کچھ تو ہم کو بھی دکھا ہاتھوں میں

کچھ تو ہم کو بھی دکھا ہاتھوں میں
ان لکیروں کے سوا ہاتھوں میں
رات دن خلق خدا سڑکوں پر
لے کے پھرتی ہے قضا ہاتھوں میں
یاد آتا ہے مقدر جب بھی
کپکپاتی ہے دعا ہاتھوں میں
ہنستی رہتی ہے خزاں ماتھے پر
روئے جاتی ہے وفا ہاتھوں میں
ہم نے پھیلائے ہیں بازو جب بھی
آ گری سرد ہوا ہاتھوں میں
نام لکھتی ہیں لکیریں کس کا
کون رہتا ہے بھلا ہاتھوں میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *