گئے قیدی ہو ہم آواز جب صیاد آ لوٹا

گئے قیدی ہو ہم آواز جب صیاد آ لوٹا
یہ ویراں آشیانے دیکھنے کو ایک میں چھوٹا
مرا رنگ اڑ گیا جس وقت سنگ محتسب آگے
بغل سے گر پڑا مینا و ساغر چور ہو پھوٹا
مرا وعدہ ہی آ پہنچا ترے آنے کے وعدے تک
ہوا میں موت سے سچا رہا اے شوخ تو جھوٹا
کف جاناں سے کیا امکاں رہائی میرؔ کوئی ہو
اچنبھا ہے جو اس کے ہاتھ سے رنگ حنا چھوٹا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *