ایک کے بعد ایک ہار میں ہے

ایک کے بعد ایک ہار میں ہے
دل مسلسل ترے دیار میں ہے
جانے اب زندگی رہے نہ رہے
روح سن ہے بدن قرار میں ہے
اک حقیقت ہے دشمنی میں تری
ایک دھوکا تمہارے پیار میں ہے
انتہا اور کوئی کیا ہوگی
درد بھی درد کے حصار میں ہے
ہجر کی رات پوچھتے ہو کیا
ایک مدت سے خار زار میں ہے
جب بھی چاہوں تجھے ملوں نہ ملوں
اتنا تو میرے اختیار میں ہے
آ تو جائے کسی بھی دن لیکن
موسم غم کے انتظار میں ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *