تُو بھی ہم سے دور ہوا ہے، حد ہے ناں
تک تک راہیں ہار گئی ہے اک داسی
اک راجہ مہجور ہوا ہے، حد ہے ناں
اس نے چاہے جھوٹ ہی بولا ہو مجھ سے
دل پھر بھی مغرور ہوا ہے، حد ہے ناں
مدت سے جو درد جگر میں مخفی تھا
مانگ کا اب سیندور ہوا ہے، حد ہے ناں
ہر جانب ہے صرف انا الحق کی آواز
ہر ذرہ منصور ہوا ہے، حد ہے ناں
دل بھٹکا تھا ایک تجلّی کی خاطر
اور اب جل کے طور ہوا ہے، حد ہے ناں
اب تو اپنی نیند بھی زخمی زخمی ہے
ہر سپنا معزور ہوا ہے، حد ہے ناں
زین شکیل