فرحت عباس شاه
شام غریباں
شام غریباں دل کا عالم ہے کسی شام غریباں کی طرح اڑ رہی ہے جو فضاؤں میں مری خیمہ یاد کی راکھ چشم صحرا میں…
سونے لگتا ہوں میں جب بھی رات کو
سونے لگتا ہوں میں جب بھی رات کو یاد کرتا ہوں تری ہر بات کو لوگ رکھتے ہیں تعلق بیشتر سامنے رکھ کر مرے حالات…
سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری
سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری دیکھا تو بہت خالی نظر آئیں وہ جھیلیں ہر روز کسی غم کی خلش کھینچ کے لائے…
سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں
سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں خموشی کو مناتا ہوں صدائیں روٹھ جاتی ہیں نہ جانے مجھ سے میرا آسماں کیونکر نہیں کھلتا…
سکھ بھی کبھی کبھی ہی اچھے لگتے ہیں
سکھ بھی کبھی کبھی ہی اچھے لگتے ہیں پیچھے رہ جانے کا دکھ بھی ہوتا ہے آگے آجانے کا بھی دور نکل آنے کا دکھ…
سزاؤں میں اثر باقی نہیں ہے
سزاؤں میں اثر باقی نہیں ہے خداؤں میں اثر باقی نہیں ہے کوئی بھی لوٹ کر آئے گا کیسے صداؤں میں اثر باقی نہیں ہے…
سجّاد بری کے لیے نظم
سجّاد بری کے لیے نظم بے قراری تری فطرت میں نہ ہوتی تو سفر ختم تھا کب کا تری بیماری کا مجھ کو معلوم ہے…
ساون
ساون اس بار ساون اور زیادہ گھٹن زدہ ہو کے آیا ہے لگتا ہے تم اور زیادہ دور چلے گئے ہو بارش نے اس بار…
ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں
ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں تُوں چھوہر، چھراٹ تے بال وی نئیں تیرے متھّے وی ناں لگ سکیے کُجھ ایہہ جہا ساڈا حال وی…
زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے
زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے ورنہ یہ طفل تسلی کے سوا کچھ بھی نہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم…
زندگی اور طرح سے ہمیں آتی ہے نظر
زندگی اور طرح سے ہمیں آتی ہے نظر بے خیالی میں تجھے چھو آئے تیری کملائی ہوئی یاد کے ہاتھ چوم آئی یونہی بے چینی…
زخمی زخمی پلکوں پر
زخمی زخمی پلکوں پر زنجیروں کا شک گزرے سینے میں اک قتل ہوا آنکھیں خون آلود ہوئیں سوچوں کی صحراؤں میں آندھی چلتی رہتی ہے…
سب راستے دشمن ہوئے اشجار مخالف
سب راستے دشمن ہوئے اشجار مخالف تو میرا ہوا ہے تو ہوئے یار مخالف سنتے تھے کہ بس ہوتے ہیں اغیار مخالف میرے تو نکل…
سامنے جسؐ کے چاند ماند پڑے
سامنے جسؐ کے چاند ماند پڑے اس قدر کون خوبصورت ہے فرحت عباس شاہ
ساتھ دینا ہے تو دے
ساتھ دینا ہے تو دے رات آ پہنچی ہے آنکھوں کے نئے زخموں تک ہنس رہے ہیں مری ویرانی پہ تارے غم کے ایسے ماحول…
زندگی کے بہت مسائل ہیں
زندگی کے بہت مسائل ہیں ہر قدم پر پہاڑ حائل ہیں اے دل بے قرار مدت سے ہم تری وحشتوں کے قائل ہیں ایسے تکتے…
زندانوں کی بات نہیں
زندانوں کی بات نہیں لوگ ہوا کے قیدی ہیں جنگل بھی خاموش ہوئے شاید چپ کا موسم ہے کتنی مضبوطی سے لوگ خود کو جکڑے…
زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے
زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے اندھیرے ہیں سحر کوئی نہیں ہے محبت میں فقط صحرا ہیں جاناں محبت میں شجر کوئی نہیں ہے…
روز ہم زرد بیابانی کے خارج میں پڑے
روز ہم زرد بیابانی کے خارج میں پڑے اپنے باطن کا سفر کرتے ہیں درد مین صبر کی گنجائش بے پایاں ریاضت ہے بڑی سارا…
روح کی ویرانیاں بھی ہیں عجب
روح کی ویرانیاں بھی ہیں عجب بے سروسامانیاں بھی ہیں عجب اس قدر الجھے ہوئے حالات ہیں دل! تری نادانیاں بھی ہیں عجب اتنے بیگانے…
رستے میں سو تھل پڑتے ہیں
رستے میں سو تھل پڑتے ہیں لیکن پھر بھی چل پڑتے ہیں سوتا چھوڑ کے فرحت جی کو راتوں رات نکل پڑتے ہیں فرحت عباس…
ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں
ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں چشم پرنم سمیٹ لیتے ہیں ہجر تو دل لپیٹ لیتا ہے درد تو دم سمیٹ لیتے ہیں تم کہو تو…
رات
رات بعض چیزوں سے دل لگ جاتا ہے آپ ہی آپ چاہے ہم نا بھی لگانا چاہیں رات میرے لیے اجنبی نہیں رہی نا پہلے…
رات کسی طرح کٹی
رات کسی طرح کٹی نیند بے سود ہی ٹکراتی رہی آنکھ کی بے خوابی سے سانس رہ رہ کے الجھتی رہی بے تابی سے کوئی…
رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ
رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ بات کرتا رہا ملال کے ساتھ بے کلی ہے کہ بڑھتی جاتی ہے میری دھڑکن کی تال تا…
ذات کے کتنے پہلو ہی
ذات کے کتنے پہلو ہی ذات سے اوجھل رہتے ہیں تھکے ہوئے لوگوں کا کیا رستے سے ہی لوٹ آئیں گھر میں تنہائی پھیلی غم…
دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر
دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر ہم کو کہیں بھی دی نہ دکھائی ترے بغیر سورج نے سرد کر دیا فکر و خیال…
دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے
دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے روز تیرے دکھ سنبھالے رکھ دیے ایک بس تیرا حوالہ چُن لیا ہم نے اپنے سب حوالے رکھ دیے…
دُھند
دُھند ہم ادھورے رویوں کے محتاج جو دوسروں پہ خود اپنی خوشی کے تسلط کی خواہش لیے خواب در خواب آنکھیں گنوا آئے ہیں سوچتے…
دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی
دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی تیری ایک بھی بات نہ بیتی ٹھہر گئی آ کر آنکھوں میں تیرے بن برسات نہ بیتی آنسو…
دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ
دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ بات اک رائیگاں خیال کی تھی فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
دل کی تال پہ لہو کا رقص
دل کی تال پہ لہو کا رقص وہ تھوڑا سستا چکا تو اٹھنے کے بارے میں سوچنے لگا ابھی اس نے سوچنا شروع ہی کیا…
دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند
دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند آ کے مجھ پر برس گیا ہے چاند دور تک چاندنی ہے سینے میں دل کے آنگن میں…
دل اداس رہتا ہے
دل اداس رہتا ہے بارشوں کے موسم میں زندگی پگھلتی ہے خواہشوں کے موسم میں وقت ٹھہر جاتا ہے منتظر نگاہوں میں جنگلوں کے خطرے…
دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا
دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا بحر تھا میں، تُو ملا صحرا ہوا سارے اپنی مستیوں میں مست ہیں شب ہوئی، جنگل ہوا، دریا…
دریا بیچ کنارا پھینکا
دریا بیچ کنارا پھینکا آخری وقت سہارا پھینکا اس نے آنکھوں ہی آنکھوں میں میری سمت اشارہ پھینکا میری جانب پھینکا آنسو اس کی جانب…
درد کی دھار بن گئی جاناں
درد کی دھار بن گئی جاناں سانس تلوار بن گئی جاناں اس طرف تم تھے اس طرف میں تھا شام دیوار بن گئی جاناں اور…
درد بھی ایک بخت ہوتا ہے
درد بھی ایک بخت ہوتا ہے کچھ ہمیں بھی چلو نصیب ہوا فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
داستان گو کی موت
داستان گو کی موت کون آنکھوں کے تلے دفن حکایات پڑھے کون لفظوں کے پس صوت معانی ڈھونڈے کون کومل سی ہنسی کے پیچھے دل…
خواہشِ قرب کی لذت ہی سہی
خواہشِ قرب کی لذت ہی سہی دشت در دشت مسافت ہی سہی ہے بغاوت تو بغاوت ہی سہی شہرِ بے درد سے ہجرت ہی سہی…
خزاں
خزاں مرے ہر سو خزاں اتری ہوئی ہے یہ میں کس رُت میں تیری چاہتوں کو ڈھونڈنے نکلا تمہارے ہجر کی پیلاہٹیں اور دوپہر ساری…
خالی واپس لوٹتا
خالی واپس لوٹتا کیسا بچہ تھا تنہائی کے ساتھ کھیلا کرتا اور خاموشی سے باتیں کیا کرتا ہوا سے لڑ بیٹھتا اور دیواروں سے روٹھ…
حُسن
حُسن میں ترے ذکر پہ چپ بیٹھا ہوں بولنے والا سبھی سے بہتر میں تیرے بارے میں چپ بیٹھا ہوں کون جانے ترے کس پہلو…
چند لمحوں کی کہانی زندگی
چند لمحوں کی کہانی زندگی رائیگانی، رائیگانی زندگی خون کا رکنا بدن میں موت ہے اور اشکوں کی روانی زندگی میری مشکل سے تو لگتا…
چاہے سو دریا گزریں
چاہے سو دریا گزریں صحرا تو پھر صحرا ہے تیرے قدموں کے باعث ریت سے خوشبو آتی ہے اتنا لمباصحرا تھا چلتے چلتے عمر ڈھلی…
چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم
چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم کوئی آئے گا کب نہیں معلوم ہم تو وہ ہیں کہ جن کو خود اپنی وحشتوں کا سبب نہیں…
جیسے تم زندگی گزار رہے ہو
جیسے تم زندگی گزار رہے ہو اجنبیوں والی بات ہے اتنے لا تعلق تو نامانوس راستے بھی نہیں ہوتے ہواؤں پر تازیانے برسانے سے موسم…
جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے
جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے تو سانس، وقت، سمندر، ہوا ٹھہر جائے وہ مسکرائے تو ہنس ہنس پڑیں کئی موسم وہ…
جنت
جنت جنگوں میں بوئے جانے والے پودوں کی شاخوں پر صرف کٹے ہوئے سروں کے پھول ہی اگ سکتے ہیں پتہ نہیں ہم دنیا کو…