سر پر اک سچ مچ کی تلوار آئے تو

سر پر اک سچ مچ کی تلوار آئے تو
کوئی قاتل برسرِ کار آئے تو
سرخ رو ہو جاؤں میں تو یار ابھی
دل سلیقے سے سرِ دار آئے تو
وقت سے اب اور کیا رشتہ کریں
جانِ جاناں ہم تجھے ہار آئے تو
سب ہیں حامی آسماں کے اے زمیں
کوئی تیرا بھی طرفدار آئے تو
اے عزا دارو! کرو مجلس بپا
آدمی، انسان کو مار آئے تو
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *