دل پر زخم لگایا ہو گا

دل پر زخم لگایا ہو گا
رات بہت یاد آیا ہوگا
اس کے اک نازک سے دل نے
کتنا بوجھ اٹھایا ہوگا
جتنی دھوپ بھی ہو گی فرحت
تیرے دل پر سایا ہوگا
اور کیا کرنا تھا تم نے؟
اپنا آپ جلایا ہوگا
اُس کے سامنے بیٹھ کے اس کو
دل کا حال سنایا ہوگا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *