محبت میں شجر ممکن نہیں ہے

محبت میں شجر ممکن نہیں ہے
سکوں میں یہ سفر ممکن نہیں ہے
مرا غم سنگ ہوتا جا رہا ہے
مرے غم پر اثر ممکن نہیں ہے
جسے چاہو بچا لو کربلا میں
انا ہو گی تو سر ممکن نہیں ہے
تمہیں دکھ ہی نہیں ہے میرے پیارے
جو دکھ ہو تو جگر ممکن نہیں ہے
یہ ہنسنا کھیلنا تم کو مبارک
مگر یہ سب ادھر ممکن نہیں ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *