شاعرِ دل فگارلفظ

شاعرِ دل فگار
لفظ ہمارے ارد گرد بکھرے ہوتے ہیں، ہر کوئی انھیں اپنے حساب سے حسب ِ ضرورت استعمال کرتا ہے۔ شاعری الفاظ کی ایسی ترتیب ہے جو لکھنے والے کے محسوسات کوایسے پیرائے میں تصویر کرتی ہے کہ پڑھنے والا اُس میں اپنے منظر دیکھنے لگتا ہے۔ محبت، ایسا جذبہ جس پر نجانے کب سے لکھا جا رہا ہے اور نجانے کب تک لکھا جاتا رہے گا۔ اس کے تمام شیڈز کو مختلف انداز سے بیان کیا جاتا رہا ہے اور آگے بھی بیان کیا جاتا رہے گا۔ ہجر و وصال کی اس الف لیلوی داستان میں قصہ گو ہر دور میں جڑتے رہے ہیں ۔ زینؔ شکیل اسی ہجوم میں ایک توانا آواز ہے جو اپنا لہجہ بھی رکھتی ہے اور اپنا اسلوب بھی۔ جو روایات کے ساتھ جُڑا بھی محسوس ہوتا ہے اور نئے دور کے نئے تقاضوں کے ساتھ چلتا ہوا بھی۔ وہ محبت سے بھرا ہے اور اس محبت کا انعکاس اس کے لکھے ہر لفظ سے ہو رہا ہے۔ وہ اپنے احساسات کو مصرعوں میں پروتا ہے اور ہر مصرعہ دھڑکنے لگتا ہے۔ وہ محبت کے سب موسموں کو محسوس کرتا ہے۔ زینؔ غمِ جاناں کو غمِ دوراں سے لِنک (Link)کرنے کا ہنر جانتا ہے۔ وہ کہیں کہیں ہجر کے عذابوں سے مضطرب بھی نظر آتا ہے اور کہیں آنے والے اچھے وقتوں کی امید بھی اس کے الفاظ میں پوری شدت سے جگمگاتی نظر آتی ہے۔
زینؔ شکیل، چھوٹے چھوٹے مصرعوں میں بڑی باتیں کہہ جاتا ہے۔ اس کی غزل توانا، تراکیب تازگی بھری اور الفاظ سادہ ہیں۔ اس کا شعر دل کو چھو تا ہے اور خود بخود یاد ہو جاتا ہے۔ روایات سے جڑے رہتے ہوئے ، راویات سے انحراف کے لیے حوصلہ چاہیے ہوتا ہے اور زین شکیل کی بہادری اس کی شاعری کو اس کے ہم عصر لکھنے والوں پر ایک برتری دیتی ہے۔ زین ؔ اپنی دل کی بات بتانے میں کسی پابندی سے خوفزدہ نہیں۔ اُس نے آزاد غزل بھی کہی ہے اور ہائیکوز بھی۔ اس کی نظم میں الفاظ کیفیت کو ایسے باندھتے ہیں کہ منظر آنکھ کے پردے پر کھچ جاتا ہے اور پڑھنے والا اس نظم کی روانی کے ساتھ بہنے لگتا ہے ۔ ’’ اداسی ‘‘، ’’جوکر‘‘، ــ’’تجھے خود سے نکالا ہے‘‘ اور ’’میرے سارے موسم تم ہو‘‘ جیسی نظمیں اس کی سوچ کی زرخیزی اور اسلوب کی تازگی کا پتا دیتی ہیں۔
موضوعات کے حوالے سے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زین ؔ کی شاعری کے کینوس میں مزید وسعت آئے گی ابھی تو وہ غمِ جاناں کے مختلف شیڈز کو الفاظ کے پیرائے میں لا رہا ہے مگر غم دوراں سے الجھتے اس کے اشعار اس کی تخیلاتی پرواز کی طاقت کا پتا دیتے ہیں ۔ مری دعا ہے کہ اللہ زینؔ شکیل کے قلم کو مزید طاقت اور سوچ کو مزید وسعت عطا کرے۔ آخر میں اس کی مالا سے کچھ موتی شیئر کرتا چلوں ۔
٭
لفظ میرے ہی مری ہستی ہیں
میں ہی اتروں گا جہاں لکھو گے
٭
زینؔ یوں اس کو یاد کرتا ہوں
جیسے وہ امتحاں میں آئے گا
٭
مجھے بکھرے بکھرے سے بال یوں بھی پسند ہیں
مجھے ماتمی سے لباس میں نہ ملا کرو
اسے شاعری کا ادب یہ کس نے سکھا دیا
مری بات بات پہ داد دیتا ہے طنز سے
٭
اک طرف تیرے جیتنے کی خوشی
ایک جانب ہے تیری چال کا دکھ
ایک دل وہ بھی مضطرب قیدی
ہے مجھے ایسے یرغمال کا دُکھ
٭
کہاں ہے آئینے کی راست گوئی
یہ چہرہ تو ہمارا ہی نہیں ہے
اسے کیوں وقت میں شامل کروں میں
اسے میں نے گزار ہی نہیں ہے
٭
تم بھی میرے فسوں میں مت آنا
آج کل سخت دل نشیں ہوں میں
٭
میں نے کہا کہ حسن کا جادو سا چل گیا
اس نے کہا کہ سورہِ یوسف کا دَم کرو
میرے چہرے پہ لگے زخم یہ بتلاتے ہیں
میرے چہرے سے رعایت نہیں کی جا سکتی
٭
گردشِ ایام میں بکھرا ہوا
میں کسی سے بے خبر ہوتا گیا
٭
بے بسی کے شہر میں ہم زندگی سے تنگ ہیں
دور رہ بس دور رہ اے بردباری شکریہ
٭
بھول بھال جانے کا
یاد کرنے والوں کو
حوصلہ نہیں ہوتا
عاطف سعید
اسلام آباد
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *