رات برباد نہ کر

رات برباد نہ کر
رات برباد نہ کر
نیند سے آنکھیں نہ لڑا
خواب پھر خواب ہے ٹوٹے گا تو مر جائے گا
خواب آباد نہ کر
رتجگا رقص ہے آنکھوں میں سلگتی ہوئی بینائی کا
رتجگا شور ہے، ہنگامہ ہے تنہائی کا
رتجگا عہد ہے سودائی کا
رتجگا ہوگا، تو بھٹکا ہوا گھر جائے گا
اور اگر سو گئے دو پل
تو بھلا وقت کہاں رکتا ہے
وقت کو اتنا بھی آزاد نہ کر
موت مقید کر لے
موت ہر طور مقید کر لے
موت صیاد نہ کر
کوئی فریاد نہ کر
رات برباد نہ کر
رات برباد نہ کر نیند سے آنکھیں نہ لڑا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ملو ہم سے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *