یوں لگتا ہے جیسے ہم

یوں لگتا ہے جیسے ہم
ویوانوں میں سوئے ہیں
تیز ہوا کی بات نہ سن
کہتی ہو گی وحشت ہے
صحراؤں کے لوگوں کو
دھوپ سہارنا پڑتی ہے
رنجش تو پھر رنجش ہے
عمروں تک بھی رہتی ہے
نینوں پر الزام لگا
جن سے ہونا ہے آغاز
دکھ پر بات نہیں تو پھر
تو اپنے میں اپنے گھر
ہم تو سچے لوگوں کی
نظر اتارا کرتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *