دست جنوں کو کار نمایاں بھی ہیں عزیز

دست جنوں کو کار نمایاں بھی ہیں عزیز یاروں کو شہر بھر کے گریباں بھی ہیں عزیز اب عقل و آگہی سے ہے اپنا معاملہ…

ادامه مطلب

خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا

خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا آ رہا ہے مرے گمان میں کیا دل کے آتے ہیں جس کو دھیان بہت خود بھی آتا…

ادامه مطلب

چار سوئے نگاہ میں گرد اڑائی چاہیے

چار سوئے نگاہ میں گرد اڑائی چاہیے دھند کی شکل بھی کوئی دید میں آئی چاہیے صورت و صدا کی موج ہے آں طرف سکوت…

ادامه مطلب

جشن کا آسیب

جشن کا آسیب سکوتِ بیکراں میں سہ پہر کا چوک ویراں ہے دکانیں بند ہیں سارے دریچے بے تنفس ہیں در و دیوار کہتے ہیں…

ادامه مطلب

تو سحر و معجزہ بھی دکھا دے مقال کا

تو سحر و معجزہ بھی دکھا دے مقال کا ممکن نہیں جواب، کسی بھی سوال کا آئے یقیں اسی کی اذیت دہی کے ساتھ ہم…

ادامه مطلب

تمہارا فیصلہ جاناں

تمہارا فیصلہ جاناں تمہارا فیصلہ جاناں ! مجھے بے حد پسند آیا پسند آنا ہی تھا جاناں ہمیں اپنے سے اتنی دور تک جانا ہی…

ادامه مطلب

تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں

تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں تجھ کو تڑپانے کی ہیں تیاریاں کر رہے ہیں یاد اسے ہم روز و شب ہیں بھُلانے کی…

ادامه مطلب

بے اثبات

بے اثبات کس کو فرصت کہ مجھ سے بحث کرے اور ثابت کرے کہ میرا وجود۔۔ زندگی کے لیے ضروری ہے

ادامه مطلب

بحرِ ہزج

بحرِ ہزج میں دوشا دوشیِ بیگانگی سے بے حسابانہ زبوں تر ہو کہ آیا ہوں میں دوشا دوشیِ بیگانگی سے سرنگوں تر ہو کہ آیا…

ادامه مطلب

اے نفس آشفتگاں! شہر بگولوں کا ہے

اے نفس آشفتگاں! شہر بگولوں کا ہے رہیو بہم خود میں یہاں، شہر بگولوں کا ہے دھول ہے ساری زمیں، دھند ہے سب آسماں شکل…

ادامه مطلب

اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا

اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا مقتل میں پڑے رہیے قاتل نہیں آنے کا اب کوچ کرو یارو صحرا سے کہ سنتے ہیں…

ادامه مطلب

اجنبی شام

اجنبی شام دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر اُڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف بستیوں کی طرف، بنوں…

ادامه مطلب

اب وہ گھر اک ویرانہ تھا بس ویرانہ زندہ تھا

اب وہ گھر اک ویرانہ تھا بس ویرانہ زندہ تھا سب آنکھیں دم توڑ چکی تھیں اور میں تنہا زندہ تھا ساری گلی سنسان پڑی…

ادامه مطلب

یارو نگہ یار کو ، یاروں سے گلہ ہے

یارو نگہ یار کو ، یاروں سے گلہ ہے خونیں جگروں ، سینہ فگاروں سے گلہ ہے جاں سے بھی گئے ، بات بھی جاناں…

ادامه مطلب

وہ اپنے آپ سے بھی جدا چاہئے ہمیں

وہ اپنے آپ سے بھی جدا چاہئے ہمیں اُس کا جمال اس کے سوا چاہیے ہمیں ہر لمحہ جی رہے ہیں دوا کے بغیر ہم…

ادامه مطلب

ہے تمنا ہم نئے شام و سحر پیدا کریں

ہے تمنا ہم نئے شام و سحر پیدا کریں اس کو اپنے ساتھ لیں آرائش دنیا کریں ہم کریں قائم خود اپنا اک دبستان نظر…

ادامه مطلب

ہر نفس پیچ و تاب ہے تاحال

ہر نفس پیچ و تاب ہے تاحال ہوسِ انقلاب ہے تاحال سیلِ خوں کا حساب ادا نہ ہوا مجھ کو اس سے حجاب ہے تا…

ادامه مطلب

نہ دو نوید، خوش انجام ڈر گئے ہیں یہاں

نہ دو نوید، خوش انجام ڈر گئے ہیں یہاں دلوں پہ وَصل کے صدمے گذر گئے ہیں یہاں جُدا جُدا رہو یارو، جو عافیت ہے…

ادامه مطلب

میخانہ طرف آیا، یاراں! دل و جاں انگیز

میخانہ طرف آیا، یاراں! دل و جاں انگیز وہ تشنہ لباں ہم دَم، نہ جُرعہ کشاں انگیز پہنچا ہے میانِ شہر، بادل زدگانِ شہر وہ…

ادامه مطلب

مرگ ناگہاں

مرگ ناگہاں (ماتم مسیحائی) کس کا لوٹا ہے کارواں تو نے کیا کیا مرگِ ناگہاں تو نے وقت کے دلپسند نغموں کو کردیا نالہ و…

ادامه مطلب

مت پوچھو کتنا غمگین ہوں گنگا جی اور جمنا جی

مت پوچھو کتنا غمگین ہوں گنگا جی اور جمنا جی میں جو تھا اب میں وہ نہیں ہوں ، گنگا جی اور جمنا جی میں…

ادامه مطلب

لَوحِ تابوت

لَوحِ تابوت مرا ارادہ ہر آزمایش ہر ابتلا میں تلا ہوا ہے دوام اور دائروں کے مابین میرا پرچم کھلا ہوا ہے یہ میں ہوں،…

ادامه مطلب

گماں کی اک پریشاں منظری ہے

گماں کی اک پریشاں منظری ہے بس اک دیوار ہے اور بے دری ہے اگرچہ زہر ہے دنیا کی ہر بات میں پی جاؤں اسی…

ادامه مطلب

کون سود و زیاں کی دنیا میں

کون سود و زیاں کی دنیا میں دردِ غربت کا ساتھ دیتا ہے جب مقابل ہوں عشق اور دولت حسن دولت کا ساتھ دیتا ہے

ادامه مطلب

کبھی جب مدتوں کے بعد اُس کا سامنا ہو گا

کبھی جب مدتوں کے بعد اُس کا سامنا ہو گا سوائے پاس آدابِ تکلّف اور کیا ہو گا؟ یہاں وہ کون ہے جو انتخاب غم…

ادامه مطلب

غبارِ محمل گل پر ہجوم یاراں ہے

غبارِ محمل گل پر ہجوم یاراں ہے کہ ہر نفس، نفسِ آخرِ بہاراں ہے بتاؤ وجد کروں یا لبِ سخن کھولوں ہوں مستِ راز اور…

ادامه مطلب

شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر

شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر کوئی اثر کیے بغیر کوئی اثر لیے بغیر کوہ و کمر میں ہم صفیر کچھ نہیں…

ادامه مطلب

سوچا ہے کہ اب کارِ مسیحا نہ کریں گے

سوچا ہے کہ اب کارِ مسیحا نہ کریں گے وہ خون بھی تھوکے گا تو پروا نہ کریں گے اس بار وہ تلخی ہے کہ…

ادامه مطلب

سخنوروں کا سلام

سخنوروں کا سلام وفا کے نعرہ زنوں کو سلام کرتے ہیں ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں جو دشمنوں کو دبائے ہوئے ہیں،…

ادامه مطلب

زخمِ اُمید بھر گیا کب کا

زخمِ اُمید بھر گیا کب کا قیس تو اپنے گھر گیاکب کا اب تو منہ اپنا مت دکھاؤ مجھے ناصحو میں سُدھر گیا کب کا…

ادامه مطلب

رشتہِ دل ترے زمانے میں

رشتہِ دل ترے زمانے میں رسم ہی کیا نباہنی ہوتی مسکرائے ہم اس سے ملتے وقت رو نہ پڑتے اگر خوشی ہوتی جون ایلیا

ادامه مطلب

دوسرا خواب پہلے خواب کے شہر میں

دوسرا خواب پہلے خواب کے شہر میں کہا جائے گا تم سے یہ وہ شہرِ رنگ ہے ہمارے شاعرِ حرماں نصیبِ جاں ہمارے ہنصدِ امروز…

ادامه مطلب

دل کی ہر بات دھیان میں گزری

دل کی ہر بات دھیان میں گزری ساری ہستی گمان میں گزری ازل داستاں سے اس دم تک جو بھی گزری اک آن میں گزری…

ادامه مطلب

دریچہ ہائے خیال

دریچہ ہائے خیال چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور یہ سب دریچہ ہائے خیال جو تمھاری ہی سمت کُھلتے ہیں بند کر دوں کچھ…

ادامه مطلب

خلوت

خلوت مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو کسی بھی دل کشا جذبے سے یکسر ناشنا سانہ نشاطِ رنگ کی سر…

ادامه مطلب

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہو گی

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہو گی چاندنی میں ٹہل رہی ہو گی چاند نے تان لی ہے چادرِ ابر اب وہ کپڑے…

ادامه مطلب

جنوں کریں ہوسِ ننگ و نام کے نہ رہیں

جنوں کریں ہوسِ ننگ و نام کے نہ رہیں مگر نہ یوں ہو کہ ہم اپنے کام کے نہ رہیں زیاں ہے اس کی رفاقت…

ادامه مطلب

تو نے مستی وجود کی کیا کی

تو نے مستی وجود کی کیا کی غم میں بھی تھی جو اِک خوشی کیا کی ناز بردارِ دل براں اے دل تو نے خود…

ادامه مطلب

تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو

تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو میں دل کسی سے لگا لوں اگراجازت ہو تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ و پیماں بس اپنا…

ادامه مطلب

تا کجا

تا کجا کہاں ہے سمتِ گماں وہ جہانِ جاں پرور کہ جس کی شش جہتی کا فسونِ چشم کشا دلوں میں‌ پھیلتا ہے منزلوں میں…

ادامه مطلب

بول رے جی اب ساجن جی کا مکھڑا ہے کس درپن کا

بول رے جی اب ساجن جی کا مکھڑا ہے کس درپن کا میں جو ٹوٹا ، میں جو بکھرا، میں تھا درپن ساجن کا جب…

ادامه مطلب

بجا کہ ہم بھی یہیں آئے ہیں واعظ

بجا کہ ہم بھی یہیں آئے ہیں واعظ مگر جناب تو پہلے سے آئے بیٹھے ہیں حساب سود و زیاں ہم سے کیا اور اب…

ادامه مطلب

اے کُوئے یار تیرے زمانے گزر گئے

اے کُوئے یار تیرے زمانے گزر گئے جو اپنے گھر سے آئے تھے وہ اپنے گھر گئے اب کون زخم و زہر سے رکھے گا…

ادامه مطلب

افسانہ ساز جس کا فراق و وصال تھا

افسانہ ساز جس کا فراق و وصال تھا شاید وہ میرا خواب تھا شاید خیال تھا یادش بخیر زخمِ تمنا کی فصلِ رنگ بعد اس…

ادامه مطلب

اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے

اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے اب ہم بھی کسی شخص کی پرواہ نہ کریں گے کچھ لوگ کئی لفظ غلط بول رہے…

ادامه مطلب

اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے

اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے اب تمہیں بھی مرا خیال نہیں ہائے یہ رشق کا زوال کہ اب ہجر میں ہجر کا…

ادامه مطلب

یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں

یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں سو ہم اس کی برائی کرتے ہیں پسند آتا ہے دل سے یوسف کو وہ جو یوسف کے بھائی کرتے…

ادامه مطلب

وقت

وقت بام اور یہ منظرِ سرِ شام ہے کتنا حسین و عبرت انجام مغرب کا افق دہک رہا ہے دامانِ شفق بھڑک رہا ہے تنور…

ادامه مطلب

ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے

ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے شہر خاموش ہے شوریدہ سروں کے ہوتے کیوں شکستہ ہے ترا رنگ متاعِ صد رنگ اور…

ادامه مطلب

ہر طنز کیا جائے، ہر اک طعنہ دیا جائے

ہر طنز کیا جائے، ہر اک طعنہ دیا جائے کچھ بھی ہو پر اب حد ادب میں رہا نہ جائے تاریخ نے قوموں کو دیا…

ادامه مطلب