بھری برسات اور موسم اکیلا

بھری برسات اور موسم اکیلا
ہمیں تو کھا گیا یہ غم اکیلا
بھٹکتا پھر رہا ہے دل ہمارا
کہیں صحراؤں میں برہم اکیلا
وہ چنچل چاندنی راتوں میں باہر
نکلتا ہے بہت کم کم اکیلا
محاذ آرائیاں کیسی عجب ہیں
ہزاروں درد اور یہ دم اکیلا
روایت ایسے کر دیتی ہے تنہا
کیے پھرتا ہے اب سر خم اکیلا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *