اپنی منزل کا راستہ بھیجو

اپنی منزل کا راستہ بھیجو جان ہم کو وہاں بُلا بھیجو کیا ہمارا نہیں رہا ساون زُلف یاں بھی کوئی گھٹا بھیجو نئی کلیاں جو…

ادامه مطلب

یہ غم کیا دل کی عادت ہے؟ نہیں تو

یہ غم کیا دل کی عادت ہے؟ نہیں تو کسی سے کچھ شکایت ہے؟ نہیں تو ہے وہ اک خوابِ بے تعبیر اس کو بھلا…

ادامه مطلب

وہ کیا تغیرات کے سانچے میں ڈھل گئے

وہ کیا تغیرات کے سانچے میں ڈھل گئے ہم بھی کچھ اور ہوگئے، ہم بھی بدل گئے کس انجمن سے داد طلب ہوں وہ کم…

ادامه مطلب

ہے عجب تمہارا موسم دل و دیدہ رایگاناں

ہے عجب تمہارا موسم دل و دیدہ رایگاناں نہ وصالِ جان و جاناں، نہ فراقِ جان و جاناں دمِ نیم شب سے پہلے نہ بکھر…

ادامه مطلب

ہم کہاں اور تم کہاں جاناں

ہم کہاں اور تم کہاں جاناں ہیں کئی ہجر درمیاں جاناں رائیگاں وصل میں بھی وقت ہوا پر ہوا خوب رائیگاں جاناں میرے اندر ہی…

ادامه مطلب

نوائے درونی

نوائے درونی نیلگوں حُزن کے اکناف میں گم ہوتے ہوئے مہرباں یاد کے اطراف میں گم ہوتے ہوئے بے طرف شام کے ابہام کی سرسبزی…

ادامه مطلب

میں تو سودا لیے پھرا سَر میں

میں تو سودا لیے پھرا سَر میں خاک اُڑتی رہی مرے گھر میں نہ ہوا تو مجھے نصیب تو کیا میں ہی اپنے نہ تھا…

ادامه مطلب

معمول

معمول جانے کب سے مجھے یاد بھی تو نہیں جانے کب سے ہم اک ساتھ گھر سے نکلتے ہیں اور شام کو ایک ہی ساتھ…

ادامه مطلب

محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر

محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر ندامت ہوتے ہوتے، اک اذیت ہو گئی آخر عجب انداز سے طے مرحلے دل کے کیے ہم…

ادامه مطلب

لَوحِ ضرب

لَوحِ ضرب اور میں اپنے چھے (6) میں نگاہوں کی روزی کماتے ہوۓ تھک گیا اور میں حرف تھا، حرف، قامت پہنتے ہی،چھونے کی،چکھنے کی…

ادامه مطلب

لائی تھی شام دل کی عجب لہر میں ہمیں

لائی تھی شام دل کی عجب لہر میں ہمیں اس چشم نے پلائی مگر زہر میں ہمیں فتنے اٹھے ہیں ہم سے بہت تیرے شہر…

ادامه مطلب

کوئے خواہش میں خم بہ خم ٹھیروں

کوئے خواہش میں خم بہ خم ٹھیروں دم نہ لوں اور دم بہ دم ٹھیروں فرصتِ یک نفس نہیں ورنہ میں تو خود میں قدم…

ادامه مطلب

کر لیا خود کو جو تنہا میں نے

کر لیا خود کو جو تنہا میں نے یہ ہنر کِس کو دکھایا میں نے وہ جو تھا اس کو مِلا کیا مجھ سے اس…

ادامه مطلب

فریاد سے غم دریغ رکھوں

فریاد سے غم دریغ رکھوں میں گریے سے نم دریغ رکھوں وہ غیرتِ شوق ہے کہ میں تو آذر سے صنم دریغ رکھوں مت پوچھ…

ادامه مطلب

عالم سا عالم ہے اب تم یاد نہیں آتے

عالم سا عالم ہے اب تم یاد نہیں آتے کیسا قاتل غم ہے اب تم یاد نہیں آتے دنیا یعنی دنیا میری دل دنیا درہم…

ادامه مطلب

شام تھی اور برگ و گُل شَل تھے مگر صبا بھی تھی

شام تھی اور برگ و گُل شَل تھے مگر صبا بھی تھی ایک عجیب سکوت تھا ایک عجب صدا بھی تھی ایک ملال کا سا…

ادامه مطلب

سراغ

سراغ خزاں نے شام گزاری ہے میرے منظر میں میرے تمام پرندے ،تمام ہر کارے میرے گماں کے سمتوں سے لوٹ آئیں ہیں میرے خیال…

ادامه مطلب

زیرِ محراب ابرواں خوں ہے

زیرِ محراب ابرواں خوں ہے از زمیں تا بہ آسماں خوں ہے ایک بسمل کا رقصِ رنگ تھا آج سرِ مقتل جہاں تہاں خوں ہے…

ادامه مطلب

روپوشی

روپوشی یاد میں خوف ہے سخت اُفتاد ہے جاں گسل جبرِ تعزیر ایجاد ہے لمحہ لمحہ درختانِ پُر سایہ کی شامِ ناشاد میں خوف ہے…

ادامه مطلب

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو پھر بھی میں اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا اِن کی لذت اور اذیت…

ادامه مطلب

دل ہے بسمل، پڑا تڑپتا ہے

دل ہے بسمل، پڑا تڑپتا ہے اپنا قاتل پڑا تڑپتا ہے اک مقابل طلب سرِ میداں بے مقابل پڑا تڑپتا ہے وہ طلب میں ہے…

ادامه مطلب

دلِ جان! وہ آ پہنچا، درہم شکنِ دلہا

دلِ جان! وہ آ پہنچا، درہم شکنِ دلہا دہم شکنِ دلہا برہم زنِ محفلہا یہ نغمہ ساعت کر اے مطربِ کج نغمہ ہے نعرہ قاتل…

ادامه مطلب

خود سے ہم اک نَفَس ہلے بھی کہاں

خود سے ہم اک نَفَس ہلے بھی کہاں اُس کو ڈھونڈیں تو وہ ملے بھی کہاں غم نہ ہوتا جو کھِل کے مرجھاتے غم تو…

ادامه مطلب

حال یہ ہے کہ خواہش، پرسشِ حال بھی نہیں

حال یہ ہے کہ خواہش، پرسشِ حال بھی نہیں اس کا خیال بھی نہیں اپنا خیال بھی نہیں اے شجرِ حیاتِ شوق، ایسی خزاں رسیدگی!…

ادامه مطلب

جو طے ہوئے تھے کبھی کیف بیخودی کے لیے

جو طے ہوئے تھے کبھی کیف بیخودی کے لیے فغاں! کہ اب وہ مراحل ہیں آ گہی کے لیے ہوا تھا جس سے شعورِ شباب…

ادامه مطلب

جازم پہ پڑے ہوئے ہیں جنگل

جازم پہ پڑے ہوئے ہیں جنگل میزوں میں جڑے ہوئے ہیں جنگل خشکی کا لکھا ہے خاک اڑنا بیکار اڑے ہوئے ہیں جنگل دیوار پہ…

ادامه مطلب

تھا جب تک معیاد کے اندر، عہد وصال شام فراق

تھا جب تک معیاد کے اندر، عہد وصال شام فراق کتنی خیال انگیز آتی تھی، باد ملال شام فراق اک بے شکوہ محرومی ہے اور…

ادامه مطلب

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو جو ملے خواب میں وہ دولت ہو میں تمھارے ہی دم سے زندہ ہوں مر ہی جاؤں جو تم…

ادامه مطلب

پاس رہ کر جدائی کی تجھ سے

پاس رہ کر جدائی کی تجھ سے دور ہو کر تجھے تلاش کیا میں نے تیرا نشان گم کر کے اپنے اندر تجھے تلاش کیا

ادامه مطلب

بستیوں میں یے کوہکن تنہا

بستیوں میں یے کوہکن تنہا کیا خوش آیا ہے کارِ فن تنہا بے مثالی پہ خوش نہ ہو یعنی رہ گیا تیرا بانکپن تنہا سُن…

ادامه مطلب

ایک گماں کا حال ہے، اور فقط گماں میں ہے

ایک گماں کا حال ہے، اور فقط گماں میں ہے کس نے عذابِ جاں سہا، کون عذابِ جاں میں ہے لمحہ بہ لمحہ، دَم بہ…

ادامه مطلب

انقلاب ایک خواب ہے ، سو ہے

انقلاب ایک خواب ہے ، سو ہے دل کی دنیا خراب ہے ، سو ہے رہیو تو یونہی محو آرائش باہر اک اضطراب ہے، سو…

ادامه مطلب

اس کی گلگشت رہ گئی ٹل کے

اس کی گلگشت رہ گئی ٹل کے پھول مرجھا گئے ہیں جنگل کے دست میں یہ خبر ہے گرم میاں لوگ دریا سے آئے ہیں…

ادامه مطلب

اپنا وہم، اپنا گماں چاہا گیا

اپنا وہم، اپنا گماں چاہا گیا تجھ کو اے جاناں! کہاں چاہا گیا اپنے یاروں کے بس اِک نوکر تھے ہم روز اک طرزِ بیاں…

ادامه مطلب

آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں

آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں خیرہ سرانہ شور مچائیں خیرہ سرانہ رقص کریں فن تو حسابِ تنہائی شرط بَھلا کِس…

ادامه مطلب

وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے

وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے بس کوئی دم نہ بھرنے واے تھے تھے گلے اور گرد باد کی شام اور ہم سب…

ادامه مطلب

ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں

ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں سو ہیں اب کہاں؟ مگر اب کہاں، گئی پل کا تو، گئی…

ادامه مطلب

ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں

ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں زخم خوردہ کسی حسیں کے ہیں اے شکنجِ غمِ جاں، ہم لوگ شکنِ زلفِ عنبریں کے ہیں اشک…

ادامه مطلب

نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا

نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا ہے تجھ کو نازش نسرین و نسترن ہونا ابھی تو زور پہ سودا ہے بت پرستی کا خدا دکھائے…

ادامه مطلب

میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں

میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں میں اپنی آنکھوں میں بجھ رہا ہوں جون ایلیا (راموز)

ادامه مطلب

مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو

مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو باہر نکل کے سینہ فگاروں کا ساتھ دو اک معرکہ بہار و خزاں میں ہے ان دنوں سب…

ادامه مطلب

مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے

مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے نہ تیرے آنے سے مطلب، نہ تیرے جانے سے عجیب ہے مری فطرت کے آج ہی مثلاََ…

ادامه مطلب

لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر

لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر مزبلے پر پڑا حیض کا ایک لتّا جو شہوت کے سب سے نفاست پسند آدمی ایک شاعر کا سب…

ادامه مطلب

گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی

گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی وہ کوئی شخص نہیں تھا، وہ ایک حالت تھی وہ بات جس کا گلہ تک نہیں…

ادامه مطلب

کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی

کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی اسی گماں کو بچا لوں کہ درمیاں ہے یہی یہ آدمی کے ہیں انفاس جس کے زہر…

ادامه مطلب

کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں

کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں ہمراہ کچھ جنوں کے رسالے ہوئے تو ہیں مانا بجھے ہیں تیر سخن زہر طنز میں…

ادامه مطلب

فریبِ آرزو

فریبِ آرزو صندلیں پیکر، تمہارے بازؤں کے درمیان فارہہ کا غم بھلانے کے لیے آیا ہوں زندگی کی اک حقیقت کو تمہارے رو برو ایک…

ادامه مطلب

عبث

عبث دل کے داغوں کا چراغاں کیا کہوں رونقِ شبِ ہاے ہجراں کیا کہوں ہو گئے تاریک میرے سارے خواب اُن کی تعبیرِ درخشاں کیا…

ادامه مطلب

شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ

شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ پھر اس پر خود سے اک بیگانگی بھی تو کیا تم تھیں مرا سرمایہء جاں؟ تو کیا میں نے تمہیں…

ادامه مطلب

سر میں تکمیل کا تھا اک سودا

سر میں تکمیل کا تھا اک سودا ذات میں اپنی تھا ادھورا میں کیا کہوں تم سے کتنا نادم ہوں تم سے مل کر ہوا…

ادامه مطلب