کہو تم سو دل کا مداوا کریں
گلستاں میں ہم غنچہ ہیں دیر سے
کہاں ہم کو پروا کہ پروا کریں
نہیں چاہتا جی کچھ اب سیر ہیں
ہوس دل کو ہو تو تمنا کریں
بخود جستجو میں نہ اس کی رہے
ہم آپھی ہیں گم کس کو پیدا کریں
غضب ہے یہ انداز رفتار عشق
چلے جائیں جی ہم تماشا کریں
بلا شور ہے سر میں ہم کب تلک
قیامت کا ہنگامہ برپا کریں
کہیں دل کی مرغان گلشن سے کیا
یہ بے حوصلہ ہم کو رسوا کریں
کھپا عشق کا جوش دل میں بھلا
کہ بدنام ہوویں جو سودا کریں
برے حال اس کی گلی میں ہیں میرؔ
جو اٹھ جائیں واں سے تو اچھا کریں