جیسے سب کی ذات الگ

جیسے سب کی ذات الگ
اسی طرح اوقات الگ
پیار پریت کی بھیڑ سہی
تیری میری بات الگ
ویرانی کے خوف تلے
تنہائی کی رات الگ
اک نیندوں کا کال پڑا
خوابوں کی بارات الگ
سینے میں ہے دھوپ بہت
آنکھوں میں برسات الگ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *