میر تقی میر
بو کہ ہو سوئے باغ نکلے ہے
بو کہ ہو سوئے باغ نکلے ہے باؤ سے اک دماغ نکلے ہے ہے جو اندھیر شہر میں خورشید دن کو لے کر چراغ نکلے…
بندھا رات آنسو کا کچھ تار سا
بندھا رات آنسو کا کچھ تار سا ہوا ابر رحمت گنہگار سا کوئی سادہ ہی اس کو سادہ کہے لگے ہے ہمیں تو وہ عیار…
بزم میں جو ترا ظہور نہیں
بزم میں جو ترا ظہور نہیں شمع روشن کے منھ پہ نور نہیں کتنی باتیں بنا کے لاؤں ایک یاد رہتی ترے حضور نہیں خوب…
باہم ہوئی ہے ترک ملاقات کیا سبب
باہم ہوئی ہے ترک ملاقات کیا سبب اب کم بہت ہے ہم پہ عنایات کیا سبب ہم تو تمھارے حسن کی حیرت سے ہیں خموش…
بات کہتے جی کا جانا ہو گیا
بات کہتے جی کا جانا ہو گیا مرنا عاشق کا بہانہ ہو گیا جائے بودن تو نہ تھی دنیائے دوں اتفاقاً اپنا آنا ہو گیا…
ایک ہی گل کا صرف کیا ہے میں نے سراپا جیسے شمع
ایک ہی گل کا صرف کیا ہے میں نے سراپا جیسے شمع تلووں تک وہ داغ گیا ہے سب مجھ کو کھا جیسے شمع
آیا نہ پھر ادھر وہ مست شراب ہو کر
آیا نہ پھر ادھر وہ مست شراب ہو کر کیا پھول مر گئے ہیں اس بن خراب ہو کر صید زبوں میں میرے یک قطرہ…
اے تازہ نہال عاشقی کے مالی
اے تازہ نہال عاشقی کے مالی یہ تونے طرح ناز کی کیسی ڈالی سب تجھ سے جہاں بھرا ہے تس کے اوپر دیکھیں ہیں کہ…
آہ اور اشک ہی سدا ہے یاں
آہ اور اشک ہی سدا ہے یاں روز برسات کی ہوا ہے یاں جس جگہ ہو زمین تفتہ سمجھ کہ کوئی دل جلا گڑا ہے…
آنسو مری آنکھوں میں ہر دم جو نہ آ جاتا
آنسو مری آنکھوں میں ہر دم جو نہ آ جاتا تو کام مرا اچھا پردے میں چلا جاتا اصلح ہے حجاب اس کا ہم شوق…
الم سے یاں تئیں میں مشق ناتوانی کی
الم سے یاں تئیں میں مشق ناتوانی کی کہ میری جان نے تن پر مرے گرانی کی چمن کا نام سنا تھا ولے نہ دیکھا…
آگ سا تو جو ہوا اے گل تر آن کے بیچ
آگ سا تو جو ہوا اے گل تر آن کے بیچ صبح کی باؤ نے کیا پھونک دیا کان کے بیچ ہم نہ کہتے تھے…
اس موج خیز دہر میں تو ہے حباب سا
اس موج خیز دہر میں تو ہے حباب سا آنکھیں کھلیں تری تو یہ عالم ہے خواب سا برقع اٹھا کے دیکھے ہے منھ سے…
اس کا خیال چشم سے شب خواب لے گیا
اس کا خیال چشم سے شب خواب لے گیا قسمے کہ عشق جی سے مرے تاب لے گیا کن نیندوں اب تو سوتی ہے اے…
اس بد زباں نے صرف سخن آہ کب کیا
اس بد زباں نے صرف سخن آہ کب کیا چپکے ہی چپکے ان نے ہمیں جاں بلب کیا طاقت سے میرے دل کی خبر تجھ…
آخر ہماری خاک بھی برباد ہو گئی
آخر ہماری خاک بھی برباد ہو گئی اس کی ہوا میں ہم پہ تو بیداد ہو گئی مدت ہوئی نہ خط ہے نہ پیغام ہے…
آج کل کاہے کو بتلاتے ہو گستاخی معاف
آج کل کاہے کو بتلاتے ہو گستاخی معاف راستی یہ ہے کہ وعدے ہیں تمھارے سب خلاف آہ برچھی سی لگی تھی تیر سی دل…
آتش کے شعلے سر سے ہمارے گذر گئے
آتش کے شعلے سر سے ہمارے گذر گئے بس اے تب فراق کہ گرمی میں مر گئے منزل نہ کر جہاں کو کہ ہم نے…
اب ہوسناک ہی مردم ہیں ترے یاروں میں
اب ہوسناک ہی مردم ہیں ترے یاروں میں ہم جو عاشق ہیں سو ٹھہرے ہیں گنہگاروں میں کوچۂ یار تو ہے غیرت فردوس ولے آدمی…
اب صوم و صلوٰۃ سے بھی جی ہے بیزار
اب صوم و صلوٰۃ سے بھی جی ہے بیزار اب ورد وظائف سے کیا استغفار عقدے نہ کھلے دل کے بسان تسبیح اسماے الٰہی بھی…
یوں ہی حیران و خفا جوں غنچۂ تصویر ہوں
یوں ہی حیران و خفا جوں غنچۂ تصویر ہوں عمر گذری پر نہ جانا میں کہ کیوں دل گیر ہوں اتنی باتیں مت بنا مجھ…
یہ حسرت ہے مروں اس میں لیے لبریز پیمانا
یہ حسرت ہے مروں اس میں لیے لبریز پیمانا مہکتا ہو نپٹ جو پھول سی دارو سے میخانا نہ وے زنجیر کے غل ہیں نہ…
یاری کیے کسو کا کاہے کو کام نکلا
یاری کیے کسو کا کاہے کو کام نکلا ناکام عشق تب تو عاشق کا نام نکلا ہنگامے سے جہاں میں ہم نے جنوں کیا ہے…
یار بن تلخ زندگانی تھی
یار بن تلخ زندگانی تھی دوستی مدعی جانی تھی سر سے اس کی ہوا گئی نہ کبھو عمر برباد یوں ہی جانی تھی لطف پر…
وہ نہیں ملتا ایک کسو سے مرتے ہیں اودھر جاجا لوگ
وہ نہیں ملتا ایک کسو سے مرتے ہیں اودھر جاجا لوگ یعنی ضائع اپنے تئیں کرتے ہیں اس بن کیا کیا لوگ جیسے غم ہجراں…
وہ ترک مست کسو کی خبر نہیں رکھتا
وہ ترک مست کسو کی خبر نہیں رکھتا کہ میں شکار زبوں ہوں جگر نہیں رکھتا بلا سے آنکھ جو پڑتی ہے اس کی دس…
وامق و فرہاد و مجنوں کون ہے یاروں کے بیچ
وامق و فرہاد و مجنوں کون ہے یاروں کے بیچ جو کہوں میں کوئی ہے میرے بھی غمخواروں کے بیچ جمع خوباں میں مرا محبوب…
ہے زیر سخاک لاشۂ عاشق طپاں ہنوز
ہے زیر سخاک لاشۂ عاشق طپاں ہنوز پیدا ہے عشق کشتے کا اس کے نشاں ہنوز گردش سے اس کی خاک برابر ہوئی ہے خلق…
ہوں تو دریا پر کیا ترک خروش
ہوں تو دریا پر کیا ترک خروش دل کے دل ہی میں کھپائے اپنے جوش مست رہتے ہیں ہم اپنے حال میں عرض کریے حال…
ہنگام شرح غم جگر خامہ شق ہوا
ہنگام شرح غم جگر خامہ شق ہوا سوز دروں سے نامہ کباب ورق ہوا بندہ خدا ہے پھر تو اگر گذرے آپ سے مرتا ہے…
ہم نہ سمجھے رابطہ ان نو خطوں سے تھا غلط
ہم نہ سمجھے رابطہ ان نو خطوں سے تھا غلط ہوتے ہیں بر خود غلط یہ ہو گیا یہ کیا غلط کہتے ہو کیا کیا…
ہم رو رو کے درد دل دیوانـہ کہیں گے
ہم رو رو کے درد دل دیوانہ کہیں گے جی میں ہے کہوں حال غریبانہ کہیں گے سودائی و رسوا و شکستہ دل و خستہ…
ہم اس مرتبہ پھر بھی لشکر گئے
ہم اس مرتبہ پھر بھی لشکر گئے تعب ایسی گذری کہ مر مر گئے نظر اک سپاہی پسر سے لڑی قریب اس کے تلوار کر…
ہر دم طرف ہے ویسے مزاج کرخت کا
ہر دم طرف ہے ویسے مزاج کرخت کا ٹکڑا مرا جگر ہے کہو سنگ سخت کا سبزان تازہ رو کی جہاں جلوہ گاہ تھی اب…
ہجر کی اک آن میں دل کا ٹھکانا ہو گیا
ہجر کی اک آن میں دل کا ٹھکانا ہو گیا ہر زماں ملتے تھے باہم سو زمانہ ہو گیا واں تعلل ہی تجھے کرتے گئے…
نہیں تبخال لعل دلربا میں
نہیں تبخال لعل دلربا میں گہر پہنچا بہم آب بقا میں غریبانہ کوئی شب روز کر یاں ہمیشہ کون رہتا ہے سرا میں اٹھاتے ہاتھ…
نہ پایا دل ہوا روز سیہ سے جس کا جا لٹ پٹ
نہ پایا دل ہوا روز سیہ سے جس کا جا لٹ پٹ کسو کی زلف ڈھونڈی مو بہ مو کا کل کو سب لٹ لٹ…
نظر کیوں گئی رو و مو کی طرف
نظر کیوں گئی رو و مو کی طرف کھنچا جائے ہے دل کسو کی طرف نہ دیکھو کبھی موتیوں کی لڑی جو دیکھو مری گفتگو…
ناگہ جو وہ صنم ستم ایجاد آ گیا
ناگہ جو وہ صنم ستم ایجاد آ گیا دیکھے سے طور اس کے خدا یاد آ گیا پھوڑا تھا سر تو ہم نے بھی پر…
میں کون ہوں اے ہم نفساں سوختہ جاں ہوں
میں کون ہوں اے ہم نفساں سوختہ جاں ہوں اک آگ مرے دل میں ہے جو شعلہ فشاں ہوں لایا ہے مرا شوق مجھے پردے…
میرؔ کل صحبت میں اس کی حرف سرکر رہ گیا
میرؔ کل صحبت میں اس کی حرف سرکر رہ گیا پیش جاتے کچھ نہ دیکھی چشم تر کر رہ گیا خوبی اپنے طالع بد کی…
منھ دھوتے اس کے آتا تو ہے اکثر آفتاب
منھ دھوتے اس کے آتا تو ہے اکثر آفتاب کھاوے گا آفتابہ کوئی خودسر آفتاب سر صدقے تیرے ہونے کی خاطر بہت ہے گرم مارا…
ملا یا رب کہیں اس صید افگن سربسر کیں کو
ملا یا رب کہیں اس صید افگن سربسر کیں کو کہ افشاں کیجے خون اپنے سے اس کے دامن زیں کو گئے وے سابقے سارے…
مشہور چمن میں تری گل پیرہنی ہے
مشہور چمن میں تری گل پیرہنی ہے قرباں ترے ہر عضو پہ نازک بدنی ہے عریانی آشفتہ کہاں جائے پس از مرگ کشتہ ہے ترا…
مرتے ہیں تیری نرگس بیمار دیکھ کر
مرتے ہیں تیری نرگس بیمار دیکھ کر جاتے ہیں جی سے کس قدر آزار دیکھ کر افسوس وے کہ منتظر اک عمر تک رہے پھر…
مدت سے اب وہی ہے مرا ہم کنار دل
مدت سے اب وہی ہے مرا ہم کنار دل آزردہ دل ستم زدہ و بے قرار دل جو کہیے ہے فسردہ و مردہ ضعیف و…
مجھ سا بیتاب ہووے جب کوئی
مجھ سا بیتاب ہووے جب کوئی بے قراری کو جانے تب کوئی ہاں خدا مغفرت کرے اس کو صبر مرحوم تھا عجب کوئی جان دے…
مباد کینے پہ اس بت کی طبع آئی ہو
مباد کینے پہ اس بت کی طبع آئی ہو پھر ایک بس ہے وہی گو ادھر خدائی ہو مدد نہ اتنی بھی کی بخت ناموافق…
لطف ہے کیا انواع ستم جو اس کے کوئی بیان کرے
لطف ہے کیا انواع ستم جو اس کے کوئی بیان کرے گوش زد اک دن ہوویں کہیں تو بے لطفی سے زبان کرے ہم تو…
گئے قیدی ہو ہم آواز جب صیاد آ لوٹا
گئے قیدی ہو ہم آواز جب صیاد آ لوٹا یہ ویراں آشیانے دیکھنے کو ایک میں چھوٹا مرا رنگ اڑ گیا جس وقت سنگ محتسب…