تڑپ تڑپ کے کہہ رہا تھا

تڑپ تڑپ کے کہہ رہا تھا کون یہ
مجھے تو میرے حال کی خبر کرو
جنازگاہ دیکھتی تھی بس مجھے
مجھے تو وہ بھی میرا مرگ ہی لگا
ہنسی خوشی ہی بات کر لیا کرو
یہ بات رو کے کل کسے کہو گے تم؟
وہ کون مضطرب پلٹ گیا جسے
یہ موت موت کھیلنے کا شوق تھا
تڑپ کے آج اپنی زندہ لاش پر
ذرا سا بین کر لیا تو کیا ہوا
یہ کچھ نہیں ہے زین بزدلی سوا
یہ اپنے جیسے دوسروں سے بھاگنا
یقین کر، کہ چاہتا تھا اور کچھ
اُداس کر دیا تجھے تو معاف کر
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *