ابھی میں مسافتِ ہجر میں

ابھی میں مسافتِ ہجر میں ہوں اٹا ہوا
ابھی میرے چہرے پہ گرد ہے ابھی چپ رہو
مجھے رنج دیتا ہے شہر والوں میں بیٹھنا
مرے پیشوا مجھے اس طرح ہی سکون دے
ذرا دور رہ، مرے پیچھے پیچھے نجانے کیوں
ابھی ہاتھ دھو کے پڑی ہوئی ہیں اُداسیاں
مجھے اپنے ساتھ شمار کرنے سے باز آ
مری داستان الگ ہے تجھ سے، خیال کر
ترا تنہا تنہا بھٹکتے رہنا عجیب ہے
مرے پاس آ مرے غمزدہ، مجھے مل کے رو
بھلا ٹھہر ٹھہر کے رونا بھی کوئی رونا ہے
سبھی غم کے دشت بھگو دے اب ذرا کھُل کے رو
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *