بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے

بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے
رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے
یہ خراباتیانِ خرد باختہ
صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے
کتنی دلکش ہو تم کتنا دل جُو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے
ہے غنیمت کہ اسرار ہستی سے ہم
بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *