جون ایلیا
اپنی منزل کا راستہ بھیجو
اپنی منزل کا راستہ بھیجو جان ہم کو وہاں بُلا بھیجو کیا ہمارا نہیں رہا ساون زُلف یاں بھی کوئی گھٹا بھیجو نئی کلیاں جو…
یہ غم کیا دل کی عادت ہے؟ نہیں تو
یہ غم کیا دل کی عادت ہے؟ نہیں تو کسی سے کچھ شکایت ہے؟ نہیں تو ہے وہ اک خوابِ بے تعبیر اس کو بھلا…
وہ کیا تغیرات کے سانچے میں ڈھل گئے
وہ کیا تغیرات کے سانچے میں ڈھل گئے ہم بھی کچھ اور ہوگئے، ہم بھی بدل گئے کس انجمن سے داد طلب ہوں وہ کم…
ہے عجب تمہارا موسم دل و دیدہ رایگاناں
ہے عجب تمہارا موسم دل و دیدہ رایگاناں نہ وصالِ جان و جاناں، نہ فراقِ جان و جاناں دمِ نیم شب سے پہلے نہ بکھر…
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں ہیں کئی ہجر درمیاں جاناں رائیگاں وصل میں بھی وقت ہوا پر ہوا خوب رائیگاں جاناں میرے اندر ہی…
نوائے درونی
نوائے درونی نیلگوں حُزن کے اکناف میں گم ہوتے ہوئے مہرباں یاد کے اطراف میں گم ہوتے ہوئے بے طرف شام کے ابہام کی سرسبزی…
میں تو سودا لیے پھرا سَر میں
میں تو سودا لیے پھرا سَر میں خاک اُڑتی رہی مرے گھر میں نہ ہوا تو مجھے نصیب تو کیا میں ہی اپنے نہ تھا…
معمول
معمول جانے کب سے مجھے یاد بھی تو نہیں جانے کب سے ہم اک ساتھ گھر سے نکلتے ہیں اور شام کو ایک ہی ساتھ…
محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر
محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر ندامت ہوتے ہوتے، اک اذیت ہو گئی آخر عجب انداز سے طے مرحلے دل کے کیے ہم…
لَوحِ ضرب
لَوحِ ضرب اور میں اپنے چھے (6) میں نگاہوں کی روزی کماتے ہوۓ تھک گیا اور میں حرف تھا، حرف، قامت پہنتے ہی،چھونے کی،چکھنے کی…
لائی تھی شام دل کی عجب لہر میں ہمیں
لائی تھی شام دل کی عجب لہر میں ہمیں اس چشم نے پلائی مگر زہر میں ہمیں فتنے اٹھے ہیں ہم سے بہت تیرے شہر…
کوئے خواہش میں خم بہ خم ٹھیروں
کوئے خواہش میں خم بہ خم ٹھیروں دم نہ لوں اور دم بہ دم ٹھیروں فرصتِ یک نفس نہیں ورنہ میں تو خود میں قدم…
کر لیا خود کو جو تنہا میں نے
کر لیا خود کو جو تنہا میں نے یہ ہنر کِس کو دکھایا میں نے وہ جو تھا اس کو مِلا کیا مجھ سے اس…
فریاد سے غم دریغ رکھوں
فریاد سے غم دریغ رکھوں میں گریے سے نم دریغ رکھوں وہ غیرتِ شوق ہے کہ میں تو آذر سے صنم دریغ رکھوں مت پوچھ…
عالم سا عالم ہے اب تم یاد نہیں آتے
عالم سا عالم ہے اب تم یاد نہیں آتے کیسا قاتل غم ہے اب تم یاد نہیں آتے دنیا یعنی دنیا میری دل دنیا درہم…
شام تھی اور برگ و گُل شَل تھے مگر صبا بھی تھی
شام تھی اور برگ و گُل شَل تھے مگر صبا بھی تھی ایک عجیب سکوت تھا ایک عجب صدا بھی تھی ایک ملال کا سا…
سراغ
سراغ خزاں نے شام گزاری ہے میرے منظر میں میرے تمام پرندے ،تمام ہر کارے میرے گماں کے سمتوں سے لوٹ آئیں ہیں میرے خیال…
زیرِ محراب ابرواں خوں ہے
زیرِ محراب ابرواں خوں ہے از زمیں تا بہ آسماں خوں ہے ایک بسمل کا رقصِ رنگ تھا آج سرِ مقتل جہاں تہاں خوں ہے…
روپوشی
روپوشی یاد میں خوف ہے سخت اُفتاد ہے جاں گسل جبرِ تعزیر ایجاد ہے لمحہ لمحہ درختانِ پُر سایہ کی شامِ ناشاد میں خوف ہے…
راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں
راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو پھر بھی میں اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا اِن کی لذت اور اذیت…
دل ہے بسمل، پڑا تڑپتا ہے
دل ہے بسمل، پڑا تڑپتا ہے اپنا قاتل پڑا تڑپتا ہے اک مقابل طلب سرِ میداں بے مقابل پڑا تڑپتا ہے وہ طلب میں ہے…
دلِ جان! وہ آ پہنچا، درہم شکنِ دلہا
دلِ جان! وہ آ پہنچا، درہم شکنِ دلہا دہم شکنِ دلہا برہم زنِ محفلہا یہ نغمہ ساعت کر اے مطربِ کج نغمہ ہے نعرہ قاتل…
خود سے ہم اک نَفَس ہلے بھی کہاں
خود سے ہم اک نَفَس ہلے بھی کہاں اُس کو ڈھونڈیں تو وہ ملے بھی کہاں غم نہ ہوتا جو کھِل کے مرجھاتے غم تو…
حال یہ ہے کہ خواہش، پرسشِ حال بھی نہیں
حال یہ ہے کہ خواہش، پرسشِ حال بھی نہیں اس کا خیال بھی نہیں اپنا خیال بھی نہیں اے شجرِ حیاتِ شوق، ایسی خزاں رسیدگی!…
جو طے ہوئے تھے کبھی کیف بیخودی کے لیے
جو طے ہوئے تھے کبھی کیف بیخودی کے لیے فغاں! کہ اب وہ مراحل ہیں آ گہی کے لیے ہوا تھا جس سے شعورِ شباب…
جازم پہ پڑے ہوئے ہیں جنگل
جازم پہ پڑے ہوئے ہیں جنگل میزوں میں جڑے ہوئے ہیں جنگل خشکی کا لکھا ہے خاک اڑنا بیکار اڑے ہوئے ہیں جنگل دیوار پہ…
تھا جب تک معیاد کے اندر، عہد وصال شام فراق
تھا جب تک معیاد کے اندر، عہد وصال شام فراق کتنی خیال انگیز آتی تھی، باد ملال شام فراق اک بے شکوہ محرومی ہے اور…
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو جو ملے خواب میں وہ دولت ہو میں تمھارے ہی دم سے زندہ ہوں مر ہی جاؤں جو تم…
پاس رہ کر جدائی کی تجھ سے
پاس رہ کر جدائی کی تجھ سے دور ہو کر تجھے تلاش کیا میں نے تیرا نشان گم کر کے اپنے اندر تجھے تلاش کیا
بستیوں میں یے کوہکن تنہا
بستیوں میں یے کوہکن تنہا کیا خوش آیا ہے کارِ فن تنہا بے مثالی پہ خوش نہ ہو یعنی رہ گیا تیرا بانکپن تنہا سُن…
ایک گماں کا حال ہے، اور فقط گماں میں ہے
ایک گماں کا حال ہے، اور فقط گماں میں ہے کس نے عذابِ جاں سہا، کون عذابِ جاں میں ہے لمحہ بہ لمحہ، دَم بہ…
انقلاب ایک خواب ہے ، سو ہے
انقلاب ایک خواب ہے ، سو ہے دل کی دنیا خراب ہے ، سو ہے رہیو تو یونہی محو آرائش باہر اک اضطراب ہے، سو…
اس کی گلگشت رہ گئی ٹل کے
اس کی گلگشت رہ گئی ٹل کے پھول مرجھا گئے ہیں جنگل کے دست میں یہ خبر ہے گرم میاں لوگ دریا سے آئے ہیں…
اپنا وہم، اپنا گماں چاہا گیا
اپنا وہم، اپنا گماں چاہا گیا تجھ کو اے جاناں! کہاں چاہا گیا اپنے یاروں کے بس اِک نوکر تھے ہم روز اک طرزِ بیاں…
آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں
آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں خیرہ سرانہ شور مچائیں خیرہ سرانہ رقص کریں فن تو حسابِ تنہائی شرط بَھلا کِس…
وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے
وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے بس کوئی دم نہ بھرنے واے تھے تھے گلے اور گرد باد کی شام اور ہم سب…
ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں
ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں سو ہیں اب کہاں؟ مگر اب کہاں، گئی پل کا تو، گئی…
ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں
ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں زخم خوردہ کسی حسیں کے ہیں اے شکنجِ غمِ جاں، ہم لوگ شکنِ زلفِ عنبریں کے ہیں اشک…
نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا
نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا ہے تجھ کو نازش نسرین و نسترن ہونا ابھی تو زور پہ سودا ہے بت پرستی کا خدا دکھائے…
میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں
میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں میں اپنی آنکھوں میں بجھ رہا ہوں جون ایلیا (راموز)
مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو
مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو باہر نکل کے سینہ فگاروں کا ساتھ دو اک معرکہ بہار و خزاں میں ہے ان دنوں سب…
مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے
مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے نہ تیرے آنے سے مطلب، نہ تیرے جانے سے عجیب ہے مری فطرت کے آج ہی مثلاََ…
لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر
لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر مزبلے پر پڑا حیض کا ایک لتّا جو شہوت کے سب سے نفاست پسند آدمی ایک شاعر کا سب…
گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی
گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی وہ کوئی شخص نہیں تھا، وہ ایک حالت تھی وہ بات جس کا گلہ تک نہیں…
کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی
کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی اسی گماں کو بچا لوں کہ درمیاں ہے یہی یہ آدمی کے ہیں انفاس جس کے زہر…
کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں
کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں ہمراہ کچھ جنوں کے رسالے ہوئے تو ہیں مانا بجھے ہیں تیر سخن زہر طنز میں…
فریبِ آرزو
فریبِ آرزو صندلیں پیکر، تمہارے بازؤں کے درمیان فارہہ کا غم بھلانے کے لیے آیا ہوں زندگی کی اک حقیقت کو تمہارے رو برو ایک…
عبث
عبث دل کے داغوں کا چراغاں کیا کہوں رونقِ شبِ ہاے ہجراں کیا کہوں ہو گئے تاریک میرے سارے خواب اُن کی تعبیرِ درخشاں کیا…
شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ
شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ پھر اس پر خود سے اک بیگانگی بھی تو کیا تم تھیں مرا سرمایہء جاں؟ تو کیا میں نے تمہیں…
سر میں تکمیل کا تھا اک سودا
سر میں تکمیل کا تھا اک سودا ذات میں اپنی تھا ادھورا میں کیا کہوں تم سے کتنا نادم ہوں تم سے مل کر ہوا…