کھول رکھا ہے گریبانِ خیال

کھول رکھا ہے گریبانِ خیال
دیکھ کر صفحہِ قرآنِ خیال
اک ہتھیلی میں ہے سرمایہِ جاں
اک ہتھیلی میں ہے امکانِ خیال
نقش سے روح بنا دیتا ہے
لفظ پر کتنا ہے احسانِ خیال
آپ ہی روح کا پس منظر ہیں
آپ ہی ٹھہرے ہیں عنوانِ خیال
اس بھرے شہرِ ورا میں اب تک
ایک بس یاد ہے پُسانِ خیال
تیرے باعث مری سوچیں زندہ
اے محبت مری یزدانِ خیال
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *