھیر لیا ورنہ آگے نکل گئے ہوتے تیرے…
دل ہے تو اسے ورثہِ خاشاک بہت ہے
دل ہے تو اسے ورثہِ خاشاک بہت ہے صحرا کو تری پیاس کی پوشاک بہت ہے اغراض کی تسکین میں بے باک بہت ہے جنگل…
دل کے موسم بدلتے جاتے ہیں
دل کے موسم بدلتے جاتے ہیں درد پھر سے سنبھلتے جاتے ہیں تیرے بارے میں حوصلے میرے بازوؤں سے نکلتے جاتے ہیں آنسوؤں کے چراغ…
دل سے باغی پہ تجھ سے پیار کے بعد
دل سے باغی پہ تجھ سے پیار کے بعد اختیار اور بھی ہوا کم ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
دل پر زخم لگایا ہو گا
دل پر زخم لگایا ہو گا رات بہت یاد آیا ہوگا اس کے اک نازک سے دل نے کتنا بوجھ اٹھایا ہوگا جتنی دھوپ بھی…
دکھ تو یہ ہے کہ اپنے ہی ہاتھوں
دکھ تو یہ ہے کہ اپنے ہی ہاتھوں غیر محفوظ ہو گیا جیون سیاہ دن اور سفید گلیوں میں موت دیوانہ وار پھرتی ہے ہم…
دشت کی ایک اپنی کہانی ہے تنہائی کی
دشت کی ایک اپنی کہانی ہے تنہائی کی دل خوشی میں بھی کوئی نہ کوئی سبب ڈھونڈ لیتا ہے افسردگی کا ترے بعد اور بولتا…
درد کی لہر ہر مسام تلک
درد کی لہر ہر مسام تلک پھیل جاتی ہے صبح شام تلک اب کہاں کی محبتیں فرحت اس کا رشتہ تھا مجھ سے کام تلک…
درد بے لاگ مبصر کی طرح
درد بے لاگ مبصر کی طرح آنکھ اور یاد کی دہلیز پہ اٹکے ہوئے آنسو کی قسم ہر کوئی اپنے مراثم کا صلہ مانگتا ہے…
داغ داغ دھونا ہے
داغ داغ دھونا ہے اس طرح سے ہونا ہے اب تو آپ سوجائیں رات نے بھی سونا ہے راستوں کے ہاتھوں میں قافلہ کھلونا ہے…
خوشیاں جائیں یا غم جائیں
خوشیاں جائیں یا غم جائیں آپ کہیں تو پھر ہم جائیں یہ نا ہو آہوں کے باعث آنکھوں میں آنسو جم جائیں میری آنکھوں سے…
خواہش کے آثار نظر آئے تھے اس کی آنکھوں میں
خواہش کے آثار نظر آئے تھے اس کی آنکھوں میں جو کچھ بھی تھا پاس ہمارے ہم نے اس پر وار دیا ایک زمانہ سخت…
خط میں لکھا ہے ہم نے
خط میں لکھا ہے ہم نے ساون آنے والا ہے لوگوں کو بھی ہے معلوم سندیسہ بھجوانے کا لوگ ہنسے تھے پہلے بھی لوگ اب…
خاموشی کا ویرانہ رہا، بات کا صحرا
خاموشی کا ویرانہ رہا، بات کا صحرا کچھ ایسے بتایا ہے ملاقات کا صحرا اک شعلہِ جاں جس پہ تری یاد کا خیمہ اور چاروں…
حق نا منگیں یار فقیرا
حق نا منگیں یار فقیرا دتا جائیں گا مار فقیرا روز نکلنا کٹڑی وچوں پا کے غم دا ہار فقیرا پل دو پل دی خبر…
چھپ کر آنکھ بھگو لیتا ہوں
چھپ کر آنکھ بھگو لیتا ہوں ہولے ہولے رو لیتا ہوں زندہ لوگوں سے گھبرا کر تیری قبر کو ہو لیتا ہوں غم کے کاندھے…
چبھتی ہے سینے میں شب
چبھتی ہے سینے میں شب اور ستارے آنکھوں میں پلکوں پر شبنم شبنم پیڑوں پر بارش کے پھول جانے کیوں رک جاتا ہے گاؤں کیوں…