چمن کو یاد کر مرغ قفس فریاد کرتا ہے

چمن کو یاد کر مرغ قفس فریاد کرتا ہے
کوئی ایسا ستم دنیا میں اے صیاد کرتا ہے
ہوا خانہ خراب آنکھوں کا اشکوں سے تو برجا ہے
رہ سیلاب میں کوئی بھی گھر بنیاد کرتا ہے
ملایا خاک کر دامن سے اشکوں میں ڈبایا پھر
مرے ہاتھوں کی تردستی گریباں یاد کرتا ہے
ابھر اے نقش شیریں بے ستوں اوپر تماشا کر
کہ کارستانیاں تیرے لیے فرہاد کرتا ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *