صرف تم

صرف تم
تم بہاروں کی طرح صحن میں آن اترے ہو
پھول کملائے ہوئے تھے میرے
ٹہنیاں جھلسی ہوئی تھیں مری تم سے پہلے
تم نظاروں کی طرح آنکھ میں آن اترے ہو
میں تو بینائی کے زخموں کے سوا کچھ بھی نہیں تھا جاناں
میری نظریں
مری اپنی ہی بیابانی سے گھائل تھیں بہت
اور اب صاف ہوا ہے منظر
تم شراروں کی طرح روح میں آن اترے ہو
روح تاریک بہت تھی مری تم سے پہلے
تم چراغوں کے اشاروں کی طرح
چاند ستاروں کی طرح روح میں آن اترے ہو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *