کوئی تو ہے ناکہ جس کی

کوئی تو ہے نا کہ جس کی خاطر اداس رہنے کا شوق سا ہے! زین شکیل

ادامه مطلب

لگائے اس لیے سینےکہاں

لگائے اس لیے سینے کہاں جاتے بے چارے دُکھ ہمیں محسوب ہونا ہے ہمیں گِنوَا ہمارے دُکھ زین شکیل

ادامه مطلب

مجھے تم یاد آتے

مجھے تم یاد آتے ہو اداسی بین کرتی ہے مجھے تم یاد آتے ہو وہ اکثر مجھ سے کہتی تھی مجھے تم یاد آتے ہو…

ادامه مطلب

مرا ضبط ایسا مکان

مرا ضبط ایسا مکان ہے جہاں درد رہتا ہے شوق سے زین شکیل

ادامه مطلب

مشت برابر جیون اندر

مشت برابر جیون اندر، جنم جنم کے روگ جانے کیسے جیتے ہوں گے، سُکھ کے اندر لوگ زین شکیل

ادامه مطلب

میرے دل سے جدا نہیں ہے

میرے دل سے جدا نہیں ہے ناں تو مجھے بھولتا نہیں ہے ناں پھیر لوں کس طرح نگاہوں کو یار دل کا بُرا نہیں ہے…

ادامه مطلب

میں کتنا پتھر دل

میں کتنا پتھر دل ماہی تُو کتنا نازک پھول پیا مجھے مرض شدید اناؤں کا مِرے اپنے کڑک اصول پیا ہم تجھ سے محبت کرتے…

ادامه مطلب

نہ آسمان ہمیں نا زمین

نہ آسمان ہمیں نا زمین لگتے ہو کہ درمیاں کہیں گوشہ نشین لگتے ہو تمہارا خواب، حقیقت سے مختلف نہ لگے گمان جیسے ہو لیکن…

ادامه مطلب

ہر طرف ان کے جلووں کی

ہر طرف ان کے جلووں کی برسات ہے، واہ کیا بات ہے! آج چھٹنے کو پھر ابرِ ظلمات ہے، واہ کیا بات ہے! حالتِ وجد…

ادامه مطلب

ہمیشہ غم لگاتا ہے

ہمیشہ غم لگاتا ہے، رُلاتا ہے وہ جیسے آزماتا ہے، رُلاتا ہے وہ اس کا مسکرا دینا، ہنسا دینا مجھے جب یاد آتا ہے، رُلاتا…

ادامه مطلب

وہ بولی دکھ جو بڑھ

وہ بولی دکھ جو بڑھ جاتے میں بولا صبر ہو جاتا وہ بولی بھیگ لیتی میں میں بولا ابر ہو جاتا وہ بولی دفن ہو…

ادامه مطلب

وہ جو تم گماں و خیال

وہ جو تم گماں و خیال تھے یہاں رہ گئے میں جو آپ اپنی مثال تھا، کہیں کھو گیا زین شکیل

ادامه مطلب

وہ یہ بولی کہ آج ساون

وہ یہ بولی کہ آج ساون ہے وہ یہ بولی کہ آج ساون ہے ابر، برسات، کوکِ بانسریا سارا عالم اداس ہے تم بن آسمان…

ادامه مطلب

یادیں میں کچھ ٹوٹے

یادیں، میں، کچھ ٹوٹے پتے،صندل، جنگل، بارش تھی بانسریا کی کُوک پہ رقصاں جل تھل جل تھل بارش تھی آنکھوں سے کچھ اتنا برسی، یاد…

ادامه مطلب

اب بھی کسی کے آنے کا

اب بھی کسی کے آنے کا، دل سے گماں نہیں گیا برسوں سے بجھ گئے ہیں ہم، اب بھی دھواں نہیں گیا اب بھی وہ…

ادامه مطلب

اپنی حالت پہ بھی اب میں

اپنی حالت پہ بھی اب میں نہ ہنسوں؟ ٹھیک ہے یوں ہے تو پھر یوں ہی سہی آؤ اِس راہ پہ بچھڑیں پھر سے پھر…

ادامه مطلب

اداس ہو گئی نظراداس

اداس ہو گئی نظر اداس ہو گئی نظر کہ مدتوں سے دیکھنے کو پھول پھول ڈالیاں کلی کلی ترس گئی جو حسرتِ وصال تھی وہ…

ادامه مطلب

آزاد غزلمرا ضبط مجھ

آزاد غزل مرا ضبط مجھ سے جدا ہوا تو خبر ہوئی مری زندگی مرے غم سمیٹ کے لے گئے مرے سامنے سے نظر بچا کے…

ادامه مطلب

اس کی آنکھوں کے سمندر

اس کی آنکھوں کے سمندر میں اترنے کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں تھا ڈوب مرنے کے سوا تم سمیٹو گے کہاں تک جائو اپنی…

ادامه مطلب

اک شام ہمارے نام

اک شام ہمارے نام کرو آغاز کرو، انجام کرو ان آنکھوں کو پیغام کرو اک شام ہمارے نام کرو آنکھوں سے پرے اک عالم ہے…

ادامه مطلب

آنکھیں بھی تو بھر آتی

آنکھیں بھی تو بھر آتی ہیں اکثر ہی مسکانے سے ماں کتنی خوش ہو جاتی ہے میرے گھر آ جانے سے ذہن و دل کا…

ادامه مطلب

ایک اجڑی ہوئی زمیں ہوں

ایک اجڑی ہوئی زمیں ہوں میں اجنبی شہر کا مکیں ہوں میں گو کہ مدت سے دورِ ہجراں ہے کیا تمہیں یاد بھی نہیں ہوں…

ادامه مطلب

ایک شعرمیں رو پڑوں گا

ایک شعر میں رو پڑوں گا لپٹ کر جو تیرے قدموں سے ترے فراق کی تجھ سے شکایتیں کروں گا زین شکیل

ادامه مطلب

بلا کی بدحواسی ہےمِرا

بلا کی بدحواسی ہے مِرا محور اُداسی ہے زین شکیل

ادامه مطلب

پنجابی غزلاساں لا لئی

پنجابی غزل اساں لا لئی ہوکیاں، ہاواں سنگ سانوں پل پل ڈنگھے ساہ اسی پریم نگر دے واسی آں سانوں دکھڑے دینڑ پناہ اسی وڑ…

ادامه مطلب

تارے ویکھن بیہہ جاندی

تارے ویکھن بیہہ جاندی اے جھلی جہی کلّم کلّی رہ جاندی اے جھلی جہی توں محرم تے توں ای غیر، پرایا ایں کیہ کج مینوں…

ادامه مطلب

تڑپ تڑپ کے کہہ رہا تھا

تڑپ تڑپ کے کہہ رہا تھا کون یہ مجھے تو میرے حال کی خبر کرو جنازگاہ دیکھتی تھی بس مجھے مجھے تو وہ بھی میرا…

ادامه مطلب

تمہاری بے رخی مجھ کو

تمہاری بے رخی مجھ کو وبالِ جان لگتی ہے مجھے میری اداسی بھی مرا ایمان لگتی ہے کبھی آؤ تمہیں میں کھول کر سینا دکھاؤں…

ادامه مطلب

تُو گریزاں ہے کیوں محبت

تُو گریزاں ہے کیوں محبت سے چل کوئی اور بات کرتے ہیں ہاتھ چوموں گلے لگاؤں میں تیری باتیں کوئی سنائے تو جیسے بچھڑے ملے…

ادامه مطلب

جانتے ہیں کہ ہمیں حق ہے

جانتے ہیں کہ ہمیں حق ہے مکمل تم پر پھر بھی ہم تم سے تمہیں مانگ لیا کرتے ہیں زین شکیل

ادامه مطلب

جلتی کو مت اور جلاؤ

جلتی کو مت اور جلاؤ، آجاؤ مت سورج سے آنکھ ملاؤ، آجاؤ سوچوں کا دریا تم کو لے ڈوبے گا دیکھو اتنی دور نہ جاؤ،…

ادامه مطلب

جیسے بس اب ہر اک دکھ

جیسے بس اب ہر اک دکھ میں ہوتے ہوں غمخوار آنسو چھوٹی چھوٹی بات پہ نکلیں ایسے زار قطار آنسو یعنی میری درد ریاضت ساری…

ادامه مطلب

چاندنی صحن میں اترے تو

چاندنی صحن میں اترے تو بہت روتا ہوں جب بھی اب چاند نکلتا ہے تو دل ڈرتا ہے زین شکیل

ادامه مطلب

خواب زادوں پہ اب گزرتا

خواب زادوں پہ اب گزرتا ہے رُتجگوں کے عذاب کا موسم زین شکیل

ادامه مطلب

درد کا امکان بھی باقی

درد کا امکان بھی باقی رہے پھر مرا ایمان بھی باقی رہے نیست بھی تُو ہی کرے ہر ایک شے اور تیری شان بھی باقی…

ادامه مطلب

دل میں شدید درد ہے تم

دل میں شدید درد ہے، تم کیوں چلے گئے؟ چہرے کا رنگ زرد ہے، تم کیوں چلے گئے؟ گلشن کا رنگ اڑ گیا، شاخیں ہیں…

ادامه مطلب

دیا ہم بھی جلا لیتے جو

دیا ہم بھی جلا لیتے، جو تم آتے ذرا سا مسکرا لیتے، جو تم آتے زمانے کی نگاہوں سے بچا لیتے تمہیں سب سے چھپا…

ادامه مطلب

رکھتا تھا لمحہ لمحہ جسے

رکھتا تھا لمحہ لمحہ جسے میں سنبھال کر وہ شخص خوش ہوا مرے آنسو نکال کر اس درسگاہِ عشق کا قانون ہے اُلَٹ پہلے جواب…

ادامه مطلب

ساتھ کسی کا چھوٹ گیا دل

ساتھ کسی کا چھوٹ گیا دل بیٹھ گیا پیار کا مندر ٹوٹ گیا دل بیٹھ گیا نیندوں کو تعبیر کی حسرت مار گئی آنکھ میں…

ادامه مطلب

سرد ہوائیں بول رہی ہیں

سرد ہوائیں بول رہی ہیں، بالکل اُس کے لہجے میں میں بھی یاد کی چادر اوڑھے اُس کو سننے بیٹھا ہوں زین شکیل

ادامه مطلب

شاعرِ دل فگارلفظ

شاعرِ دل فگار لفظ ہمارے ارد گرد بکھرے ہوتے ہیں، ہر کوئی انھیں اپنے حساب سے حسب ِ ضرورت استعمال کرتا ہے۔ شاعری الفاظ کی…

ادامه مطلب

غلط فہمیمیں تو تیرے

غلط فہمی میں تو تیرے بغیر جی لوں گا میری فرقت نہ مار ڈالے تجھے زین شکیل

ادامه مطلب

کب اپنے بیمار سے باتیں

کب اپنے بیمار سے باتیں کرتا ہے وہ جو سب سنسار سے باتیں کرتا ہے اک انجانا خوف لپٹنے لگتا ہے جب بھی کوئی پیار…

ادامه مطلب

کچھ بھی ہو سکتے تھے

کچھ بھی ہو سکتے تھے، تسخیر نہیں ہونا تھا! ہم کو یوں درد کی تصویر نہیں ہونا تھا! وہ تو تم آئے تو تھوڑا سا…

ادامه مطلب

کہا بھی تھا کہ آ

کہا بھی تھا کہ آ ملو اُداس ہو گئے ناں تم کہا بھی تھا کہ آ ملو! نہیں کٹے گا یہ سفر بتاؤ جاؤ گے…

ادامه مطلب

کوئی خیال بڑی دیر تک

کوئی خیال بڑی دیر تک نہیں رہتا مجھے ملال بڑی دیر تک نہیں رہتا ترے جواب مرے ارد گرد رہتے ہیں کوئی سوال بڑی دیر…

ادامه مطلب

لگتی ہے ہر بار قسم

لگتی ہے ہر بار قسم سے یہ دنیا بے کار قسم سے اکثر بوجھ بنے رہتے ہیں سارے رشتہ دار قسم سے دنیا بھی جھوٹی…

ادامه مطلب

مجھے تُو یاد ہر دم ہے

مجھے تُو یاد ہر دم ہے تو پھر کیا ہے جو میری آنکھ پُر نم ہے تو پھر کیا ہے میں تنہا خوش ہوں اپنی…

ادامه مطلب

مری اے سانوری اے

مری اے سانوری، اے بانوری، میری سلونی! میں تم پر نظم لکھوں گا جسے دنیا سنے گی، اور لے میں گنگنائے گی مگر فرصت تو…

ادامه مطلب

ملکہ عالیہوہ تھی کون

ملکہ عالیہ وہ تھی کون اک ملکہِ عالیہ، دل محل میں سجے تخت پر جو کہ مرجان، یاقوت، موتی، زمرّد، عقیقِ یمن سے جڑے تخت…

ادامه مطلب