میر تقی میر
سرکش ہے تند خو ہے عجب ہے زباں دراز
سرکش ہے تند خو ہے عجب ہے زباں دراز آتش کا ایسا لائحہ کب ہے زباں دراز پروانہ تیری چرب لساں سے ہوا ہلاک ہے…
سب ہوئے نادم پئے تدبیر ہو جاناں سمیت
سب ہوئے نادم پئے تدبیر ہو جاناں سمیت تیر تو نکلا مرے سینے سے لیکن جاں سمیت تنگ ہو جاوے گا عرصہ خفتگان خاک پر…
زنہار گلستاں میں نہ کر منھ کو سوئے گل
زنہار گلستاں میں نہ کر منھ کو سوئے گل چڑھ جائے مغز میں نہ کہیں گرد بوئے گل موسم گئے نشاں بھی کہیں پتے کا…
زار رکھا بے حال رکھا بے تاب رکھا بیمار رکھا
زار رکھا بے حال رکھا بے تاب رکھا بیمار رکھا حال رکھا تھا کچھ بھی ہم نے عشق نے آخر مار رکھا میلان اس کا…
رہتے ہیں اس سے لاگ پہ ہم بے قرار الگ
رہتے ہیں اس سے لاگ پہ ہم بے قرار الگ کرتے ہیں دوڑ نت ہی تما اے شیار الگ تھا گرد بوئے گل سے بھی…
رکھیے گردن کو تری تیغ ستم پر ہو سو ہو
رکھیے گردن کو تری تیغ ستم پر ہو سو ہو جی میں ہم نے یہ کیا ہے اب مقرر ہو سو ہو قطرہ قطرہ اشک…
رشک شمشیر ابرو کا خم ہے
رشک شمشیر ابرو کا خم ہے تیر و نشتر سے کیا پلک کم ہے تم کرو شاد زندگی کہ مجھے دل کے خوں ہونے کا…
راہ آنسو کی کب تلک تکیے
راہ آنسو کی کب تلک تکیے خون دل ہی کا اب مزہ چکھیے آتش غم میں جل رہے ہیں ہما چشم مجھ استخواں پہ مت…
دیکھوں میں اپنی آنکھوں سے آوے مجھے قرار
دیکھوں میں اپنی آنکھوں سے آوے مجھے قرار اے انتظار تجھ کو کسی کا ہو انتظار ساقی تو ایک بار تو توبہ مری تڑا توبہ…
دوست رکھتا ہوں بہت اپنے دل بیمار کو
دوست رکھتا ہوں بہت اپنے دل بیمار کو خوں کیا ہے مدتوں اس میں غم بسیار کو جز عزیز از جاں نہیں یوسف کو لکھتا…
دن فکر دہن میں اس کے جاتا ہے ہمیں
دن فکر دہن میں اس کے جاتا ہے ہمیں کب آپ میں آکے کوئی پاتا ہے ہمیں ہرگز وہ کمر وہم میں گذری نہ کبھو…
دل کی واشد کے لیے کل باغ میں میں ٹک گیا
دل کی واشد کے لیے کل باغ میں میں ٹک گیا سن گلہ بلبل سے گل کا اور بھی جی رک گیا عشق کی سوزش…
دل کو گل کہتے تھے درد و غم سے مرجھایا گیا
دل کو گل کہتے تھے درد و غم سے مرجھایا گیا جی کو مہماں سنتے تھے مہمان سا آیا گیا عشق سے ہو حال جی…
دل عجب نسخۂ تصوف ہے
دل عجب نسخۂ تصوف ہے ہم نہ سمجھے بڑا تاسف ہے آپ ہی صرف عشق ہو جانا یہ بھی درویش کا تصرف ہے منھ ادھر…
دل خوں ہوا تھا یکسر پانی ہوا جگر سب
دل خوں ہوا تھا یکسر پانی ہوا جگر سب خوں بستہ رہتیاں تھیں پلکیں سو اب ہیں تر سب یارب کدھر گئے وے جو آدمی…
دل پر خوں ہے یہاں تجھ کو گماں ہے شیشہ
دل پر خوں ہے یہاں تجھ کو گماں ہے شیشہ شیخ کیوں مست ہوا ہے تو کہاں ہے شیشہ شیشہ بازی تو تنک دیکھنے آ…
دزدیدہ نگہ کرنا پھر آنکھ ملانا بھی
دزدیدہ نگہ کرنا پھر آنکھ ملانا بھی اس لوٹتے دامن کو پاس آ کے اٹھانا بھی پامالی عاشق کو منظور رکھے جانا پھر چال کڈھب…
داڑھی سفید شیخ کی تو مت نظر میں کر
داڑھی سفید شیخ کی تو مت نظر میں کر بگلا شکار ہووے تو لگتے ہیں ہاتھ پر اے ابر خشک مغز سمندر کا منھ نہ…
قصہ تمام میرؔ کا شب کو سنا کیا
قصہ تمام میرؔ کا شب کو سنا کیا بے درد سر بھی صبح تلک سر دھنا کیا مل چشم سے نگہ نے دھتورا دیا مجھے…
اب ترک کر لباس توکل ہی کر رہے
اب ترک کر لباس توکل ہی کر رہے جب سے کلاہ سر پہ رکھی در بہ در رہے اس دشت سے غبار ہمارا نہ ٹک…
خاطر کرے ہے جمع وہ ہر بار ایک طرح
خاطر کرے ہے جمع وہ ہر بار ایک طرح کرتا ہے چرخ مجھ سے نئے یار ایک طرح میں اور قیس و کوہکن اب جو…
حال زخم جگر سے ہے درہم
حال زخم جگر سے ہے درہم کاش رہتے کسو طرف مر ہم دلبروں کو جو بر میں کھینچا ٹک اس ادا سے بہت ہوئے برہم…
چمن کو یاد کر مرغ قفس فریاد کرتا ہے
چمن کو یاد کر مرغ قفس فریاد کرتا ہے کوئی ایسا ستم دنیا میں اے صیاد کرتا ہے ہوا خانہ خراب آنکھوں کا اشکوں سے…
چشم رہتی ہے اب پرآب بہت
چشم رہتی ہے اب پرآب بہت دل کو میرے ہے اضطراب بہت دیکھیے رفتہ رفتہ کیا ہووے تاب دل کم ہے پیچ و تاب بہت…
چاک پر چاک ہوا جوں جوں سلایا ہم نے
چاک پر چاک ہوا جوں جوں سلایا ہم نے اس گریباں ہی سے اب ہاتھ اٹھایا ہم نے حسرت لطف عزیزان چمن جی میں رہی…
جوں جوں ساقی تو جام بھرتا ہے
جوں جوں ساقی تو جام بھرتا ہے میری توبہ کا جان ڈرتا ہے سیر کر عاشقوں کی جانبازی کوئی سسکتا ہے کوئی مرتا ہے میرؔ…
جو کوئی اس بے وفا سے دل لگاتا ہے بہت
جو کوئی اس بے وفا سے دل لگاتا ہے بہت وہ ستمگر اس ستم کش کو ستاتا ہے بہت اس کے سونے سے بدن سے…
جہاں میں روز ہے آشوب اس کی قامت سے
جہاں میں روز ہے آشوب اس کی قامت سے اٹھے ہے فتنہ ہر اک شوخ تر قیامت سے موا ہوں ہو کے دل افسردہ رنج…
جگر خوں کیا چشم نم کر گیا
جگر خوں کیا چشم نم کر گیا گیا دل سو ہم پر ستم کر گیا ان آنکھوں کو نرگس لکھا تھا کہیں مرے ہاتھ دونوں…
جب ہم کلام ہم سے ہوتا ہے پان کھا کر
جب ہم کلام ہم سے ہوتا ہے پان کھا کر کس رنگ سے کرے ہے باتیں چبا چبا کر تھی جملہ تن لطافت عالم میں…
جب جل گئے تب ان نے کینے کی ادا کی ہے
جب جل گئے تب ان نے کینے کی ادا کی ہے چال ایسی چلا جس پر تلوار چلا کی ہے خلقت مگر الفت سے ہے…
جان اپنا جو ہم نے مارا تھا
جان اپنا جو ہم نے مارا تھا کچھ ہمارا اسی میں وارا تھا کون لیتا تھا نام مجنوں کا جب کہ عہد جنوں ہمارا تھا…
تیغ کی نوبت کب پہنچے ہے اپنے جی کی غارت میں
تیغ کی نوبت کب پہنچے ہے اپنے جی کی غارت میں عاشق زار کو مار رکھے ہے ایک ابرو کی اشارت میں گذرے گر دل…
تھکے چارہ جوئی سے اب کیا کریں
تھکے چارہ جوئی سے اب کیا کریں کہو تم سو دل کا مداوا کریں گلستاں میں ہم غنچہ ہیں دیر سے کہاں ہم کو پروا…
تکلیف باغ کن نے کی تجھ خوش دہاں کے تیں
تکلیف باغ کن نے کی تجھ خوش دہاں کے تیں دیتا ہے آگ رنگ ترا گلستاں کے تیں تنکا بھی اب رہا نہیں شرمندگی ہے…
تدبیر غم دل کی بستی میں نہ ٹھہرائی
تدبیر غم دل کی بستی میں نہ ٹھہرائی جنگل میں نکل آئے کچھ واں بھی نہ بن آئی خواہش ہو جسے دل کی دل دوں…
تاروں کی جیسے دیکھیں ہیں آنکھیں لڑانیاں
تاروں کی جیسے دیکھیں ہیں آنکھیں لڑانیاں اس بے نشاں کی ایسی ہیں چندیں نشانیاں پیری ہے اب تو کہیے سو کیا کہیے ہم نشیں…
پیری میں کیا جوانی کے موسم کو رویئے
پیری میں کیا جوانی کے موسم کو رویئے اب صبح ہونے آئی ہے اک دم تو سویئے رخسار اس کے ہائے رے جب دیکھتے ہیں…
پھر شب نہ لطف تھا نہ وہ مجلس میں نور تھا
پھر شب نہ لطف تھا نہ وہ مجلس میں نور تھا اس روئے دل فروز کا سب میں ظہور تھا کیا کیا عزیز خلع بدن…
پائے خطاب کیا کیا دیکھے عتاب کیا کیا
پائے خطاب کیا کیا دیکھے عتاب کیا کیا دل کو لگا کے ہم نے کھینچے عذاب کیا کیا کاٹے ہیں خاک اڑا کر جوں گردباد…
بے کسان عشق تھے ہم غم میں کھپ سارے گئے
بے کسان عشق تھے ہم غم میں کھپ سارے گئے باز خواہ خوں نہ تھا مارے گئے مارے گئے بار کل تک ناتوانوں کو نہ…
بہرفردوس ہو آدم کو الم کاہے کو
بہرفردوس ہو آدم کو الم کاہے کو وقف اولاد ہے وہ باغ تو غم کاہے کو کہتے ہیں آوے گا ایدھر وہ قیامت رفتار چلتے…
بن میں چمن میں جی نہیں لگتا یارو کیدھر جاویں ہم
بن میں چمن میں جی نہیں لگتا یارو کیدھر جاویں ہم راہ خرابے سے نکلی نہ گھر کی بستی میں کیوں کر جاویں ہم کیسی…
برقع اٹھا تھا رخ سے مرے بدگمان کا
برقع اٹھا تھا رخ سے مرے بدگمان کا دیکھا تو اور رنگ ہے سارے جہان کا مت مانیو کہ ہو گا یہ بے درد اہل…
بالیں پہ میری آوے گا تو گھر سے جب تلک
بالیں پہ میری آوے گا تو گھر سے جب تلک کر جاؤں گا سفر ہی میں دنیا سے تب تلک اتنا دن اور دل سے…
بات شکوے کی ہم نے گاہ نہ کی
بات شکوے کی ہم نے گاہ نہ کی بلکہ دی جان اور آہ نہ کی گل و آئینہ ماہ و خور کن نے چشم اس…
ایسے محروم گئے ہم تو گرفتار چمن
ایسے محروم گئے ہم تو گرفتار چمن کہ موئے قید میں دیوار بہ دیوار چمن سینے پر داغ کا احوال میں پوچھوں ہوں نسیم یہ…
اے میرؔ کہاں دل کو لگایا تونے
اے میرؔ کہاں دل کو لگایا تونے شکل اپنی بگاڑ کر کڑھایا تونے جی میں نہ ترے حال نہ منھ پر کچھ رنگ اپنا یہ…
اے پریشاں ربط دیکھیں کب تلک یہ دور ہے
اے پریشاں ربط دیکھیں کب تلک یہ دور ہے ہر گلی کوچے میں تیرا اک دعا گو اور ہے بال بل کھائے ہوئے پیچوں سے…
آنے کی اپنے کیا کہیں اس گلستاں کی طرح
آنے کی اپنے کیا کہیں اس گلستاں کی طرح ہر گام پر تلف ہوئے آب رواں کی طرح کیا میں ہی چھیڑ چھیڑ کے کھاتا…