قبریں بدل لینے سے

قبریں بدل لینے سے
خالی شریانیں
ہائے پیاس ہائے پیاس پکارتی ہیں
ایسے عالم میں بھی
لگتا ہے آنکھیں خون سے بھر گئی ہیں
ہر روز رات بیمار ہو جاتی ہے
ہر روز دن مر جاتا ہے
خواہشوں اور آرزوؤں کی طرح
دنیا کے کس کونے میں سر چھپائیں
کس گوشے میں پناہ ڈھونڈیں
لاشیں واویلا مچاتی ہیں
قبریں ہائے ہائے چلانے لگ جاتی ہیں
ایک قبرستان سے دوسرے قبرستان کا سفر
کتنا مفید ہو سکتا ہے
قبر بدل لینے سے
سزائیں تبدیل نہیں ہو جائیں گی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *