بے آسرا تھے بحر سے نہیں ڈرے

بے آسرا تھے بحر سے نہیں ڈرے
کہیں کسی بھی لہر سے نہیں ڈرے
ترے لئے تو کفر تک کو چھُو لیا
کہ ہم خدا کے قہر سے نہیں ڈرے
گلی گلی کی چپ ہی کچھ عجیب تھی
ہم اپنے آپ شہر سے نہیں ڈرے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *