قدم قدم پہ مرا سامنا انہی سے ہے

قدم قدم پہ مرا سامنا انہی سے ہے میں اپنی ذات کی جن مشکلوں سے خائف ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد…

ادامه مطلب

فریب

فریب میں نے کہا شہر میں دھوپ بہت ہے اور مٹی پودوں کو قبول نہیں کرتی لیکن تم یہ تو کر سکتے ہو کہ شہر…

ادامه مطلب

غم میں صبر کی ایک کیفیت

غم میں صبر کی ایک کیفیت آنکھوں کے پیچے جمے ہوئے آنسوؤں کا بوجھ زیادہ ہوتا جا رہا ہے ورم آلود پپوٹے کسی بھی وقت…

ادامه مطلب

عین سر میں طبل دل کی تھاپ سی آتی رہی

عین سر میں طبل دل کی تھاپ سی آتی رہی دیر تک اسپ اجل کی ٹاپ سی آتی رہی خوف ایسا تھا کہ لرزش بولتی…

ادامه مطلب

عشق کی سلطنت سے خائف ہوں

عشق کی سلطنت سے خائف ہوں میں تری تمکنت سے خائف ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

عذاب نصاب بنائے

عذاب نصاب بنائے پہاڑی کے اس طرف میں کتنا زخمی کتنا تھکا ہوا تھا میں نے تھکن اوڑھی زخم زیبِ تن کیے عذاب نصاب بنائے…

ادامه مطلب

ظالموں کی سر زمین پر

ظالموں کی سر زمین پر احتجاج آؤ! آج ایک کام کریں سارے قیدی اور سارے مقتول مل کر اپنی اپنی اپاہج آرزوؤں کو کفن پہنائیں…

ادامه مطلب

صف دشمناں میں تلاش کرنے کا فائدہ

صف دشمناں میں تلاش کرنے کا فائدہ وہ تو دوستوں میں چھپا ہوا ہے یہیں کہیں کسی بے قراری سے بل پڑا تھا خیال میں…

ادامه مطلب

صبحِ ویراں کی قسم

صبحِ ویراں کی قسم اتنا اجڑا ہوا دن کس نے سنا ہو گا بھلا جس قدر روز مجھے دیکھنا پڑتا ہے یہاں کیا ہم ایسے…

ادامه مطلب

شہر کے قتل میں مرے نزدیک

شہر کے قتل میں مرے نزدیک شہر والے سبھی ملوث ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

شکستگی

شکستگی معبد عشق شکستہ ہے بڑی مدت سے اور جنوں خیزی اظہار کی خو زخمی ہے جستجو ہو گئی تقسیم سفر گرد ہوا شہر کے…

ادامه مطلب

شاید اس طرح تم سمجھ جاؤ

شاید اس طرح تم سمجھ جاؤ تم نے کہا بہت سارے ناموں میں لکھا ہوا نام محبوب نہیں کہلا سکتا اور بہت ساری تصویروں میں…

ادامه مطلب

شام ڈھل جائے گی

شام ڈھل جائے گی شام ڈھل جائے گی اک ہجر کی ویران تہوں کے نیچے اور کوئی سنگ اٹھانے کو نہیں آئے گا دل کی…

ادامه مطلب

سوکھے سڑے درختوں پر

سوکھے سڑے درختوں پر برگ و بار نہیں آتے تیرے آنے سے پہلے بے چینی آ جاتی ہے چشم نم آوارہ ہے ساون ساون پھرتی…

ادامه مطلب

سوال یہ ہے کہ ہر راستہ کٹھن ہے بہت

سوال یہ ہے کہ ہر راستہ کٹھن ہے بہت جواب یہ ہے کہ کٹھنائیاں مسافت ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

سلسلے بھی عجیب ہیں غم کے

سلسلے بھی عجیب ہیں غم کے ایک سے ایک آ کے ملتا ہے کوئی گرتا ہے روز ٹہنی سے کوئی شاخوں پہ روز کھِلتا ہے…

ادامه مطلب

سفر نصیب ہے اور ہے وفا کے رستے میں

سفر نصیب ہے اور ہے وفا کے رستے میں بھٹک کے آہی نہ جائے سدا کے رستے میں اسے خبر ہے کہ گزری تو اُس…

ادامه مطلب

سڑکیں زہر آلود نگر ویران ہوئے

سڑکیں زہر آلود نگر ویران ہوئے ایسا پھیلا خوف کہ دل سنسان ہوئے نکلیں تو کیا اندر بند رہیں تو کیا راہیں مقتل گاہ تو…

ادامه مطلب

سب طور ہوئے بے طور مرے ہوئے اور سے اور زمانے

سب طور ہوئے بے طور مرے ہوئے اور سے اور زمانے تیرے عشق کے مشک میں دور ہوئے کیا اپنے کیا بیگانے اب کیا کوئی…

ادامه مطلب

سانول سانول بول جیارا

سانول سانول بول جیارا بس اک تسبیح رول جیارا من مندر کے شاہ نرالے جانے کہاں جا ڈیرے ڈالے آن بسو میرے کول جیارا سانول…

ادامه مطلب

ساحرانِ جمال سے کہیے

ساحرانِ جمال سے کہیے ہم طلسمِ سوال میں گم ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

زندگی ہے تو عاشقی بھی ہے

زندگی ہے تو عاشقی بھی ہے عاشقی ہے تو زندگی بھی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

زندانِ وقت

زندانِ وقت روزوشب ہاتھ جکڑ لینے کی خاطر کلائیوں میں کڑے اور چوڑیاں گلا گھونٹنے کو گلو بند پاؤں باندھنے کو پائل اور سفر باندھنے…

ادامه مطلب

زخم

زخم عجیب بوجھ بوجھ ہی ہوتا ہے چاہے شبنم کا ہی کیوں نہ ہو میرے دل پر تمہاری محبت کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

سب طور ہوئے بے طور مرے ہوئے اور سے اور زمانے

سب طور ہوئے بے طور مرے ہوئے اور سے اور زمانے تیرے عشق کے مشک میں دور ہوئے کیا اپنے کیا بیگانے اب کیا کوئی…

ادامه مطلب

سانوریا

سانوریا سچ سُچّل سُرخاب سنوریا ہاتھ لگے تو میلا ہو گُل گوری گاگریا والی گال سَندُور میں دودھ چاندی بھر بھر چاند چہیتا پائل کو…

ادامه مطلب

سات سمندر دنیا کے

سات سمندر دنیا کے میرے عشق سے چھوٹے ہیں آسمان کی باتوں میں طفل تسلی زیادہ ہے آسمان اک دھوکہ ہے ورنہ سایہ بھی کرتا…

ادامه مطلب

زندگی قرضِ وفا کے طور پر

زندگی قرضِ وفا کے طور پر کاٹ لیتے ہیں سزا کے طور پر اب مرا بھی شہر میں تیری طرح ہے تعارف بے وفا کے…

ادامه مطلب

زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت

زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت میں نے بے پناہ محبت کی پھر نفرت بھی اتنی ہی کی نیکی کی اور دریا کے دریا…

ادامه مطلب

ریاضت

ریاضت سرخ کناروں والے آنسو دل کے دکھے ہوئے حصہ میں جا آباد ہوئے ہیں کتنی کھوئی ہوئی شامیں تھیں کتنی روئی ہوئی راتیں تھیں…

ادامه مطلب

روز کی آہ و زاریوں کی طرح

روز کی آہ و زاریوں کی طرح بے سبب بے قراریوں کی طرح گھر میں خاموشی آکے بیٹھ گئی موت کی سوگواریوں کی طرح روح…

ادامه مطلب

روتے روتے جب آنکھوں میں شام ہوئی

روتے روتے جب آنکھوں میں شام ہوئی پھر تو سب کو یاد آئی، بدنام ہوئی آخر دل ہی جیتا تیری چاہت میں آخر ظالم دنیا…

ادامه مطلب

رستوں کو دھواں، شہروں کو سنسان نہ کرتے

رستوں کو دھواں، شہروں کو سنسان نہ کرتے کرنا ہی تھا یہ کام تو انسان نہ کرتے مجرم میں اگر تھا بھی تو چپ رہ…

ادامه مطلب

رائیگاں رائیگاں ہوا محسوس

رائیگاں رائیگاں ہوا محسوس آرزو آرزو سسکتے ہیں ہم ترے حسن پر نثار نہ تھے ہم ترے نظرئیے کے قائل تھے زندگی زندگی پہ روتی…

ادامه مطلب

رات ہے اور میں اکیلا ہوں

رات ہے اور میں اکیلا ہوں تیری یادوں کے ساتھ کھیلا ہوں مِیت ہوں بے قراریوں کا میں اور تنہائی کا سہیلا ہوں مجھ کو…

ادامه مطلب

رات کٹتی نہیں تو دل اکثر

رات کٹتی نہیں تو دل اکثر چاہتا ہے کہ رات کٹ جائے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

رات برباد نہ کر

رات برباد نہ کر رات برباد نہ کر نیند سے آنکھیں نہ لڑا خواب پھر خواب ہے ٹوٹے گا تو مر جائے گا خواب آباد…

ادامه مطلب

ذات خاموش مندروں کی طرح

ذات خاموش مندروں کی طرح بات خاموش مندروں کی طرح دن ہے ویران جنگلوں جیسے رات خاموش مندروں کی طرح فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

دیکھنے آؤ روانی میری

دیکھنے آؤ روانی میری کوئی دریا ہے جوانی میری چند قبریں ہیں مرے پہلو میں ایک صحرا ہے نشانی میری اپنے حالات پہ اب ڈال…

ادامه مطلب

دیپ رکھے تھے بہت سے گھر میں

دیپ رکھے تھے بہت سے گھر میں رات آئی تو جلائے نہ گئے آپ کے دم سے مری دنیا ہے آپ اس دنیا میں آئے…

ادامه مطلب

دہلیز

دہلیز دونوں وقت رات کو ذرا ڈھلنے دیا ہوتا ایسے میں یاد کیوں آئے ہو آغاز شب جانے کتنا طویل ہو جائے جانے کتنی راتوں…

ادامه مطلب

دلیری

دلیری میں نے تمہارے خلاف تمہاری یاد سے ساز باز کر لی ہے اور اب تمہاری بے وفائی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیر…

ادامه مطلب

دل میں کوئی درد پرانا در آیا ہے

دل میں کوئی درد پرانا در آیا ہے اچھا ہے اک بھولا بھٹکا گھر آیا ہے تجھ کو بھول گئے تو آنکھیں دشت ہوئیں تیری…

ادامه مطلب

دل کو ہر بات کا حوالہ دے

دل کو ہر بات کا حوالہ دے ہر ملاقات کا حوالہ دے عشق کی جیت کا حوالہ دے دردکی مات کا حوالہ دے بے وفائی…

ادامه مطلب

دل روئے زار و زار سجن

دل روئے زار و زار سجن ترا کب ہو گا دیدار سجن ترا ہر لمحہ احساس پیا ترے ہر جانب آثار سجن اور تیرا کام…

ادامه مطلب

دکھی

دکھی اپنی اپنی مدت پوری کرنے والے بہت ساری مدتیں پوری کرنا چاہتے ہیں اور اپنی آدھی کھو بیٹھتے ہیں اور دکھی ہو جاتے ہیں…

ادامه مطلب

دکھ بھی کتنا تہہ دار ہوتا ہے

دکھ بھی کتنا تہہ دار ہوتا ہے صد شکر کہ میری یادداشت گم ہو چکی ہے میرے لیے کسی صدا کی بازگشت ممکن نہیں تحفظ…

ادامه مطلب

درُونِ ذات الگ جہاں

درُونِ ذات الگ جہاں خیالوں ہی خیالوں میں سورج بانٹتے ہیں اس کی گلی میں جلتی روشنی کی نظر اتارتے ہیں خیالوں ہی خیالوں میں…

ادامه مطلب

درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے

درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے ہم کہ جب بھی کسی بھولی ہوئی دہلیز سے ٹھوکر کھائیں درد کے…

ادامه مطلب

درد اور غم کی نئی لہر گھلے

درد اور غم کی نئی لہر گھلے خون میں روز مرے زہر گھلے تیری خاطر مرا دل جل جائے تیرے دکھ میں یہ مرا شہر…

ادامه مطلب