اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کر

اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کر مجھ پہ یہ قہر ٹوٹ جانے دے ہوش میری خوشی کا دشمن ہے تو مجھے ہوش میں نہ آنے…

ادامه مطلب

یہاں تو کوئی مَن چلا ہی نہیں

یہاں تو کوئی مَن چلا ہی نہیں کہ جیسے یہ شہرِ بَلا ہی نہیں ترے حسرتی کے ہے دل پر یہ داغ کوئی اب ترا…

ادامه مطلب

وہ خیالِ مُحال کِس کا تھا

وہ خیالِ مُحال کِس کا تھا آئینہ بے مثال کِس کا تھا سفری اپنے آپ سے تھا میں ہجر کس کا، وصال کس کا تھا…

ادامه مطلب

ہے فصیلیں اُٹھا رہا مجھ میں

ہے فصیلیں اُٹھا رہا مجھ میں جانے یہ کون آ رہا مجھ میں جونؔ مجھ کو جلا وطن کر کے وہ میرے بِن بھلا رہا…

ادامه مطلب

ہم شہیدِ خیال بے چارے

ہم شہیدِ خیال بے چارے گئے رانوں کے درمیاں مارے سخن آتا ہے اُس نفس لب پر جب زباں بولتی ہے انگارے صد ازل او…

ادامه مطلب

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم خموشی سے ادا ہو رسمِ دوری کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں…

ادامه مطلب

میں دل کی شراب پی رہا ہوں

میں دل کی شراب پی رہا ہوں پہلو کا عذاب پی رہا ہوں میں اپنے خرابۂ عبث میں بے طرح خراب پی رہا ہوں ہے…

ادامه مطلب

مفروضہ

مفروضہ آرزو کے کنول کھلے ہی نہ تھے فرض کر لو کہ ہم ملے ہی نہ تھے کسی پہچان کی نظر سے یہاں اصل چہرے…

ادامه مطلب

مجھ میں، مجھ دل میں تو ڈھلا، تو جا

مجھ میں، مجھ دل میں تو ڈھلا، تو جا ہو میاں جی ترا بھلا، تو جا آپ اپنے سے کر کے اپنا سخن چھل گیا…

ادامه مطلب

لَوحِ عوام

لَوحِ عوام عوام کی آ گہی سے انکار کرنے والو، نظام کہنہ کے مردہ خانوں کے ظرف و مظروف اور تابوت بیچ کر اپنے جیب…

ادامه مطلب

لباس

لباس تجھ سے نہیں رہا ہے کوئی نامہ و پیام عرصہ گزر گیا ہے کہ بے التماس ہوں تجھ کو یقین آئے نہ آئے، یہ…

ادامه مطلب

کیا بتاؤں کہ سہہ رہا ہوں میں

کیا بتاؤں کہ سہہ رہا ہوں میں کرب خود اپنی بے وفائی کا کیا میں اسکو تیری تلاش کہوں؟ دل میں اک شوق ہے جدائی…

ادامه مطلب

کرتا ہے ہا ہُو مجھ میں

کرتا ہے ہا ہُو مجھ میں کون ہے بے قابو مجھ میں یادیں ہیں یا بلوا ہے چلتے ہیں چاقو مجھ میں لے ڈوبی جو…

ادامه مطلب

ق

ق حاصل کُن ہے یہ جہانِ خراب یہ ہی ممکن تھا اتنی عجلت میں پھر بنایا خدا نے آدم کو اپنی صورت پہ ایسی صورت…

ادامه مطلب

عجب اک طور ہے جو ہم ستم ایجاد رکھیں

عجب اک طور ہے جو ہم ستم ایجاد رکھیں کہ نہ اُس شخص کو بُھولیں نہ اُسے یاد رکھیں عہد اُس کُوچہِ دل سے ہے…

ادامه مطلب

شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہمراہ چلیں

شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہمراہ چلیں آج وہاں قوالی ہو گی جون چلو درگاہ چلیں اپنی گلیاں اپنے رمنے اپنے جنگل…

ادامه مطلب

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں نیند آنے لگی ہے فرقت میں ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر سوچتا ہوں تیری حمایت میں روح نے عشق…

ادامه مطلب

سخن آتے ہیں اس کے یاد بہت

سخن آتے ہیں اس کے یاد بہت دل کو تھا اس سے اتحاد بہت جب بھی چلتی ہے اس طرف سے ہوا شور کرتے ہیں…

ادامه مطلب

رونق گرانِ کوچۂ جاناں چلے گئے

رونق گرانِ کوچۂ جاناں چلے گئے سامانیانِ بے سروساماں چلے گئے تھیں رونقیں کبھی جو شبوں کی وہ اب کہاں خوابیدہ گردِ شہرِ نگاراں چلے…

ادامه مطلب

ذکرِ گل ہو خار کی باتیں کریں

ذکرِ گل ہو خار کی باتیں کریں لذت و آزار کی باتیں کریں ہے مشامِ شوق محرومِ شمیم زلفِ عنبر بار کی باتیں کریں دور…

ادامه مطلب

دل نے کیا ہے قصد سفر گھر سمیٹ لو

دل نے کیا ہے قصد سفر گھر سمیٹ لو جانا ہے اس دیار سے منظر سمیٹ لو آزادگی میں شرط بھی ہے احتیاط کی پرواز…

ادامه مطلب

دل تمنا سے ڈر گیا جانم

دل تمنا سے ڈر گیا جانم سارا نشہ اُتر گیا جانم اک پلک بیچ رشتۂ جاں سے ہر زمانہ گزر گیا جانم تھا غضب فیصلے…

ادامه مطلب

خود مست ہوں خود سے آ ملا ہوں

خود مست ہوں خود سے آ ملا ہوں اب میں لبِ زخمِ بے گِلہ ہوں میں ہمسفروں کی گرد کے بیچ اک خود سفری کا…

ادامه مطلب

حسن اتنی بڑی دلیل نہیں

حسن اتنی بڑی دلیل نہیں آج بھی تشنگی کی قسمت میں سمِ قاتل ہے سلسبیل نہیں سب خدا کے وکیل ہیں لیکن آدمی کا کوئی…

ادامه مطلب

جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوائیے

جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوائیے بہتر یہی ہے آپ مجھے بھول جائیے ہر آن اک جدائی ہے خود اپنے آپ سے ہر آن…

ادامه مطلب

جان تیرے فراق میں شام سے شب جو کی گئی

جان تیرے فراق میں شام سے شب جو کی گئی خوب شراب پی گئی اور خراب پی گئی شکوہ جو ہےتو اس کا ہے شکوہ…

ادامه مطلب

تھے عجب دن ہماری حالت کے

تھے عجب دن ہماری حالت کے ہم تھے اک پیشہ ور شکایت کے خود ہی وہ آگیا تھا دل کے قریب ہم ہیں مارے ہوئے…

ادامه مطلب

تم بھی جاناں کوئی نہیں ہو، میں بھی کوئی نہیں

تم بھی جاناں کوئی نہیں ہو، میں بھی کوئی نہیں یہ جو سخن ہے میرا ، میری ہرزہ گوئی نہیں خوابوں کی بات تو دگر…

ادامه مطلب

پرِتو جاں، بہت ہی کم ٹھیرا

پرِتو جاں، بہت ہی کم ٹھیرا ہم میں جاناں، بہت ہی کم ٹھیرا ہم تو آئے تھے حشر عرصہ طلب پر بیابا بہت ہی کم…

ادامه مطلب

بس ایک اندازہ

بس ایک اندازہ برس گزرے تمہیں سوئے ہوئے اٹھ جاؤ، سنتی ہو، اب اٹھ جاؤ میں آیا ہوں میں اندازے سے سمجھا ہوں یہاں سوئی…

ادامه مطلب

ایک ہی بار بار ہے ، اماں ہاں

ایک ہی بار بار ہے ، اماں ہاں اک عبث یہ شمار ہے ، اماں ہاں ذرّہ ذرّہ ہے خود گریزانی نظم ایک انتشار ہے…

ادامه مطلب

انجمن کی اداس آنکھوں میں

انجمن کی اداس آنکھوں میں آنسوؤں کا پیام کہہ دینا مجھ کو پہنچا کے لوٹنے والو سب کو میرا سلام کہہ دینا جون ایلیا

ادامه مطلب

اس گلی میں نہ جائیں گے ویسے

اس گلی میں نہ جائیں گے ویسے جائیں گے پھر اسی گلی میں ہم خودنمائی کے دن گئے اٹھیے ہیں بہت تیز روشنی میں ہم…

ادامه مطلب

اپنی منزل کا راستہ بھیجو

اپنی منزل کا راستہ بھیجو جان ہم کو وہاں بُلا بھیجو کیا ہمارا نہیں رہا ساون زُلف یاں بھی کوئی گھٹا بھیجو نئی کلیاں جو…

ادامه مطلب

یہ غم کیا دل کی عادت ہے؟ نہیں تو

یہ غم کیا دل کی عادت ہے؟ نہیں تو کسی سے کچھ شکایت ہے؟ نہیں تو ہے وہ اک خوابِ بے تعبیر اس کو بھلا…

ادامه مطلب

وہ کیا تغیرات کے سانچے میں ڈھل گئے

وہ کیا تغیرات کے سانچے میں ڈھل گئے ہم بھی کچھ اور ہوگئے، ہم بھی بدل گئے کس انجمن سے داد طلب ہوں وہ کم…

ادامه مطلب

ہے عجب تمہارا موسم دل و دیدہ رایگاناں

ہے عجب تمہارا موسم دل و دیدہ رایگاناں نہ وصالِ جان و جاناں، نہ فراقِ جان و جاناں دمِ نیم شب سے پہلے نہ بکھر…

ادامه مطلب

ہم کہاں اور تم کہاں جاناں

ہم کہاں اور تم کہاں جاناں ہیں کئی ہجر درمیاں جاناں رائیگاں وصل میں بھی وقت ہوا پر ہوا خوب رائیگاں جاناں میرے اندر ہی…

ادامه مطلب

نوائے درونی

نوائے درونی نیلگوں حُزن کے اکناف میں گم ہوتے ہوئے مہرباں یاد کے اطراف میں گم ہوتے ہوئے بے طرف شام کے ابہام کی سرسبزی…

ادامه مطلب

میں تو سودا لیے پھرا سَر میں

میں تو سودا لیے پھرا سَر میں خاک اُڑتی رہی مرے گھر میں نہ ہوا تو مجھے نصیب تو کیا میں ہی اپنے نہ تھا…

ادامه مطلب

معمول

معمول جانے کب سے مجھے یاد بھی تو نہیں جانے کب سے ہم اک ساتھ گھر سے نکلتے ہیں اور شام کو ایک ہی ساتھ…

ادامه مطلب

محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر

محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر ندامت ہوتے ہوتے، اک اذیت ہو گئی آخر عجب انداز سے طے مرحلے دل کے کیے ہم…

ادامه مطلب

لَوحِ ضرب

لَوحِ ضرب اور میں اپنے چھے (6) میں نگاہوں کی روزی کماتے ہوۓ تھک گیا اور میں حرف تھا، حرف، قامت پہنتے ہی،چھونے کی،چکھنے کی…

ادامه مطلب

لائی تھی شام دل کی عجب لہر میں ہمیں

لائی تھی شام دل کی عجب لہر میں ہمیں اس چشم نے پلائی مگر زہر میں ہمیں فتنے اٹھے ہیں ہم سے بہت تیرے شہر…

ادامه مطلب

کوئے خواہش میں خم بہ خم ٹھیروں

کوئے خواہش میں خم بہ خم ٹھیروں دم نہ لوں اور دم بہ دم ٹھیروں فرصتِ یک نفس نہیں ورنہ میں تو خود میں قدم…

ادامه مطلب

کر لیا خود کو جو تنہا میں نے

کر لیا خود کو جو تنہا میں نے یہ ہنر کِس کو دکھایا میں نے وہ جو تھا اس کو مِلا کیا مجھ سے اس…

ادامه مطلب

فریاد سے غم دریغ رکھوں

فریاد سے غم دریغ رکھوں میں گریے سے نم دریغ رکھوں وہ غیرتِ شوق ہے کہ میں تو آذر سے صنم دریغ رکھوں مت پوچھ…

ادامه مطلب

عالم سا عالم ہے اب تم یاد نہیں آتے

عالم سا عالم ہے اب تم یاد نہیں آتے کیسا قاتل غم ہے اب تم یاد نہیں آتے دنیا یعنی دنیا میری دل دنیا درہم…

ادامه مطلب

شام تھی اور برگ و گُل شَل تھے مگر صبا بھی تھی

شام تھی اور برگ و گُل شَل تھے مگر صبا بھی تھی ایک عجیب سکوت تھا ایک عجب صدا بھی تھی ایک ملال کا سا…

ادامه مطلب

سراغ

سراغ خزاں نے شام گزاری ہے میرے منظر میں میرے تمام پرندے ،تمام ہر کارے میرے گماں کے سمتوں سے لوٹ آئیں ہیں میرے خیال…

ادامه مطلب