شام غریباں

شام غریباں دل کا عالم ہے کسی شام غریباں کی طرح اڑ رہی ہے جو فضاؤں میں مری خیمہ یاد کی راکھ چشم صحرا میں…

ادامه مطلب

سونے لگتا ہوں میں جب بھی رات کو

سونے لگتا ہوں میں جب بھی رات کو یاد کرتا ہوں تری ہر بات کو لوگ رکھتے ہیں تعلق بیشتر سامنے رکھ کر مرے حالات…

ادامه مطلب

سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری

سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری دیکھا تو بہت خالی نظر آئیں وہ جھیلیں ہر روز کسی غم کی خلش کھینچ کے لائے…

ادامه مطلب

سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں

سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں خموشی کو مناتا ہوں صدائیں روٹھ جاتی ہیں نہ جانے مجھ سے میرا آسماں کیونکر نہیں کھلتا…

ادامه مطلب

سکھ بھی کبھی کبھی ہی اچھے لگتے ہیں

سکھ بھی کبھی کبھی ہی اچھے لگتے ہیں پیچھے رہ جانے کا دکھ بھی ہوتا ہے آگے آجانے کا بھی دور نکل آنے کا دکھ…

ادامه مطلب

سزاؤں میں اثر باقی نہیں ہے

سزاؤں میں اثر باقی نہیں ہے خداؤں میں اثر باقی نہیں ہے کوئی بھی لوٹ کر آئے گا کیسے صداؤں میں اثر باقی نہیں ہے…

ادامه مطلب

سجّاد بری کے لیے نظم

سجّاد بری کے لیے نظم بے قراری تری فطرت میں نہ ہوتی تو سفر ختم تھا کب کا تری بیماری کا مجھ کو معلوم ہے…

ادامه مطلب

ساون

ساون اس بار ساون اور زیادہ گھٹن زدہ ہو کے آیا ہے لگتا ہے تم اور زیادہ دور چلے گئے ہو بارش نے اس بار…

ادامه مطلب

ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں

ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں تُوں چھوہر، چھراٹ تے بال وی نئیں تیرے متھّے وی ناں لگ سکیے کُجھ ایہہ جہا ساڈا حال وی…

ادامه مطلب

زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے

زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے ورنہ یہ طفل تسلی کے سوا کچھ بھی نہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم…

ادامه مطلب

زندگی اور طرح سے ہمیں آتی ہے نظر

زندگی اور طرح سے ہمیں آتی ہے نظر بے خیالی میں تجھے چھو آئے تیری کملائی ہوئی یاد کے ہاتھ چوم آئی یونہی بے چینی…

ادامه مطلب

زخمی زخمی پلکوں پر

زخمی زخمی پلکوں پر زنجیروں کا شک گزرے سینے میں اک قتل ہوا آنکھیں خون آلود ہوئیں سوچوں کی صحراؤں میں آندھی چلتی رہتی ہے…

ادامه مطلب

سب راستے دشمن ہوئے اشجار مخالف

سب راستے دشمن ہوئے اشجار مخالف تو میرا ہوا ہے تو ہوئے یار مخالف سنتے تھے کہ بس ہوتے ہیں اغیار مخالف میرے تو نکل…

ادامه مطلب

سامنے جسؐ کے چاند ماند پڑے

سامنے جسؐ کے چاند ماند پڑے اس قدر کون خوبصورت ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ساتھ دینا ہے تو دے

ساتھ دینا ہے تو دے رات آ پہنچی ہے آنکھوں کے نئے زخموں تک ہنس رہے ہیں مری ویرانی پہ تارے غم کے ایسے ماحول…

ادامه مطلب

زندگی کے بہت مسائل ہیں

زندگی کے بہت مسائل ہیں ہر قدم پر پہاڑ حائل ہیں اے دل بے قرار مدت سے ہم تری وحشتوں کے قائل ہیں ایسے تکتے…

ادامه مطلب

زندانوں کی بات نہیں

زندانوں کی بات نہیں لوگ ہوا کے قیدی ہیں جنگل بھی خاموش ہوئے شاید چپ کا موسم ہے کتنی مضبوطی سے لوگ خود کو جکڑے…

ادامه مطلب

زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے

زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے اندھیرے ہیں سحر کوئی نہیں ہے محبت میں فقط صحرا ہیں جاناں محبت میں شجر کوئی نہیں ہے…

ادامه مطلب

روز ہم زرد بیابانی کے خارج میں پڑے

روز ہم زرد بیابانی کے خارج میں پڑے اپنے باطن کا سفر کرتے ہیں درد مین صبر کی گنجائش بے پایاں ریاضت ہے بڑی سارا…

ادامه مطلب

روح کی ویرانیاں بھی ہیں عجب

روح کی ویرانیاں بھی ہیں عجب بے سروسامانیاں بھی ہیں عجب اس قدر الجھے ہوئے حالات ہیں دل! تری نادانیاں بھی ہیں عجب اتنے بیگانے…

ادامه مطلب

رستے میں سو تھل پڑتے ہیں

رستے میں سو تھل پڑتے ہیں لیکن پھر بھی چل پڑتے ہیں سوتا چھوڑ کے فرحت جی کو راتوں رات نکل پڑتے ہیں فرحت عباس…

ادامه مطلب

ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں

ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں چشم پرنم سمیٹ لیتے ہیں ہجر تو دل لپیٹ لیتا ہے درد تو دم سمیٹ لیتے ہیں تم کہو تو…

ادامه مطلب

رات

رات بعض چیزوں سے دل لگ جاتا ہے آپ ہی آپ چاہے ہم نا بھی لگانا چاہیں رات میرے لیے اجنبی نہیں رہی نا پہلے…

ادامه مطلب

رات کسی طرح کٹی

رات کسی طرح کٹی نیند بے سود ہی ٹکراتی رہی آنکھ کی بے خوابی سے سانس رہ رہ کے الجھتی رہی بے تابی سے کوئی…

ادامه مطلب

رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ

رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ بات کرتا رہا ملال کے ساتھ بے کلی ہے کہ بڑھتی جاتی ہے میری دھڑکن کی تال تا…

ادامه مطلب

ذات کے کتنے پہلو ہی

ذات کے کتنے پہلو ہی ذات سے اوجھل رہتے ہیں تھکے ہوئے لوگوں کا کیا رستے سے ہی لوٹ آئیں گھر میں تنہائی پھیلی غم…

ادامه مطلب

دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر

دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر ہم کو کہیں بھی دی نہ دکھائی ترے بغیر سورج نے سرد کر دیا فکر و خیال…

ادامه مطلب

دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے

دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے روز تیرے دکھ سنبھالے رکھ دیے ایک بس تیرا حوالہ چُن لیا ہم نے اپنے سب حوالے رکھ دیے…

ادامه مطلب

دُھند

دُھند ہم ادھورے رویوں کے محتاج جو دوسروں پہ خود اپنی خوشی کے تسلط کی خواہش لیے خواب در خواب آنکھیں گنوا آئے ہیں سوچتے…

ادامه مطلب

دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی

دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی تیری ایک بھی بات نہ بیتی ٹھہر گئی آ کر آنکھوں میں تیرے بن برسات نہ بیتی آنسو…

ادامه مطلب

دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ

دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ بات اک رائیگاں خیال کی تھی فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

دل کی تال پہ لہو کا رقص

دل کی تال پہ لہو کا رقص وہ تھوڑا سستا چکا تو اٹھنے کے بارے میں سوچنے لگا ابھی اس نے سوچنا شروع ہی کیا…

ادامه مطلب

دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند

دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند آ کے مجھ پر برس گیا ہے چاند دور تک چاندنی ہے سینے میں دل کے آنگن میں…

ادامه مطلب

دل اداس رہتا ہے

دل اداس رہتا ہے بارشوں کے موسم میں زندگی پگھلتی ہے خواہشوں کے موسم میں وقت ٹھہر جاتا ہے منتظر نگاہوں میں جنگلوں کے خطرے…

ادامه مطلب

دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا

دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا بحر تھا میں، تُو ملا صحرا ہوا سارے اپنی مستیوں میں مست ہیں شب ہوئی، جنگل ہوا، دریا…

ادامه مطلب

دریا بیچ کنارا پھینکا

دریا بیچ کنارا پھینکا آخری وقت سہارا پھینکا اس نے آنکھوں ہی آنکھوں میں میری سمت اشارہ پھینکا میری جانب پھینکا آنسو اس کی جانب…

ادامه مطلب

درد کی دھار بن گئی جاناں

درد کی دھار بن گئی جاناں سانس تلوار بن گئی جاناں اس طرف تم تھے اس طرف میں تھا شام دیوار بن گئی جاناں اور…

ادامه مطلب

درد بھی ایک بخت ہوتا ہے

درد بھی ایک بخت ہوتا ہے کچھ ہمیں بھی چلو نصیب ہوا فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

داستان گو کی موت

داستان گو کی موت کون آنکھوں کے تلے دفن حکایات پڑھے کون لفظوں کے پس صوت معانی ڈھونڈے کون کومل سی ہنسی کے پیچھے دل…

ادامه مطلب

خوشیاں اندھی بہری

خوشیاں اندھی بہری درد کی آنکھ ہزار فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

خواہشِ قرب کی لذت ہی سہی

خواہشِ قرب کی لذت ہی سہی دشت در دشت مسافت ہی سہی ہے بغاوت تو بغاوت ہی سہی شہرِ بے درد سے ہجرت ہی سہی…

ادامه مطلب

خزاں

خزاں مرے ہر سو خزاں اتری ہوئی ہے یہ میں کس رُت میں تیری چاہتوں کو ڈھونڈنے نکلا تمہارے ہجر کی پیلاہٹیں اور دوپہر ساری…

ادامه مطلب

خالی واپس لوٹتا

خالی واپس لوٹتا کیسا بچہ تھا تنہائی کے ساتھ کھیلا کرتا اور خاموشی سے باتیں کیا کرتا ہوا سے لڑ بیٹھتا اور دیواروں سے روٹھ…

ادامه مطلب

حُسن

حُسن میں ترے ذکر پہ چپ بیٹھا ہوں بولنے والا سبھی سے بہتر میں تیرے بارے میں چپ بیٹھا ہوں کون جانے ترے کس پہلو…

ادامه مطلب

چند لمحوں کی کہانی زندگی

چند لمحوں کی کہانی زندگی رائیگانی، رائیگانی زندگی خون کا رکنا بدن میں موت ہے اور اشکوں کی روانی زندگی میری مشکل سے تو لگتا…

ادامه مطلب

چاہے سو دریا گزریں

چاہے سو دریا گزریں صحرا تو پھر صحرا ہے تیرے قدموں کے باعث ریت سے خوشبو آتی ہے اتنا لمباصحرا تھا چلتے چلتے عمر ڈھلی…

ادامه مطلب

چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم

چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم کوئی آئے گا کب نہیں معلوم ہم تو وہ ہیں کہ جن کو خود اپنی وحشتوں کا سبب نہیں…

ادامه مطلب

جیسے تم زندگی گزار رہے ہو

جیسے تم زندگی گزار رہے ہو اجنبیوں والی بات ہے اتنے لا تعلق تو نامانوس راستے بھی نہیں ہوتے ہواؤں پر تازیانے برسانے سے موسم…

ادامه مطلب

جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے

جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے تو سانس، وقت، سمندر، ہوا ٹھہر جائے وہ مسکرائے تو ہنس ہنس پڑیں کئی موسم وہ…

ادامه مطلب

جنت

جنت جنگوں میں بوئے جانے والے پودوں کی شاخوں پر صرف کٹے ہوئے سروں کے پھول ہی اگ سکتے ہیں پتہ نہیں ہم دنیا کو…

ادامه مطلب