رات کے آخری پہر میں ہے

رات کے آخری پہر میں ہے
زندگی دستِ چارہ گر میں ہے
بھیگتا جا رہا ہے پل پل میں
عکس جو حسنِ چشم ِ تر میں ہے
ڈھونڈتا پھر رہا ہے اپنا آپ
وہ مرے ہجر کے اثر میں ہے
داستانیں ابھی جنم لیں گی
دل ابھی درد کے سفر میں ہے
اس کا یہ شور و غل یہ ردِ عمل
میری خاموشیوں کے ڈر میں ہے
تیری پرواز ہے بہاروں میں
میری پرواز بال و پر میں ہے
ایک دستک ہے اس کی انگلی میں
ایک دستک ہمارے در میں ہے
دل بہت مضطرب ہے سینے میں
ایک آوارہ اپنے گھر میں ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *