جو بتائی ہم نے تمہارے نام پہ زندگی

جو بتائی ہم نے تمہارے نام پہ زندگی
ملی آ کے وقت کے اختتام پہ زندگی
رہا جو بھی قریہ دل کے تھوڑا ادھر ادھر
تجھے ہنستا بستا ہوا یوں دیکھ کے جل گیا
سہے جس طرح سے دل علیل نے حادثے
کوئی پر شکوہ پہاڑ لگتا ہے صبر کا
رہی آج تک تری اک نشانی وجود میں
دل بے قرار کی رائیگانی وجود میں
مجھے عمر بھر کے سفر نے کچھ بھی نہیں کہا
میں تو اپنے آپ سے تھک گیا ہوں فراق میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *