زین شکیل
تھم نہ جاؤ بارشو!جی
تھم نہ جاؤ بارشو! جی جلاؤ بارشو! سنگ یادِ یار کے لوٹ آؤ بارشو! ہر دفعہ رونا ہی کیا مسکراؤ بارشو! ابر میری آنکھ کے…
تیری پوجا بِن کیا کاج
تیری پوجا بِن کیا کاج پجارَن کو دکھ آ جاویں کاٹن، کھاوَن، مارَن کو سانول شاید سات سمندر پار گئے گوری یہ جو بھول گئی…
جب بھی تم چاہو مجھے زخم
جب بھی تم چاہو مجھے زخم نیا دیتے رہو بعد میں پھر مجھے، سہنے کی دعا دیتے رہو ٹھیک سے سوچ سمجھ کر مجھے رخصت…
جہاں کہیں کبھی روتے
جہاں کہیں کبھی روتے ہوئے سنائی گئی ہماری بات ہنسی میں ہی بس اڑائی گئی خوشی تو یہ ہے مجھے دفن کر دیا یونہی یہی…
چار سو پھیلتا جا رہا ہے
چار سو پھیلتا جا رہا ہے سفر، کیا کہوں اب تمہیں چاند کھڑکی سے آتا نہیں اب نظر، کیا کہوں اب تمہیں اس نے پوچھا…
چھوتے تھے تو رگوں میں
چھوتے تھے تو رگوں میں اترتا تھا اک سکوں اب درد کا نزول ہے، تم کیوں چلے گئے؟ جب میں چلا تو کچھ بھی دکھائی…
درِ سخا جو ابھی تک ترا
درِ سخا جو ابھی تک ترا کھلا ہی نہیں ہمارے لب پہ تو یوں بھی کوئی دعا ہی نہیں ہمیں تو ایک اسی کی طلب…
دل اپنا رنجور ہوا ہے
دل اپنا رنجور ہوا ہے، حد ہے ناں تُو بھی ہم سے دور ہوا ہے، حد ہے ناں تک تک راہیں ہار گئی ہے اک…
دو شعربادشاہی کو تو
دو شعر بادشاہی کو تو خاطر میں نہ لایا کوئی صرف الزام رہا مصر کے بازاروں پر زینؔ شاید شبِ تنہائی کو احساس نہیں کیا…
ذرا عاجزی کا لباس پہن
ذرا عاجزی کا لباس پہن کے دیکھ لے یوں خدا کے لہجے میں بات کرنے سے باز آ ترے ہونٹ ہلنے سے جان پڑتی ہے…
روتے روتے مسکرانا
روتے روتے مسکرانا چاہیے درد کو ایسے نبھانا چاہیے پا لیا حد سے سوا میں نے اسے سوچتا ہوں اب گنوانا چاہیے پھر اسے آنا…
ساکنانِ ہر جہانِ
ساکنانِ ہر جہانِ عاشقاں عید کی تم کو مبارکباد ہو ساکنانِ شہرِ ہجراں اور وصال عید کی سب کو مبارکباد ہو زین شکیل
سن سانسوں کے سلطان جی
سن سانسوں کے سلطان جی، سن درد مندوں کے بین تری یاد کی گاگر بھرنے کو، اب اُجڑے رو رو نین مجھے تیرے خواب خیال…
شام دریا ندی کنارے
شام، دریا، ندی، کنارے، تم مجھ کو لگتے ہو کتنے پیارے تم اور اک ہم کہ بس تمہارے ہی اور اک تم کہ بس ہمارے…
غم کا مجھے ہے سامنا تم
غم کا مجھے ہے سامنا، تم کیوں چلے گئے؟ تم نے تھا ہاتھ تھامنا، تم کیوں چلے گئے؟ سمجھانا پڑ رہا ہے ان آنکھوں کو…
کسی بے دھیانی میں کھو
کسی بے دھیانی میں کھو کے مجھ کو گنوا نہیں میں ترا نصیبِ ازل ہوں اب یہ بھُلا نہیں مِرے سینے لگ کے بہت ہی…
کون باتیں کرے تصویروں
کون باتیں کرے تصویروں سے کون تنہائیاں آباد کرے زینؔ ہر بار میں ہی یاد آؤں وہ کبھی خود بھی مجھے یاد کرے! زین شکیل
کیسے کیسے ہم کو خواب
کیسے کیسے ہم کو خواب پرونا آیا کرتا تھا بچپن تھا جب میٹھی نیندیں سونا آیا کرتا تھا بے تُکّی سی بات پہ کیسے پہروں…
مجھ سے گر فائدہ نہیں تو
مجھ سے گر فائدہ نہیں تو پھر مجھ سے نقصان بھی نہیں ہوگا یاد بھی کم ہی آؤں گا تجھ کو تُو پریشان بھی نہیں…
محبت ہےکبھی گھر سے
محبت ہے کبھی گھر سے نکلتے وقت خاموشی سے بازو تھام کر میرا مرے چہرے پہ،آنکھیں بند کر کے اس کا جلدی سے درودِ تاج…
مری ذات کتنی حسین
مری ذات کتنی حسین تھی ترے لوٹ جانے سے پیشتر میں تو چپ کھڑا تھا ترے لیے مجھے سب پتا تھا فریب ہے مجھے لال…
منتظر ہیں یہ گھر کی
منتظر ہیں یہ گھر کی دیواریں اب میں سمجھا ہوں بیل کا مقصد دکھ سے آرام ملنے آیا ہے ہوگا اب کچھ تو میل کا…
میں بولا سب ہمارا ہےوہ
میں بولا سب ہمارا ہے وہ بولی سب خسارہ ہے میں بولا برہمی کیونکر؟ وہ بولی کیوں پکارا ہے؟ میں بولا زین کو دیکھو وہ…
میں یار دیکھ کے چِلّا
میں یار دیکھ کے چِلّا اٹھا، “خدا ہے، خدا” وہ بات اور تھی سمجھی نہیں گئی تجھ سے ہماری ذات پہ انگلی اٹھانے والے شخص!…
ہاں تو کیا کہہ رہی
ہاں تو کیا کہہ رہی تھی۔۔؟ کہو! ہاں تو کیا کہہ رہی تھی۔۔؟ کہو! کہہ رہی تھی کہ جیون اداسی کے بے رحم نرغے میں…
ہم کو تو کوئی دکھ ترے
ہم کو تو کوئی دکھ ترے جانے کا نہیں ہے رونا ہے، کہ تُو لوٹ کے آنے کا نہیں ہے کیوں بانٹتا پھرتا ہے تُو…
وہ اک غم کا گیت سنائے
وہ اک غم کا گیت سنائے بیٹھا تھا میں بھی سارے درد بھلائے بیٹھا تھا رستہ کیسے ملتا میرے خوابوں کو میں نیندوں سے شرط…
وہ بولی سُر نہیں مجھ
وہ بولی سُر نہیں مجھ میں میں بولا نغمگی میں بھی؟ وہ بولی چل رہی ہوں میں میں بولا تیرگی میں بھی؟ وہ بولی جل…
وہ فیصلہ جسے دونوں نے
وہ فیصلہ جسے دونوں نے کر لیا تسلیم مرے خلاف تھا لیکن تمہارے حق میں نہ تھا زین شکیل
وے سانول‘‘پھٹ جگر
’’وے سانول‘‘ پھٹ جگر وچ ڈونگھے لگ گئے، کوئی نہ لگّے جوڑ! روح دے اندر پھیلی جاوے، درد، ہنیرا گھور! سانول مکھڑا موڑ! مرے وَل…
یہ کیا کہ رونا ہی ہر
یہ کیا کہ رونا ہی ہر بار ٹوٹ کر آئے کبھی کبھی تو تجھے پیار ٹوٹ کر آئے کوئی بھی ایسا نہیں جو سمیٹتا ٹکڑے…
اب کون کہے تم سےاب – 1
اب کون کہے تم سے اب کون کہے تم سے ہر بار محبت کی تقصیر نہیں ہوتی اب کون کہے تم سے لمحوں کے اجڑنے…
ابھی میں مسافتِ ہجر میں
ابھی میں مسافتِ ہجر میں ہوں اٹا ہوا ابھی میرے چہرے پہ گرد ہے ابھی چپ رہو مجھے رنج دیتا ہے شہر والوں میں بیٹھنا…
آج دل کو بے قراری اور
آج دل کو بے قراری اور ہے غم گساری، گریہ زاری اور ہے پاؤں زخمی ہو گئے تو یہ کھُلا راستوں کی بردباری اور ہے…
آزاد غزلتیرے ساتھ
آزاد غزل تیرے ساتھ رہنے کا سوچتا ہوں جانے کیوں کچھ غریب لوگوں کو درد بھی نہیں ملتے آپ آئیں نہ آئیں رات کٹ ہی…
اُس توں اک اک حساب لینا
اُس توں اک اک حساب لینا اے مینوں جے روزِ داد مل جاوے او ہِکلّا کدے نئیں جس دا نال غم دے نژاد مل جاوے…
اسی موسم میں رہنا
اسی موسم میں رہنا ہے تمہارے غم میں رہنا ہے جنھیں تم یاد رکھتے ہو اُنہی کم کم رہنا ہے تمہاری آنکھ میں ہے جو…
الجھا ہوا مزاج ہے تم
الجھا ہوا مزاج ہے، تم کیوں چلے گئے؟ میرا یہ احتجاج ہے، تم کیوں چلے گئے؟ لاحق ہوا ہے ہجر تو تم ہی ہو بس…
اے شام سُندرکس طرح
اے شام سُندر کس طرح میری طرف دیکھتے ہو؟ اے شام سندر! سانولے! پیار بھرے ! آنکھ کو کجلا کے مجھے دیکھتے ہو زلف بکھرا…
ایک شعررَس سماعت میں
ایک شعر رَس سماعت میں جو گھُلے ہوئے ہیں تیری آواز کی کرامت ہے زین شکیل
باتیں سنا رہا ہے جو ہر
باتیں سنا رہا ہے جو ہر تیسرا مجھے پڑنا ہے ایسے فرق بھلا کون سا مجھے اس نے وفا، خلوص، محبت کے بارے سب کہنا…
بولتی ہیں تمہاری
بولتی ہیں تمہاری آنکھیں بھی کس لئے تم کلام کرتے ہو تم فقط مسکرا کے دیکھو ناں بولتی ہیں تمہاری آنکھیں بھی موسموں میں اداس…
پھر سے آ کر کوئی احسان
پھر سے آ کر کوئی احسان جتاتے جانا ہو سکے گر تو ہمیں تم بھی بھلاتے جانا اب یہ دروازہ کھلا دیکھ کے لوگ آئیں…
تجھے میری انائیں مار
تجھے میری انائیں مار دیں گی کبھی ناراض ہو کر دیکھ لینا ہماری چشم کی حیرانیوں میں اداسی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ہمیشہ…
تم مرے درد کی ریاضت
تم مرے درد کی ریاضت ہو تم مرے درد کی ریاضت ہو تم مرے ضبط کی عمارت ہو تم مری آخری محبت ہو تم توکل…
تنہائی میں دیپ جلانا
تنہائی میں دیپ جلانا شہزادی ایسے میری یاد منانا شہزادی دیکھو آگے شام کا گہرا جنگل ہے دیکھو زیادہ دور نہ جانا شہزادی ہر اک…
تیرگی میں بھی روشنی ہے
تیرگی میں بھی روشنی ہے ناں جو بھی ہے درد دائمی ہے ناں اس قدر بے تکلفی، توبہ سچ بتاؤ یہ دل لگی ہے ناں؟…
جب کبھی بے شمار سوچتا
جب کبھی بے شمار سوچتا ہوں تیرے نقش و نگار سوچتا ہوں اس لئے اشک تھم نہیں پاتے میں تمہیں بار بار سوچتا ہوں آنکھ…
جو ازبر ہیں جفائیں کس
جو ازبر ہیں جفائیں، کس لیے پھر؟ وفا داری کے رَٹّے لگ رہے ہیں تمہاری دال کالی ہو گئی ہے ہمیں انگور کھٹّے لگ رہے…