آنکھیں بھی تو بھر آتی

آنکھیں بھی تو بھر آتی ہیں اکثر ہی مسکانے سے
ماں کتنی خوش ہو جاتی ہے میرے گھر آ جانے سے
ذہن و دل کا گوشہ گوشہ کب تک تازہ دم رہتا
بہتر تھا تم خود آ جاتے یوں مجھ کو یاد آنے سے
سونا سونا آنگن تو یوں ہی کھانے کو دوڑے ہے
سو دکھ بٹ جایا کرتے ہیں پیڑوں کو بتلانے سے
اب تو بنجر بنجر آنکھیں زیادہ چپ چپ رہتی ہیں
دل رونے لگتا ہے اس کے یادوں میں آ جانے سے
اب تو اک مدت سے کوئی خوابوں میں بھی نا آیا
ہم بھی اب عاجز آئے ہیں شاموں کو گھر جانے سے
میری سانسوں کی جنبش سے تو بھی ڈر سا جا تا ہے
میں بھی ڈرتا رہتا ہوں اب تیرا دل بہلانے سے
میں یہ تم سے کہتا تھا ناں تم پاگل ہو جاؤ گے
پاگل، پاگل ہی رہتا ہے کتنا بھی سمجھانے سے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *