کبھی لفظ گُم کبھی لب نہیں

کبھی لفظ گُم کبھی لب نہیں ترے روز و شب ترے لہلہاتے یہ روز و شب ترا جگمگاتا یہ دن۔۔۔ سدا تری جھلملاتی یہ رات۔۔۔…

ادامه مطلب

کبھی بول بھی

کبھی بول بھی دلِ سوختہ کبھی بول بھی جو اسیر کہتے تھے خود کو تیری اداؤں کے وہ کہاں گئے جو سفیر تھے تری چاہتوں…

ادامه مطلب

کاٹ کر ڈور مجھ کو مار گیا

کاٹ کر ڈور مجھ کو مار گیا وقت کا زور مجھ کو مار گیا رقص کرتا ہے روئیں روئیں میں درد کا مور مجھ کو…

ادامه مطلب

قدرت

قدرت سزا فرحت شاہ انگلیوں سے سورج بنانا اور سورج میں آنکھوں سے روشنی بھرنا اور دل سے دھوپ ڈال دینا اور رات کے چٹکی…

ادامه مطلب

فرقت گہری ہو جاتی ہے

فرقت گہری ہو جاتی ہے روز کچہری ہو جاتی ہے تیرا سپنا آجانے سے رات سنہری ہو جاتی ہے دل ہو جاتا ہے دیہاتی خواہش…

ادامه مطلب

غم

غم سو سو رنگ دے موسم بدلے غم دا ہکو رنگ چُلیاں دودھ پِوا کے ڈِ ٹھا مُڑوی خوش نا ہویا اَدھی اَدھی رات اُٹھی…

ادامه مطلب

عمر قید

عمر قید دل کے پاؤں میں درد کی بیڑی ہاتھ میں خواہشوں کی ہتھکڑیاں طوق گردن میں عہد و پیماں کا وحشتِ غم کی چار…

ادامه مطلب

عشق کی راہ پڑنے والوں کو

عشق کی راہ پڑنے والوں کو ہجر بے چین کر کے مارتا ہے راہ بدلو کہ لوٹ کر ہی نہ آؤ ہم ترے انتطار میں…

ادامه مطلب

عذابوں کے ہاتھوں مفتوح شہر

عذابوں کے ہاتھوں مفتوح شہر میں محبت کرنے نکلا میں نے دیکھا وہ گلی جس میں میرا گھر ہے بڑی ویران گلی ہے گلی کے…

ادامه مطلب

ظالموں کی سر زمین پر احتجاج

ظالموں کی سر زمین پر احتجاج آؤ! آج ایک کام کریں سارے قیدی اور سارے مقتول مل کر اپنی اپنی اپاہج آرزوؤں کو کفن پہنائیں…

ادامه مطلب

صرف تم

صرف تم تم بہاروں کی طرح صحن میں آن اترے ہو پھول کملائے ہوئے تھے میرے ٹہنیاں جھلسی ہوئی تھیں مری تم سے پہلے تم…

ادامه مطلب

صبر کے بند توڑ جاتی ہیں

صبر کے بند توڑ جاتی ہیں بارشیں زخم پھوڑ جاتی ہیں لے کے چلتی ہیں تیری یادیں اور راستے میں ہی چھوڑ جاتی ہیں ان…

ادامه مطلب

شہر مدفون

شہر مدفون کھنڈر میں آ گئے ہو کیوں تم اپنا رستہ بھول کے یہاں جہاں پہ قافلوں کی گرد کا پڑاؤ ہے جلے ہوئے خیام…

ادامه مطلب

شکست

شکست نجانے کب تک ہم اس کٹھور وقت کے ہاتھوں شکست کھاتے رہیں گے اور نہ جانے کب تک اپنا اپنا سبھی کچھ ہارتے رہیں…

ادامه مطلب

شاہ مزاج تھے سائل کر کے کہتے ہو

شاہ مزاج تھے سائل کر کے کہتے ہو سارا جیون گھائل کر کے کہتے ہو کچے گھڑے پر تیرا کرتے تھے کچھ لوگ سات سمندر…

ادامه مطلب

شام چرا کے لے جاتا ہے

شام چرا کے لے جاتا ہے اے جان! تمھارا نام کوئی بھی شام چرا کے لے جاتا ہے جب جی چاہے بام گرا جاتا ہے…

ادامه مطلب

سورج نے اعلان کیا

سورج نے اعلان کیا راتیں اندھی ہوتی ہیں راتوں نے اعلان کیا سورج اندھا ہوتا ہے دل نے کھڑکی کھولی تھی تیز ہوا کے موسم…

ادامه مطلب

سوا نیزہ

سوا نیزہ ہم نے سمجھا تھا دکھ غروب ہو جائے گا دھوپ ڈھل جائے گی تپش کم ہو جائے گی ہم اپنی مرضی سے زمین…

ادامه مطلب

سلام بحضور امام عالی مقام علیہ السلام

سلام بحضور امام عالی مقام علیہ السلام جہاں میں سلسلہِ چشمِ تر حسینؑ کا ہے ہیں اشک لوگوں کے لیکن اثر حسینؑ کا ہے ازل ابد…

ادامه مطلب

سفر میں شب بھی آنی ہے ستارہ بھی نہیں رہنا

سفر میں شب بھی آنی ہے ستارہ بھی نہیں رہنا سمندر میں پرندوں کا اشارہ بھی نہیں رہنا محبت میں دلوں کا کھیل ایسے ہی…

ادامه مطلب

سر فرط شوق عجیب دھند ہے سوچ کی

سر فرط شوق عجیب دھند ہے سوچ کی لب آرزو کئی لال رنگ کے خوف ہیں وہ جو شور و غل کے سبو پلا کے…

ادامه مطلب

سب راستے دشمن ہوئے اشجار مخالف

سب راستے دشمن ہوئے اشجار مخالف تو میرا ہوا ہے تو ہوئے یار مخالف سنتے تھے کہ بس ہوتے ہیں اغیار مخالف میرے تو نکل…

ادامه مطلب

سانس گر ہے تو سکھ بحال نہیں

سانس گر ہے تو سکھ بحال نہیں اب مجھے کوئی بھی ملال نہیں اس قدر زہر ہے فضاؤں میں زندگی کا کوئی سوال نہیں ہم…

ادامه مطلب

ساتھ ہے کہکشاں، پیار سارا جہاں

ساتھ ہے کہکشاں، پیار سارا جہاں دل میں سمٹ آیا ہے آسماں بانہوں میں بھر لوں اگر روشنی کی ہوائیں لہراؤں صندلی بدن جھوم اٹھیں…

ادامه مطلب

زندگی میں نئی پریشانی

زندگی میں نئی پریشانی ایک کے بعد ایک آتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)

ادامه مطلب

زندانِ ذات

زندانِ ذات حبس کا پہلاپر بانسری کی پُر درد لے نے ذات کے اندر کہیں کھڑکی کھولی داخل ہوئی اور قید ہوگئی ملگجے اندھیرے جدائی…

ادامه مطلب

زخم تحریر سلا لینے دو

زخم تحریر سلا لینے دو یہ بھی جاگیر سلا لینے دو شاید آ جائے گی پھر نیند ہمیں نقشِ زنجیر سلا لینے دو آنکھ جاگے…

ادامه مطلب

سائے

سائے سائے کسی کے دوست نہیں ہوتے اسی لیے تو سائے ہوتے ہیں تم بھی تو آدھی دوپہر میں آدھی گری ہوئی اور آدھی سلامت…

ادامه مطلب

سازش

سازش زندگی موسموں کی سازش ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

زہر کے ساتھ ساتھ ہی اس میں

زہر کے ساتھ ساتھ ہی اس میں سانپ کی سی ملائمت بھی ہے جو بظاہر تھا ہم وہی سمجھے اور وہ دل میں اور کوئی…

ادامه مطلب

زندگی میں مرا خدا مجھ کو

زندگی میں مرا خدا مجھ کو ہار دیتا ہے با رہا مجھ کو ہاتھ اٹھائے تو دل گرا بیٹھے راس آئی نہیں دعا مجھ کو…

ادامه مطلب

زمین اور اس کی گولائی

زمین اور اس کی گولائی ہونٹوں پر ہجوم باندھا تو تنہائی رو پڑی کانوں میں شور اتار کے گم کر دیا تو خاموشی نے دل…

ادامه مطلب

زخم تحریر سلا لینے دو

زخم تحریر سلا لینے دو یہ بھی جاگیر سلا لینے دو شاید آ جائے گی پھر نیند ہمیں نقشِ زنجیر سلا لینے دو آنکھ جاگے…

ادامه مطلب

روز کرتی ہے تری رات سفر

روز کرتی ہے تری رات سفر جاگتا ہوں تو مرے ساتھ سفر نظم لکھی تو سنانا بھی پڑی کر گئی تم سے ملاقات سفر شہر…

ادامه مطلب

روبوٹ

روبوٹ پتھر اور لوہے کے حصار میں جکڑا ہوا میں ایک روبوٹ ہوں ایک ایسا روبوٹ جسے اپنے دکھی اور مجبور ہونے کا پورا پورا…

ادامه مطلب

رستہ کافی مشکل ہے

رستہ کافی مشکل ہے تنہائی آہستہ چل دل کو ڈستا رہتا ہے اپنی بے چینی کا غم ہم دل والے دور ہوئے اپنے اپنے مرکز…

ادامه مطلب

راکھ

راکھ کچھ نہ کہا چپ ہی رہا اور اسی چپ میں کہیں لوٹ گیا شام ڈھلے چھوڑ گیا دشت کے اک سوکھے ہوئے پیڑ تلے…

ادامه مطلب

رات ہم اتنے پریشان رہے

رات ہم اتنے پریشان رہے رات ہم اتنے پریشان رہے جتنا کوئی جنگل ہو کسی بستی کا اپنی خاموشی سے خود کانپتا ہو اپنی ویرانی…

ادامه مطلب

رات کا غصہ

رات کا غصہ رات کا غصہ کس نے دیکھا ہے؟ آنکھوں نے؟ یا آنسوؤں نے بھی؟ دل نے؟ یا آہوں نے بھی؟ خوابوں نے؟ یا…

ادامه مطلب

رات اور ریت کی عادت پہیلی تو نہیں

رات اور ریت کی عادت پہیلی تو نہیں آنکھ میں پڑنے کے انداز جدا ہیں ان کے رات آنکھوں سے اترتی ہوئی دل تک پہنچے…

ادامه مطلب

ڈائن

ڈائن محبت کی بات کرتی ہو اپنے ناخنوں کو تو دیکھو، انگلیوں سے زیادہ لمبے اور دانتوں سے زیادہ تیز ہیں اپنے ہونٹ تو دیکھو…

ادامه مطلب

دیکھتے جاؤ تماشا غم کا

دیکھتے جاؤ تماشا غم کا خوں رلائے گا دلاسہ غم کا دل کبھی ٹھیک سے دھڑکا ہی نہیں بس یہی کچھ ہے خلاصہ غم کا…

ادامه مطلب

دوراہا

دوراہا اس نے دیکھا اپنے آپ سے نکل کے سرابی سے نکل کے یہ دنیا اور بھی زیادہ کٹھن تھی وہ تھوڑا رُکا تھوڑا سستایا…

ادامه مطلب

دنیا کی دیکھا دیکھی

دنیا کی دیکھا دیکھی چال چلن تبدیل ہوا عشق عدالت میں فرحت درد وکیل کیا ہم نے اس کے دل کا کیا معلوم جس کی…

ادامه مطلب

دلوں پہ جبر کی تمام حکمتیں الٹ گئیں

دلوں پہ جبر کی تمام حکمتیں الٹ گئیں جدائیوں میں اور بھی رفاقتیں سمٹ گئیں ترے دیار یاد سے گزر رہا تھا قافلہ کہیں تو…

ادامه مطلب

دل میں خواہش کی طرح رہتے ہو

دل میں خواہش کی طرح رہتے ہو دل میں خواہش کی طرح رہتے ہو اور خواہش بھی مقدس کوئی تم نے لالچ سے بھری دنیا…

ادامه مطلب

دل کو بھی آگ لگی اور میں چپ

دل کو بھی آگ لگی اور میں چپ زندگی چیخ پڑی اور میں چپ روز اک ظلم نیا ٹوٹ پڑا مرگ پر مرگ ہوئی اور…

ادامه مطلب

دل ڈوب جانے کا موسم

دل ڈوب جانے کا موسم اچانک دل ڈوب جانے کا موسم اگرچہ بار بار آ جاتا ہے لگتا پھر بھی اچانک ہی ہے درمیانی مدت…

ادامه مطلب

دکھوں کے ہاتھ میں تم ہاتھ دینا

دکھوں کے ہاتھ میں تم ہاتھ دینا محبت میں ہمارا ساتھ دینا فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

دفاع

دفاع آزادی آزادی ہی ہوتی ہے چاہے غلامی کے شک سے ہی کیوں نہ بندھی ہو فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)

ادامه مطلب