یاری کیے کسو کا کاہے کو کام نکلا

یاری کیے کسو کا کاہے کو کام نکلا
ناکام عشق تب تو عاشق کا نام نکلا
ہنگامے سے جہاں میں ہم نے جنوں کیا ہے
ہم جس طرف سے نکلے ساتھ ازدحام نکلا
پامالی کے خطر سے نکلا نہ کبک اودھر
جیدھر سے ناز کرتا وہ خوش خرام نکلا
جنگ زمانہ میں تو مبحث ہے عشق ہی کا
بے جا ہوا دل اپنا جب وہ مقام نکلا
جانا تھا تجھ کو ہم نے تو پختہ مغز ہو گا
دیکھا تو میرؔ تیرا سودا بھی خام نکلا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *