فرحت عباس شاه
اندھے لوگ
اندھے لوگ یہ لوگ بھی کیسے لوگ ہیں کہ ہمیشہ پہلے والے بادشاہ کا تخت توڑ کے نیا تخت بناتے ہیں اور اس پہ ایک…
امن کمزور ہوتا جاتا ہے
امن کمزور ہوتا جاتا ہے جنگ نزدیک آتی جاتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
اگرچہ درد بھی کچھ کم نہیں ہے
اگرچہ درد بھی کچھ کم نہیں ہے ہمارے دل میں لیکن دم نہیں ہے جسے خود ہی کیا تاراج اس نے ہمیں اس سلطنت کا…
اک ویرانہ جس میں تصویریں نا پید
اک ویرانہ جس میں تصویریں نا پید اک خاموشی جس میں ساری باتیں گم بادل بھی آتے رہتے ہیں بارش بھی ہوتی رہتی ہے تنہائی…
اک رائیگاں ملال نے سونے نہیں دیا
اک رائیگاں ملال نے سونے نہیں دیا تنہائیوں کی چال نے سونے نہیں دیا شب بھر رہا ہے گردشِ خوں میں پُکارتا شب بھر ترے…
اک اک دل میں سو سو غم مہمان ہوئے
اک اک دل میں سو سو غم مہمان ہوئے چھوٹے چھوٹے شہر بھی کیا گنجان ہوئے جیون، میں اور تیری یادوں والی شام اچھے خاصے…
آشوب
آشوب راہگذر صاف نہیں بتدریج تہذیبی سلسلہ کئی جگہوں سے شکستہ ہو چکا ہے تاریخی شعور مجروح ہے بے قومیت راج، تخت اور تختہ محدودیت…
آسمان زمینیں اور ان کے درمیان
آسمان زمینیں اور ان کے درمیان آگ کے ہاتھ میں بازار تھما آئے ہیں کوٹ پر قرض کے کالر پہنے اور ملے خواب و خیالات…
اس میں بھی مجھ جیسا کوئی رہتا ہو گا
اس میں بھی مجھ جیسا کوئی رہتا ہو گا سورج کا پانا پامال ہے اپنے اندر چھا جاتی ہے یکدم اک خاموشی سی جنگل روتے…
اُس کو آتے ہیں بہانے کیسے
اُس کو آتے ہیں بہانے کیسے دور رہتا ہے نہ جانے کیسے فرحت عباس شاہ
اس طرح کا جیون میں حادثہ نہیں ملتا
اس طرح کا جیون میں حادثہ نہیں ملتا تم تلک پہنچنے کا واسطہ نہیں ملتا آرزو تو ملتی ہے جستجو نہیں ملتی منزلیں تو ملتی…
ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے
ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے خدا کے ہاتھوں خدا کی تخلیق ہو گئی ہے یہ معجزہ ہے یا مظہر موت…
آدھے غم اور آدھی خوشیاں
آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی غم سے باہر آجانے کی سوچیں اک وقفہ اک رفتہ رفتہ…
اداسی تم اسے کہنا
اداسی تم اسے کہنا اکیلا تُو نہیں دکھ میں اداسی تم اسے کہنا ہوا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے اور صدا ویران پھرتی…
آخر کار
آخر کار مبہم اور دھندلے راستوں پہ گھسٹتے ہوئے اور (بظاہر لایعنی) جبس کی گردت میں پھڑ پھڑاتے ہوئے ایک مدت بِتا دی ہے اور…
اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر
اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر جاتے ہوئے دروازوں پہ تا لے نہ دیا کر آ جائے گی خوابوں میں ترے بھیس بدل…
اتنا مرکوز ہوں کہانی پر
اتنا مرکوز ہوں کہانی پر چونک جاتا ہوں ہر نشانی پر میں نہیں چاہتا کہ دنیا کو رحم آئے مری جوانی پر میرے بس میں…
اپنی عادت بدل نہیں سکتا
اپنی عادت بدل نہیں سکتا غم کا سورج ہوں ڈھل نہیں سکتا ہجر کی رات کا مسافر ہوں میں ترے ساتھ چل نہیں سکتا عمر…
اپنا تو یہی ہے سہارا دل
اپنا تو یہی ہے سہارا دل بھولا بھٹکا آوارہ دل چلتے چلتے روتے روتے تھک جاتا ہے بے چارہ دل جانے کس موڑ پہ رک…
ابھی واپس لوٹ جاؤ
ابھی واپس لوٹ جاؤ پتھروں کے شہر سے میرے احساس کی تاروں سے بندھے تو لوٹ تو آئے ہو لیکن ابھی تمھیں ایک بار پھر…
اب مرے دل کی بات کرتے ہو
اب مرے دل کی بات کرتے ہو اب مرے اختیار میں کب ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
یہی نہیں ہے کہ آنسو سمیٹ لایا ہوں
یہی نہیں ہے کہ آنسو سمیٹ لایا ہوں میں اس کی آنکھ کی خوشبو سمیٹ لایا ہوں شبِ فراق کی آواز بھی تھی لیکن میں…
یہ نہ سمجھو کہ ٹل رہی ہے شام
یہ نہ سمجھو کہ ٹل رہی ہے شام اپنے تیور بدل رہی ہے شام تم نہیں آئے اور اس دن سے میرے سینے میں جل…
یہ جو موت ہے
یہ جو موت ہے یہ اصول ہے کون کوہ کن، کوئی کاریگر کسی کہکشاں میں دراز ہے کوئی کوچہ کوچہ سفر میں دور نکل گیا…
یہ پیار پریت کا جال عجب
یہ پیار پریت کا جال عجب ہے مشکل اور محال عجب تری خاطر پھر پھر آوارہ مرے گزرے سترہ سال عجب مرا سینہ ترسے بارش…
یاد
یاد تمہاری یاد مرے زخمی دل سے قطرہ قطرہ ٹپکتے ہوئے خون کی لکیر پر چلتی ہوئی ہر بار مجھے راستے ہی میں آن لیتی…
وہی ایک ہی تو بچا کھچا ہے جمال میں
وہی ایک ہی تو بچا کھچا ہے جمال میں اسے بخش دو جو ترے لیے ہے ملال میں شب خوف شدت غم بتائیں گے کس…
وہ کہتی تھی کہ تُو چاروں طرف سے دشمنوں میں ہے
وہ کہتی تھی کہ تُو چاروں طرف سے دشمنوں میں ہے میں کہتا تھا مجھے تیری دعاؤں پر بھروسہ ہے وہ کہتی تھی مجھے جانا…
وہ بات سے مُکر گیا
وہ بات سے مُکر گیا بنا ملے گزر گیا نظر سے جو گرا کبھی وہ دل سے بھی اتر گیا جو مَن میں میل آئی…
وفا کے ضابطے اچھے نہیں ہیں
وفا کے ضابطے اچھے نہیں ہیں تمھارے رابطے اچھے نہیں ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
وصال
وصال سرابی چلی گئی تھی شہروں سے بھی، اور لوگوں سے بھی نہ گھروں میں تھی، نہ گلیوں میں نہ راہوں میں تھی، نہ شاہراہوں…
ہیں سرِ صحرا ستارہ آپؐ ہیں
ہیں سرِ صحرا ستارہ آپؐ ہیں بے سہاروں کا سہارا آپؐ ہیں میں تو دریاؤں میں بھی ہوں مطمئن میرا ایماں ہے کنارہ آپؐ ہیں…
ہوا میں
ہوا میں نیچے دیکھتے وقت میں نے دیکھا اب نیچے دور دور تک سمندر ہی سمندر تھا کہیں کہیں کوئی اِکّا دُکّا کشتی یا جہاز…
ہنسیں اور ایک بار خود کو ایک دھوکہ اور دیں
ہنسیں اور ایک بار خود کو ایک دھوکہ اور دیں ہنسیں اور ایک بار خود کو ایک دھوکہ اور دیں کہیں کہ شکر ہے کہ…
ہماری روح پیاسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہماری روح پیاسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ بڑی گہری اداسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس اداس)
ہم نے کب چاہا تھا یوں تم سے جدا ہو جائیں
ہم نے کب چاہا تھا یوں تم سے جدا ہو جائیں دیکھتے دیکھتے جنگل کی ہوا ہو جائیں یہ بھی ممکن ہےکہ وہ خوش رہیں…
ہم فقط الجھے ہوئے لوگوں تلک ہیں محدود
ہم فقط الجھے ہوئے لوگوں تلک ہیں محدود ورنہ یہ سارے ہی احداد کے شک ہیں محدود ایک منزل کہ جہاں سے ہے ہمارا آغاز…
ہم چلے ہی نہیں محبت سے
ہم چلے ہی نہیں محبت سے راستوں کی قسم سفر کیا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)
ہم تری محبت میں
ہم تری محبت میں سوگوار رہتے ہیں شام بھی گزاری ہے رات بھی بتائی ہے ہم نے اپنے سینے پر مات بھی بتائی ہے سانحے…
ہم المناک پرندے تیرے
ہم المناک پرندے تیرے ہم المناک پرندے تیرے پر بجاتے ہوئے جیسے کوئی ماتم کا جلوس اشک آنکھوں میں لیے۔۔ اپنی پرواز کی بے سمتی…
ہر کسے جادہ ہو گیا ہے جھوٹ
ہر کسے جادہ ہو گیا ہے جھوٹ اتنادلدادا ہو گیا ہے جھوٹ میں سجھتا ہوں آپ کی حالت آپ کو بادہ ہو گیا ہے جھوٹ…
ہجر
ہجر تُو مِری خواہش و خواب کے اُس طرف اختیارات سے اِس قدر دور میں اِس طرف اپنے حالات کے پتھروں کے تلے کوئی بتلائے…
ہائے تنہائی میری تنہائی
ہائے تنہائی میری تنہائی سب مجھے دکھ سنا کے بھاگ لیے فرحت عباس شاہ
نیستی
نیستی وصال گُم یہیں کہیں وصال گُم وہی پکار وہم کی وہی بکا علوم کی وہی وفا نجوم سے ہجوم کی کہ جس میں ماہ…
نکل پڑے تھے کبھی ہم بھی حوصلہ کر کے
نکل پڑے تھے کبھی ہم بھی حوصلہ کر کے سفر تمام ہوا ہے خدا خدا کر کے نصیب سوئے رہے لوگ باگ کھوئے رہے فقیر…
ناراضگی
ناراضگی میں نے یہ کام اپنی خوشی سے کیا ہے یا کسی مجبوری کے تحت معلوم نہیں لیکن یہ ہوا ہے کہ میں نے اپنی…
میں ہوں ، تیری یاد ہے اور زمانہ ہے
میں ہوں ، تیری یاد ہے اور زمانہ ہے اندر اندر کوئی شور پرانا پہلے کونسا تم آئے ہو پچھلے برس تم نے کونسا اب…
میں مکان ہوں
میں مکان ہوں میں مکان ہوں مرے گرد و پیش بھی اونچے اونچے مکان ہیں مجھے وہم ہے مری کھڑکیاں بھی ہیں خوف میں مری…
میں دریا کوئی لاش ہوں، کہرام، کنارے
میں دریا کوئی لاش ہوں، کہرام، کنارے اس پار تک آ پہنچے ہیں اب شام کنارے اب پانی پہ کشتی ہے نہ تختہ نہ کوئی…
میں تم سے ناراض رہوں گا صدیوں تک
میں تم سے ناراض رہوں گا صدیوں تک تم نے میری پریت پہ حرف اٹھایا ہے صدیوں سے دھوکے میں ہیں دنیا والے دل، دنیا…