جون ایلیا
رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے
رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے صبح بہ صبح رنج ہے شام بہ شام رنج ہے اس کی شمیم زلف کا کیسے ہو…
دولتِ دہر سب لٹائی ہے
دولتِ دہر سب لٹائی ہے میں نے دل کی کمائی کھائی ہے ایک لمحے کو تیر کرنے میں میں نے اک زندگی گنوائی ہے وہ…
دل کی تکلیف کم نہیں کرتے
دل کی تکلیف کم نہیں کرتے اب کوئی شکوہ ہم نہیں کرتے جانِ جاں تجھ کو اب تری خاطر یاد ہم کوئی دَم نہیں کرتے…
دست تہی سے معرکہ ِحال سر کیا
دست تہی سے معرکہ ِحال سر کیا ہر در سے ہم نے دست فشاناں گزر کیا مقسوم میں قدم کے مسافت تھی بے حساب پس…
خلوتِ جاں کی زندگی نذرِ سفر تو ہو گئی
خلوتِ جاں کی زندگی نذرِ سفر تو ہو گئی یعنی ہماری آرزو خاک بسر تو ہو گئی سوزِ فُغانِ حال سے جل گئے لب مرے…
چڑھ گیا سانس، جھک گئیں نظریں
چڑھ گیا سانس، جھک گئیں نظریں رنگ رخسار میں سمٹ آیا ذکر سن کر مری محبت کا اتنے بیٹھے تھے، کون شرمایا؟ جون ایلیا
جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں
جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں بیقراری قرار ہے ، اماں ہاں ایزدِ یزداں ہے تیرا انداز اہرمن دل فگار ہے ، اماں ہاں…
تیرا زیاں رہا ہوں میں، اپنا زیاں رہوں گا میں
تیرا زیاں رہا ہوں میں، اپنا زیاں رہوں گا میں تلخ ہے میری زندگی، تلخ زباں رہوں گا میں تیرے حضور، تجھ سے دور، جلتی…
تمنا
تمنا ہر نفس، سوزِ تمّنا سے عبارت ہے وجود کربِ صد گُو نہ تمّنا کی حکایت ہے وجود نغمہِ وقت اِک آہنگِ تمّنا ہی تو…
ترے غرور کا حلیہ بگاڑ ڈالوں گا
ترے غرور کا حلیہ بگاڑ ڈالوں گا میں آج تیرا گریبان پھاڑ ڈالوں گا طرح طرح کے شگوفے جو چھوڑتا ہے تُو میں دل کا…
بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے
بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں سب…
بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا
بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا پا پیادہ ہو کے کوئی شہ سوار آیا تو کیا زندگی کی دھوپ میں مُرجھا…
اے وصل کچھ یہاں نہ ہوا کچھ نہیں ہوا
اے وصل کچھ یہاں نہ ہوا کچھ نہیں ہوا اُس جسم کی میں جاں نہ ہوا کچھ نہیں ہوا تُو آج میرے گھر میں جو…
اک گلی تھی جب اُس سے ہم نکلے
اک گلی تھی جب اُس سے ہم نکلے ایسے نکلے کہ جیسے دم نکلے جن سے دل کا معاملہ ہوتا یاں بہت کم ہی ایسے…
اجنبی شام
اجنبی شام دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر اُڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف بستیوں کی طرف، بنوں…
اب وہ گھر اک ویرانہ تھا بس ویرانہ زندہ تھا
اب وہ گھر اک ویرانہ تھا بس ویرانہ زندہ تھا سب آنکھیں دم توڑ چکی تھیں اور میں تنہا زندہ تھا ساری گلی سنسان پڑی…
یارو نگہ یار کو ، یاروں سے گلہ ہے
یارو نگہ یار کو ، یاروں سے گلہ ہے خونیں جگروں ، سینہ فگاروں سے گلہ ہے جاں سے بھی گئے ، بات بھی جاناں…
وہ اپنے آپ سے بھی جدا چاہئے ہمیں
وہ اپنے آپ سے بھی جدا چاہئے ہمیں اُس کا جمال اس کے سوا چاہیے ہمیں ہر لمحہ جی رہے ہیں دوا کے بغیر ہم…
ہے تمنا ہم نئے شام و سحر پیدا کریں
ہے تمنا ہم نئے شام و سحر پیدا کریں اس کو اپنے ساتھ لیں آرائش دنیا کریں ہم کریں قائم خود اپنا اک دبستان نظر…
ہر نفس پیچ و تاب ہے تاحال
ہر نفس پیچ و تاب ہے تاحال ہوسِ انقلاب ہے تاحال سیلِ خوں کا حساب ادا نہ ہوا مجھ کو اس سے حجاب ہے تا…
نہ دو نوید، خوش انجام ڈر گئے ہیں یہاں
نہ دو نوید، خوش انجام ڈر گئے ہیں یہاں دلوں پہ وَصل کے صدمے گذر گئے ہیں یہاں جُدا جُدا رہو یارو، جو عافیت ہے…
میخانہ طرف آیا، یاراں! دل و جاں انگیز
میخانہ طرف آیا، یاراں! دل و جاں انگیز وہ تشنہ لباں ہم دَم، نہ جُرعہ کشاں انگیز پہنچا ہے میانِ شہر، بادل زدگانِ شہر وہ…
مرگ ناگہاں
مرگ ناگہاں (ماتم مسیحائی) کس کا لوٹا ہے کارواں تو نے کیا کیا مرگِ ناگہاں تو نے وقت کے دلپسند نغموں کو کردیا نالہ و…
مت پوچھو کتنا غمگین ہوں گنگا جی اور جمنا جی
مت پوچھو کتنا غمگین ہوں گنگا جی اور جمنا جی میں جو تھا اب میں وہ نہیں ہوں ، گنگا جی اور جمنا جی میں…
لَوحِ تابوت
لَوحِ تابوت مرا ارادہ ہر آزمایش ہر ابتلا میں تلا ہوا ہے دوام اور دائروں کے مابین میرا پرچم کھلا ہوا ہے یہ میں ہوں،…
گماں کی اک پریشاں منظری ہے
گماں کی اک پریشاں منظری ہے بس اک دیوار ہے اور بے دری ہے اگرچہ زہر ہے دنیا کی ہر بات میں پی جاؤں اسی…
کون سود و زیاں کی دنیا میں
کون سود و زیاں کی دنیا میں دردِ غربت کا ساتھ دیتا ہے جب مقابل ہوں عشق اور دولت حسن دولت کا ساتھ دیتا ہے
کبھی جب مدتوں کے بعد اُس کا سامنا ہو گا
کبھی جب مدتوں کے بعد اُس کا سامنا ہو گا سوائے پاس آدابِ تکلّف اور کیا ہو گا؟ یہاں وہ کون ہے جو انتخاب غم…
غبارِ محمل گل پر ہجوم یاراں ہے
غبارِ محمل گل پر ہجوم یاراں ہے کہ ہر نفس، نفسِ آخرِ بہاراں ہے بتاؤ وجد کروں یا لبِ سخن کھولوں ہوں مستِ راز اور…
شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر
شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر کوئی اثر کیے بغیر کوئی اثر لیے بغیر کوہ و کمر میں ہم صفیر کچھ نہیں…
سوچا ہے کہ اب کارِ مسیحا نہ کریں گے
سوچا ہے کہ اب کارِ مسیحا نہ کریں گے وہ خون بھی تھوکے گا تو پروا نہ کریں گے اس بار وہ تلخی ہے کہ…
سخنوروں کا سلام
سخنوروں کا سلام وفا کے نعرہ زنوں کو سلام کرتے ہیں ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں جو دشمنوں کو دبائے ہوئے ہیں،…
زخمِ اُمید بھر گیا کب کا
زخمِ اُمید بھر گیا کب کا قیس تو اپنے گھر گیاکب کا اب تو منہ اپنا مت دکھاؤ مجھے ناصحو میں سُدھر گیا کب کا…
رشتہِ دل ترے زمانے میں
رشتہِ دل ترے زمانے میں رسم ہی کیا نباہنی ہوتی مسکرائے ہم اس سے ملتے وقت رو نہ پڑتے اگر خوشی ہوتی جون ایلیا
دوسرا خواب پہلے خواب کے شہر میں
دوسرا خواب پہلے خواب کے شہر میں کہا جائے گا تم سے یہ وہ شہرِ رنگ ہے ہمارے شاعرِ حرماں نصیبِ جاں ہمارے ہنصدِ امروز…
دل کی ہر بات دھیان میں گزری
دل کی ہر بات دھیان میں گزری ساری ہستی گمان میں گزری ازل داستاں سے اس دم تک جو بھی گزری اک آن میں گزری…
دست جنوں کو کار نمایاں بھی ہیں عزیز
دست جنوں کو کار نمایاں بھی ہیں عزیز یاروں کو شہر بھر کے گریباں بھی ہیں عزیز اب عقل و آگہی سے ہے اپنا معاملہ…
خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا
خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا آ رہا ہے مرے گمان میں کیا دل کے آتے ہیں جس کو دھیان بہت خود بھی آتا…
چار سوئے نگاہ میں گرد اڑائی چاہیے
چار سوئے نگاہ میں گرد اڑائی چاہیے دھند کی شکل بھی کوئی دید میں آئی چاہیے صورت و صدا کی موج ہے آں طرف سکوت…
جشن کا آسیب
جشن کا آسیب سکوتِ بیکراں میں سہ پہر کا چوک ویراں ہے دکانیں بند ہیں سارے دریچے بے تنفس ہیں در و دیوار کہتے ہیں…
تو سحر و معجزہ بھی دکھا دے مقال کا
تو سحر و معجزہ بھی دکھا دے مقال کا ممکن نہیں جواب، کسی بھی سوال کا آئے یقیں اسی کی اذیت دہی کے ساتھ ہم…
تمہارا فیصلہ جاناں
تمہارا فیصلہ جاناں تمہارا فیصلہ جاناں ! مجھے بے حد پسند آیا پسند آنا ہی تھا جاناں ہمیں اپنے سے اتنی دور تک جانا ہی…
تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں
تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں تجھ کو تڑپانے کی ہیں تیاریاں کر رہے ہیں یاد اسے ہم روز و شب ہیں بھُلانے کی…
بے اثبات
بے اثبات کس کو فرصت کہ مجھ سے بحث کرے اور ثابت کرے کہ میرا وجود۔۔ زندگی کے لیے ضروری ہے
بحرِ ہزج
بحرِ ہزج میں دوشا دوشیِ بیگانگی سے بے حسابانہ زبوں تر ہو کہ آیا ہوں میں دوشا دوشیِ بیگانگی سے سرنگوں تر ہو کہ آیا…
اے نفس آشفتگاں! شہر بگولوں کا ہے
اے نفس آشفتگاں! شہر بگولوں کا ہے رہیو بہم خود میں یہاں، شہر بگولوں کا ہے دھول ہے ساری زمیں، دھند ہے سب آسماں شکل…
اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا
اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا مقتل میں پڑے رہیے قاتل نہیں آنے کا اب کوچ کرو یارو صحرا سے کہ سنتے ہیں…
اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے
اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے اب ہم بھی کسی شخص کی پرواہ نہ کریں گے کچھ لوگ کئی لفظ غلط بول رہے…
اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے
اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے اب تمہیں بھی مرا خیال نہیں ہائے یہ رشق کا زوال کہ اب ہجر میں ہجر کا…
یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں
یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں سو ہم اس کی برائی کرتے ہیں پسند آتا ہے دل سے یوسف کو وہ جو یوسف کے بھائی کرتے…