میر تقی میر
کاتب کہاں دماغ جو اب شکوہ ٹھانیے
کاتب کہاں دماغ جو اب شکوہ ٹھانیے بس ہے یہ ایک حرف کہ مشتاق جانیے غیروں کا ساتھ موجب صد وہم ہے بتاں اس امر…
فقیرانہ آئے صدا کر چلے
فقیرانہ آئے صدا کر چلے کہ میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد…
غیروں سے وے اشارے ہم سے چھپا چھپا کر
غیروں سے وے اشارے ہم سے چھپا چھپا کر پھر دیکھنا ادھر کو آنکھیں ملا ملا کر ہر گام سد رہ تھی بتخانے کی محبت…
غصے میں ناخنوں نے مرے کی ہے کیا تلاش
غصے میں ناخنوں نے مرے کی ہے کیا تلاش تلوار کا سا گھاؤ ہے جبہے کا ہر خراش صحبت میں اس کی کیونکے رہے مرد…
عشق و جنوں کی کیا اب تدبیر ہے مناسب
عشق و جنوں کی کیا اب تدبیر ہے مناسب زنجیر ہے مناسب شمشیر ہے مناسب دوری شعلہ خویاں آخر جلا رکھے گی صحبت جو ایسی…
عشق کیے پچھتائے ہم تو دل نہ کسو سے لگانا تھا
عشق کیے پچھتائے ہم تو دل نہ کسو سے لگانا تھا جیدھر ہو وہ مہ نکلا اس راہ نہ ہم کو جانا تھا غیریت کی…
عشق کرنے کو جگر چاہیے آسان نہیں
عشق کرنے کو جگر چاہیے آسان نہیں سب کو دعویٰ ہے ولے ایک میں یہ جان نہیں غارت دیں میں نگہ خصمی ایماں میں ادا…
عجب صحبت ہے کیونکر صبح اپنی شام کریے اب
عجب صحبت ہے کیونکر صبح اپنی شام کریے اب جہاں ٹک آن بیٹھے ہم کہا آرام کریے اب ہزاروں خواہش مردہ نے سر دل سے…
طوفان میرے رونے سے آخر کو ہو رہا
طوفان میرے رونے سے آخر کو ہو رہا یوناں کی طرح بستی یہ سب میں ڈبو رہا بہتوں نے چاہا کہیے پہ کوئی نہ کہہ…
طاعت میں جواں ہوتے تو کرتے تقصیر
طاعت میں جواں ہوتے تو کرتے تقصیر وہ سر میں نشہ نہیں ہوئے ہیں اب پیر اب کی روزوں میں یہ سنا ہے ہم نے…
صبر کیا جاتا نہیں ہم سے رہ کے جدا نہ ستاؤ تم
صبر کیا جاتا نہیں ہم سے رہ کے جدا نہ ستاؤ تم پاؤں کا رکھنا گرچہ ادھر کو عار سے ہے پر آؤ تم جس…
شوق ہے تو ہے اس کا گھر نزدیک
شوق ہے تو ہے اس کا گھر نزدیک دوری رہ ہے راہ بر نزدیک آہ کرنے میں دم کو سادھے رہ کہتے ہیں دل سے…
شرط یہ ابر میں ہم میں ہے کہ روویں گے کل
شرط یہ ابر میں ہم میں ہے کہ روویں گے کل صبح گہ اٹھتے ہی عالم کو ڈبوویں گے کل آج آوارہ ہو اے بال…
سینے کا سوز بہت بھڑکا جلا تن مارا
سینے کا سوز بہت بھڑکا جلا تن مارا جامہ زیبوں نے غضب آگ پہ دامن مارا صورت اس کی مری کھینچی تھی گلے لگتے ہوئے…
سو گالی ایک چشمک اتنا سلوک تو ہے میر تقی میر
سو گالی ایک چشمک اتنا سلوک تو ہے اوباش خانہ جنگ اس خوش چشم بد زباں کا یا روئے یا رلایا اپنی تو یوں ہی…
سمجھے تھے میرؔ ہم کہ یہ ناسور کم ہوا
سمجھے تھے میرؔ ہم کہ یہ ناسور کم ہوا پھر ان دنوں میں دیدۂ خونبار نم ہوا آئے برنگ ابر عرق ناک تم ادھر حیران…
سحر گوش گل میں کہا میں نے جا کر
سحر گوش گل میں کہا میں نے جا کر کھلے بند مرغ چمن سے ملا کر لگا کہنے فرصت ہے یاں یک تبسم سو وہ…
زورکش ہیں گے عشق کے ہم بھی
زورکش ہیں گے عشق کے ہم بھی ہم نے کھینچی کمان رستم بھی ہے بلا دھوم دل تڑپنے کی ایسا ہوتا نہیں ہے اودھم بھی…
زردی عشق سے ہے تن زار بد نمود
زردی عشق سے ہے تن زار بد نمود اب میں ہوں جیسے دیر کا بیمار بد نمود بے برگی بے نوائی سے ہیں عشق میں…
رہے خیال تنک ہم بھی رو سیاہوں کا
رہے خیال تنک ہم بھی رو سیاہوں کا لگے ہو خون بہت کرنے بے گناہوں کا نہیں ستارے یہ سوراخ پڑ گئے ہیں تمام فلک…
رنج و غم آئے بیشتر درپیش
رنج و غم آئے بیشتر درپیش راہ رفتن ہے اب مگر درپیش مرگ فرہاد سے ہوا بدنام ہے خجالت سے تیشہ سردرپیش یار آنکھوں تلے…
رفتۂ عشق کیا ہوں میں اب کا
رفتۂ عشق کیا ہوں میں اب کا جا چکا ہوں جہان سے کب کا لوگ جب ذکر یار کرتے ہیں دیکھ رہتا ہوں دیر منھ…
راضی ہوں گو کہ بعد از صد سال و ماہ دیکھوں
راضی ہوں گو کہ بعد از صد سال و ماہ دیکھوں اکثر نہیں تو تجھ کو میں گاہ گاہ دیکھوں جی انتظار کش ہے آنکھوں…
دیکھی تھی تیرے کان کے موتی کی اک جھلک
دیکھی تھی تیرے کان کے موتی کی اک جھلک جاتی نہیں ہے اشک کی رخسار کے ڈھلک یارب اک اشتیاق نکلتا ہے چال سے ملتے…
دیر بد عہد وہ جو یار آیا
دیر بد عہد وہ جو یار آیا دور سے دیکھتے ہی پیار آیا بیقراری نے مار رکھا ہمیں اب تو اس کے تئیں قرار آیا…
دنیا کی قدر کیا جو طلبگار ہو کوئی
دنیا کی قدر کیا جو طلبگار ہو کوئی کچھ چیز مال ہو تو خریدار ہو کوئی کیا ابر رحمت اب کے برستا ہے لطف سے…
دل گئے آفت آئی جانوں پر
دل گئے آفت آئی جانوں پر یہ فسانہ رہا زبانوں پر عشق میں ہوش و صبر سنتے تھے رکھ گئے ہاتھ سو تو کانوں پر…
دل کی تڑپ نے ہلاک کیا ہے دھڑکے نے اس کے اڑائی خاک
دل کی تڑپ نے ہلاک کیا ہے دھڑکے نے اس کے اڑائی خاک خشک ہوا خون اشک کے بدلے ریگ رواں سی آئی خاک صورت…
دل عشق میں خوں دیکھا آنکھوں کو گیا دیکھا
دل عشق میں خوں دیکھا آنکھوں کو گیا دیکھا پیغمبر کنعاں نے دیکھا نہ کہ کیا دیکھا مجروح ہے سب سینہ تس پر ہے نمک…
دل خوں ہے جگر داغ ہے رخسار ہے زرد
دل خوں ہے جگر داغ ہے رخسار ہے زرد حسرت سے گلے لگنے کی چھاتی میں ہے درد تنہائی و بیکسی و صحراگردی آنکھوں میں…
دل تجھ پہ جلے نہ کیونکے میرا بے تاب
دل تجھ پہ جلے نہ کیونکے میرا بے تاب یاں تجھ کو توقع ہے کہ لاتا ہے جواب واں ان نے شراب پی کے مستی…
دست بستہ کام ناخن کر گئے
دست بستہ کام ناخن کر گئے سب خراشوں ہی سے جبہے بھر گئے بت کدے سے تو چلے کعبے ولے دس قدم ہم دل کو…
دامان کوہ میں جو میں ڈاڑھ مار رویا
دامان کوہ میں جو میں ڈاڑھ مار رویا اک ابر واں سے اٹھ کر بے اختیار رویا پڑتا نہ تھا بھروسا عہد وفائے گل پر…
خوبرو سب کی جان ہوتے ہیں
خوبرو سب کی جان ہوتے ہیں آرزوئے جہان ہوتے ہیں گوش دیوار تک تو جا نالے اس میں گل کو بھی کان ہوتے ہیں کبھو…
اب تو صبا چمن سے آتی نہیں ادھر کچھ
اب تو صبا چمن سے آتی نہیں ادھر کچھ ہم تک نہیں پہنچتی گل کی خبر عطر کچھ ذوق خبر میں ہم تو بے ہوش…
خبر نہ تھی تجھے کیا میرے دل کی طاقت کی
خبر نہ تھی تجھے کیا میرے دل کی طاقت کی نگاہ چشم ادھر تو نے کی قیامت کی انھوں میں جو کہ ترے محو سجدہ…
حال نہیں ہے دل میں مطلق شور و فغاں رسوائی ہے
حال نہیں ہے دل میں مطلق شور و فغاں رسوائی ہے یار گیا مجلس سے دیکھیں کس کس کی اب آئی ہے آنکھیں مل کر…
چمن یار تیرا ہوا خواہ ہے
چمن یار تیرا ہوا خواہ ہے گل اک دل ہے جس میں تری چاہ ہے سراپا میں اس کے نظر کر کے تم جہاں دیکھو…
چلو چمن میں جو دل کھلے ٹک بہم غم دل کہا کریں گے
چلو چمن میں جو دل کھلے ٹک بہم غم دل کہا کریں گے طیور ہی سے بَکا کریں گے گلوں کے آگے بُکا کریں گے…
چاہ میں جور ہم پہ کم نہ ہوا
چاہ میں جور ہم پہ کم نہ ہوا عاشقی کی تو کچھ ستم نہ ہوا فائدہ کیا نماز مسجد کا قد ہی محراب سا جو…
جی چاہے مل کسو سے یا سب سے تو جدا رہ
جی چاہے مل کسو سے یا سب سے تو جدا رہ پر ہوسکے تو پیارے ٹک دل کا آشنا رہ کل بے تکلفی میں لطف…
جو معتقد نہیں ہے علیؓ کے کمال کا
جو معتقد نہیں ہے علیؓ کے کمال کا ہر بال اس کے تن پہ ہے موجب وبال کا عزت علیؓ کی قدر علیؓ کی بہت…
جہاں اب خار زاریں ہو گئی ہیں
جہاں اب خار زاریں ہو گئی ہیں یہیں آگے بہاریں ہو گئی ہیں جنوں میں خشک ہو رگ ہائے گردن گریباں کی سی تاریں ہو…
جلوہ نہیں ہے نظم میں حسن قبول کا
جلوہ نہیں ہے نظم میں حسن قبول کا دیواں میں شعر گر نہیں نعت رسولؐ کا حق کی طلب ہے کچھ تو محمدؐ پرست ہو…
جدائی تا جدائی فرق ہے ملتے بھی ہیں آ کر
جدائی تا جدائی فرق ہے ملتے بھی ہیں آ کر فراق ایسا نہیں ہوتا کہ پھر آتے نہیں جا کر اگرچہ چپ لگی ہے عاشقی…
جب سے اس بے وفا نے بال رکھے
جب سے اس بے وفا نے بال رکھے صید بندوں نے جال ڈال رکھے ہاتھ کیا آوے وہ کمر ہے ہیچ یوں کوئی جی میں…
جانا کہ شغل رکھتے ہو تیر و کماں سے تم
جانا کہ شغل رکھتے ہو تیر و کماں سے تم پر مل چلا کرو بھی کسو خستہ جاں سے تم ہم اپنی چاک جیب کو…
ٹک پاس آ کے کیسے صرفے سے ہیں کشیدہ
ٹک پاس آ کے کیسے صرفے سے ہیں کشیدہ گویا کہ ہیں یہ لڑکے پیر زمانہ دیدہ اب خاک تو ہماری سب سبز ہو چلی…
تم تو اے مہرباں انوٹھے نکلے
تم تو اے مہرباں انوٹھے نکلے جب آن کے پاس بیٹھے روٹھے نکلے کیا کہیے وفا ایک بھی وعدہ نہ کیا سچ یہ ہے کہ…