زنہار گلستاں میں نہ کر منھ کو سوئے گل

زنہار گلستاں میں نہ کر منھ کو سوئے گل
چڑھ جائے مغز میں نہ کہیں گرد بوئے گل
موسم گئے نشاں بھی کہیں پتے کا نہ تھا
کی شوق کشتگاں نے عبث جستجوئے گل
تڑپے خزاں میں اتنے کہ مرمر گئے طیور
جاوے گی ساتھ جی کے مگر آرزوئے گل
آئے نظر بہار میں پائیز میں گئے
ہے بے وفائی کرنے کی ہر سال خوئے گل
مدت ہوئی کہ دیکھا تھا سیر چمن میں میرؔ
پھرتا ہے اب تلک مری آنکھوں میں روئے گل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *