زندگی تجھ کو یہ

غزل زندگی تجھ کو یہ سوجھی ہے شرارت کیسی دیکھ گزری ہے مِرے دل پہ قیامت کیسی اپنے پتّوں سے درختوں کو شکایت کیسی ’’ساتھ…

ادامه مطلب

طیش میں آئیں

غزل طیش میں آئیں لہریں پانی کی جب ہواؤں نے چھیڑخانی کی آج وہ چھاؤں کو ترستا ہے عمر بھر جس نے باغبانی کی بے…

ادامه مطلب

کتنے دن اور کئی

غزل کتنے دن اور کئی برس یوں ہی کیا تڑپتے رہیں گے بس یوں ہی ان کی رُسوائیوں پہ حیرت کیا منھ کی کھاتے ہیں…

ادامه مطلب

کھڑکیاں گم صُم ہیں

غزل کھڑکیاں گم صُم ہیں بام و در اُداس تیرے جانے سے ہے سارا گھر اُداس کس کو ہے احساس میرے درد کا کون ہوتا…

ادامه مطلب

کیسے کہیے دل میں

غزل کیسے کہیے دل میں بس کر دل کا جو اُس نے حال کیا جب دل چاہا دل کو سنوارا جب چاہا پامال کیا میں…

ادامه مطلب

مجھ کو رکھتی ہے

غزل مجھ کو رکھتی ہے پریشان مِری خوش فہمی جان لے لے گی مِری جان مِری خوش فہمی میری خوش فہمی مِرے جذبۂ الفت کی…

ادامه مطلب

منحرف بھی ہو کبھی

غزل منحرف بھی ہو کبھی معمول سے روز استقبال مت کر پھول سے ہر طرف عریانیت عریانیت بھر گئیں آنکھیں ہماری دھول سے پِل پڑے…

ادامه مطلب

نفرت کے تاجروں کو

غزل نفرت کے تاجروں کو محبت کی آرزو دوزخ کے باسیوں کو ہے جنت کی آرزو حکمت کی آرزو ہے نہ حیرت کی آرزو اہلِ…

ادامه مطلب

ہو چراغِ علم روشن

غزل ہو چراغِ علم روشن ٹھیک سے لوگ واقف ہوں نئی تکنیک سے علم سے روشن تو ہے اُن کا دماغ دل کے گوشے ہیں…

ادامه مطلب

یک طرفہ اعتبار

غزل یک طرفہ اعتبار ملانے کو خاک میں موقع پرست لوگ تھے موقع کی تاک میں دونوں کے درمیان لگا فاصلہ بہت آیا نظر کبھی…

ادامه مطلب

ابتدا مجھ سے انتہا

غزل ابتدا مجھ سے انتہا مجھ پر ختم ہو تیری ہر جفا مجھ پر کام آتی ہے تجربہ کاری ظلم کرتا ہے تجربہ مجھ پر…

ادامه مطلب

آسماں ہلنے لگیں

غزل آسماں ہلنے لگیں گے یہ زمیں پھٹ جائے گی تیرے کانوں تک نہ پاے دل کی آہٹ جائے گی چاہ کر بھی شمع پروانے…

ادامه مطلب

اندھیرے میں چلا کر

غزل اندھیرے میں چلا کر تیر یوں ہی بیاں مت کیجیے تفسیر یوں ہی اُنھیں بنیاد کی حاجت کہاں ہے محل ہو جائے گا تعمیر…

ادامه مطلب

بہت ہے فرق ہماری

غزل بہت ہے فرق ہماری تمھاری سوچوں میں خدا کرے کہ نہ ہو اختلاف دونوں میں وہ بس گیا ہے کچھ اِس طرح میری آنکھوں…

ادامه مطلب

تحمّل کوچ کر جائے

غزل تحمّل کوچ کر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے تڑپ کر کوئی مر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے…

ادامه مطلب

توجّہ میں تری

غزل توجّہ میں تری تبدیلیاں معلوم ہوتی ہیں مجھے گھٹتی ہوئی اب دوریاں معلوم ہوتی ہیں درختوں پر کچھ ایسا آندھیوں نے قہر ڈھایا ہے…

ادامه مطلب

جلاؤ شوق سے تم

غزل جلاؤ شوق سے تم علم و آگہی کے چراغ نہ بجھنے پائیں مگر امن و آشتی کے چراغ تمام قوّتِ باطل کی متّحد پھونکیں…

ادامه مطلب

چشمِ حیرت کی تڑپ

غزل چشمِ حیرت کی تڑپ دُور کریں خود کو اب اور نہ مستور کریں فرطِ جذبات میں کیا کہہ بیٹھوں لب کشائی پہ نہ مجبور…

ادامه مطلب

خاکی کے دل میں

غزل خاکی کے دل میں ہوگی ہی الفت زمین کی لیکن بنا دے وحشی نہ چاہت زمین کی مٹّی کے اِس بدن پہ میں اِتراؤں…

ادامه مطلب

دشتِ فرقت میں

غزل دشتِ فرقت میں زندگانی کی حد نہیں میری بے مکانی کی زندگی بھر سزائیں کاٹی ہیں ایک چھوٹی سی خوش گمانی کی موسمِ ہجر…

ادامه مطلب

دیکھی ہے اتنی راہ

غزل دیکھی ہے اتنی راہ تِری ہر پڑاو پر اے دوست لگ گئی مِری منزل بھی داو پر ہے مسئلوں کے زخم کا پیکر ہر…

ادامه مطلب

زخم پر زخم دے رہا

غزل زخم پر زخم دے رہا ہے وہ وہ نہیں چارہ گر تو کیا ہے وہ درد سے پہلے لگ رہا تھا مجھے دردِ دل…

ادامه مطلب

ضرورتوں کی بیڑیاں

غزل ضرورتوں کی بیڑیاں پڑی ہوئی ہیں پاؤں میں تمھیں بتاؤ کس طرح میں لوٹ آؤں گاؤں میں اکیلے پن کی دھوپ میں تڑپ رہا…

ادامه مطلب

کس جگہ کس وقت اور

غزل کس جگہ کس وقت اور کس بات پر کتنا چپ رہنا ہے اُن کو علم ہے میری شرحِ خواہش و جذبات پر کتنا چپ…

ادامه مطلب

کہہ تو دیا ہے

غزل کہہ تو دیا ہے ’’اچھّا دیکھا جائے گا‘‘ کیسے تیرا بچھڑنا دیکھا جائے گا کِن آنکھوں سے ہجر کی صورت دیکھیں گے کس منھ…

ادامه مطلب

گجرات کی طرح ہوں

غزل گجرات کی طرح ہوں میں، مجھ کو بھی غم گسار دو کس کو بتاؤں کس طرح گزرا تھا دو ہزار دو کر دوں گا…

ادامه مطلب

ماضی کے ورق پلٹ کے

غزل ماضی کے ورق پلٹ کے روئے یادوں سے تِری لپٹ کے روئے روئے خوب ٹوٹ کر کبھی ہم خود میں بھی کبھی سمٹ کے…

ادامه مطلب

میرے خامے کو وہ

غزل میرے خامے کو وہ سیاہی دے ذہن و دل کو جو خوش نگاہی دے اب کوئی فیصلہ سنا ہی دے مت جزا دے مجھے…

ادامه مطلب

نگہ میں انتہاے

غزل نگہ میں انتہاے شوق، عشقِ بے کراں دل میں بلا کی حکمت و حیرت ہے پنہاں پیکرِ گِل میں تجھے پانے کی خواہش ختم…

ادامه مطلب

ہو گئی ہے فدا موت

غزل ہو گئی ہے فدا موت پر زندگی خوف و دہشت سے ہے بے خبر زندگی ہے تِری راہ میں کوئی تیرا عدو اس سے…

ادامه مطلب

یاس من کو اُداس

غزل یاس من کو اُداس رکھتی ہے تازہ دم دل کو آس رکھتی ہے اپنی اردو سبھی زبانوں میں اِک الگ ہی مٹھاس رکھتی ہے…

ادامه مطلب