میں ہوں ، تیری یاد ہے اور زمانہ ہے

میں ہوں ، تیری یاد ہے اور زمانہ ہے
اندر اندر کوئی شور پرانا
پہلے کونسا تم آئے ہو پچھلے برس
تم نے کونسا اب کے برس لوٹ آنا ہے
جیسے تیسے کرکے گزر گیا ہے وقت
جوباقی ہے یہ بھی گزر ہی جانا ہے
بہتر ہے فرحت دل پر پتھر رکھ لو
چھوڑو کیا اپنا ہے کیا بیگانہ ہے
روز محبت لے کے شہر نکل پڑنا
یار صریحاً یہ حرکت بچگانہ ہے
تیری عمر میں ایسے لفڑے ٹھیک نہیں
سمجھ لو تیرا درد فقط افسانہ ہے
فرحت عبا س شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *