راکھ

راکھ
کچھ نہ کہا
چپ ہی رہا
اور اسی
چپ میں کہیں
لوٹ گیا
شام ڈھلے
چھوڑ گیا
دشت کے اک
سوکھے ہوئے
پیڑ تلے
گردِ سفر
زرد بدن
سرد ہوا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *