جون ایلیا
رنگ باد صبا میں بھرتا ہے
رنگ باد صبا میں بھرتا ہے میرا اک زخم شام کرتا ہے سب یہی مجھ سے پوچھتے ہیں کہ تو کیوں سدھارے نہیں سدھرتا ہے شاہراہوں…
دید تھی انتظار کے مانند
دید تھی انتظار کے مانند وصل تھا ہجر یار کے مانند ہم رمیدہ رہے غزالوں سے آہوان تتار کے مانند کر کے بسمل گیا ہے…
دل میں کم کم ملال تو رکھیے
دل میں کم کم ملال تو رکھیے نسبتِ ماہ و سال تو رکھیے آپ کو اپنی تمکنت کی قسم کچھ لحاظِ جمال تو رکھیے صبر…
دل جو اک جائے تھی دنیا ہوئی آباد اس میں
دل جو اک جائے تھی دنیا ہوئی آباد اس میں پہلے سنتے ہیں کہ رہتی تھی کوئی یاد اس میں وہ جو تھا اپنا گمان…
خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی میں بھی برباد ہو گیا، تو بھی حسنِ مغموم، تمکنت میں تری فرق آیا نہ یک سرِ مو…
چلو بادِ بہاری جا رہی ہے
چلو بادِ بہاری جا رہی ہے پِیا جی کی سواری جا رہی ہے شمالِ جاودانِ سبز جاں سے تمنا کی عماری جا رہی ہے فغاں…
جو بھی ہے، یادگار ہے، آخر شب ہے دوستاں
جو بھی ہے، یادگار ہے، آخر شب ہے دوستاں ہے شب آخر بہار آخر شب ہے دوستاں اب نہ کرو یہ تذکرہ کس سے کسے…
ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں شکریہ مشورت کا چلتے ہیں اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے…
تُند لمحوں سے ٹوٹ پھوٹ کے میں
تُند لمحوں سے ٹوٹ پھوٹ کے میں تیری بانہوں میں آن پڑتا ہوں کن صفوں میں شریک ہو کے لڑوں ا ب تو میںبس تجھی…
تشنہ کامی کی سزا دو تو مزا آ جائے
تشنہ کامی کی سزا دو تو مزا آ جائے تم ہمیں زہر پلا دو تو مزہ آجائے میر محفل بنے بیٹھے ہیں بڑے ناز سے…
بے قراری سی بے قراری ہے
بے قراری سی بے قراری ہے وصل ہے اور فراق طاری ہے جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری…
بُرجِ بابِل
بُرجِ بابِل بُرجِ بابِل کے بارے میں تُو نے سنا؟ بُرج کی سب سے اُوپر کی منزل کے بارے میں تُو نے سنا؟ مجھ سے…
ایک آفت ہےوہ پیالۂ ناف
ایک آفت ہےوہ پیالۂ ناف کیا قیامت ہے وہ پیالۂ ناف اب کہاں ہوش ہم کو حشر تلک کہ سلامت ہے وہ پیالۂ ناف جون،…
اَلا یَللّی
اَلا یَللّی مرے اِدھر ہی نہیں اُدھر بھی، مرے وَرے ہی نہیں پرے بھی جو دیکھنے اور دکھائی دینے میں ہے (وہ جو بھی ہے)…
اس رایگانی میں
اس رایگانی میں سو وہ ہمارے آخری آنسو تھے جو ہم نے گلے مل کر بہائے تھے نہ جانے وقت اُن آنکھوں سے پھر کس…
ابھی اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں
ابھی اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں ہے کچھ ایسا ـ ـ کہ جیسے یہ سب کچھ اِس سے…
یہ جو سنا اک دن وہ حویلی یک سر بے آثار گری
یہ جو سنا اک دن وہ حویلی یک سر بے آثار گری ہم جب بھی سائے میں بیٹھے، دل پر اک دیوار گری جوں ہی…
وہ اہلِ حال جو خود رفتگی میں آئے تھے
وہ اہلِ حال جو خود رفتگی میں آئے تھے بلا کی حالتِ شوریدگی میں آئے تھے کہاں گئے کبھی ان کی خبر تو لے ظالم…
ہے رنگِ ایجاد بھی دل میں اور زخم ایجاد بھی ہے
ہے رنگِ ایجاد بھی دل میں اور زخم ایجاد بھی ہے یعنی جاناں دل کا تقاضا آہ بھی ہے فریاد بھی ہے تیشہ ناز نے…
ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں
ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں بے اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں ہم کہ ہیں تیری داستاں یکسر ہم تری داستاں…
نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی
نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی گماں گماں سی مہک خود کو ڈھونڈتی ہی رہی عجب طرح رُخِ آیندگی کا رنگ…
میرے غصے کے بعد بھی تم نے
میرے غصے کے بعد بھی تم نے کب تجھ کو مہکنا ہے، کب تجھ کو دمکنا ہے اے رنگِ یقیں افروز، اے بوئے گماں انگیز…
مژہ خونین تو چہرہ زرد نکلا
مژہ خونین تو چہرہ زرد نکلا دل اس کرتب میں اپنے فرد نکلا سبھی ویران تھے گھر اور گلیاں کہیں سے اک سگ ولگرد نکلا…
مجھ پہ ہے اسے بڑا بھروسہ
مجھ پہ ہے اسے بڑا بھروسہ فریاد! کہ بے ثبات ہوں میں خود پر تو مجھے یقیں نہیں ہے تم پر ہی یقین کر سکوں…
لَوحِ دائرہ
لَوحِ دائرہ میں دائرے پر پڑا ہوا اپنے خوں کے دھبوں کو چاٹتا ہوں کہ میرے ہونے کا سارا الزام میرے سر ہے لبوں کی…
گِلے سے باز آیا جا رہا ہے
گِلے سے باز آیا جا رہا ہے سو پیہم گنگنایا جا رہا ہے نہیں مطلب کسی پہ طنز کرنا ہنسی میں مسکرایا جا رہا ہے…
کوئے جاناں میں اور کیا مانگو
کوئے جاناں میں اور کیا مانگو حالتِ حال یک صدا مانگو ہر نفس تم یقینِ منعم سے رزق اپنے گمان کا مانگو ہے اگر وہ…
کتنے عیش اُڑاتے ہوں گے، کتنے اِتراتے ہونگے
کتنے عیش اُڑاتے ہوں گے، کتنے اِتراتے ہونگے جانے کیسے لوگ وہ ہونگے جو اُس کو بھاتے ہونگے شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے…
غم ہائے روز گار میں الجھا ہوا ہوں میں
غم ہائے روز گار میں الجھا ہوا ہوں میں اس پر ستم یہ ہے اسے یاد آ رہا ہوں میں ہاں اُس کے نام میں…
شہر یہ دوسروں کا تھا، جس میں ہمیں سہا گیا
شہر یہ دوسروں کا تھا، جس میں ہمیں سہا گیا آج یہ بات سوچ کر، دل سے ہر اک گلہ گیا دل یہ عجیب بات…
سود ہے میرا زیاں، افسوس میں
سود ہے میرا زیاں، افسوس میں جان جاں، جانان جاں، افسوس میں رایگانی میں نے سونپی ہے تجھے اے مری عمر رواں، افسوس میں اے…
سرِ صحرا حباب بیچے ہیں
سرِ صحرا حباب بیچے ہیں لبِ دریا سراب بیچے ہیں اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں خود سوال…
ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں
ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں اور ستم یہ کہ ہم تمہارے ہیں دلِ برباد یہ خیال رہے اُس نے گیسو نہیں سنوارے ہیں ان…
رنگ آ جائے گا، رنگیں نظراں آئیں کہیں
رنگ آ جائے گا، رنگیں نظراں آئیں کہیں بزم بے رنگ ہے، خونیں جگراں آئیں کہیں نہیں اب یاد میں اس شوخ کی فریاد و…
دوئی
دوئی بوئے خوش ہو، دمک رہی ہو تم رنگ ہو اور مہک رہی ہو تم بوئے خوش! خود کو رو برو تو کرو رنگ! تم…
دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم
دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم وقت کے ہمیشہ میں اب نہیں ملیں گے ہم اپنی بے تقاضائی اپنی وضع ٹھیری…
دل پریشاں ہے کیا کیا جائے
دل پریشاں ہے کیا کیا جائے عقل حیراں ہے کیا کیا جائے شوقِ مشکل پسند اُن کا حصول سخت آساں ہے کیا کیا جائے عشقِ…
خواب کے رنگ دل و جاں میں سجائے بھی گئے
خواب کے رنگ دل و جاں میں سجائے بھی گئے پھر وہی رنگ بہ صد طور جلائے بھی گئے انہیں شہروں کو شتابی سے لپیٹا…
حال اک عکس حال ہے شاید
حال اک عکس حال ہے شاید یعنی خواب اک خیال ہے شاید وہ جو ممکن ہے اے امید امید اک محال محال ہے شاید یہ…
جُز گماں اور تھا ہی کیا میرا
جُز گماں اور تھا ہی کیا میرا فقط اک میرا نام تھامیرا نکہتِ پیرہن سے اُس گُل کی سلسلہ بے صبا رہا میرا مجھ کو…
ٹھیروں نہ گلی میں تری وحشت نے کہا تھا
ٹھیروں نہ گلی میں تری وحشت نے کہا تھا میں حد سے گزر جاؤں محبت نے کہا تھا دَر تک تیرے لائی تھی نسیمِ نفس…
تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو
تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو ہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو فکرِ ایجاد میں گم ہوں مجھے غافل نہ…
تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے
تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے مجھے فرقت سکھائی جا رہی ہے یہ ہے تعمیرِ دنیا کا زمانہ حویلی دل کی ڈھائی جا رہی ہے…
بے معنی
بے معنی ہے مری ذات اک زیاں کی دکاں مجھ کو اپنا حساب کیا معلوم جب مجھے بھی نہیں کوئی احساس تم کو میرا عذاب…
بخشش نرگس صنم، دَور بہ دَور، دم بہ دم
بخشش نرگس صنم، دَور بہ دَور، دم بہ دم مینا بہ مینا، مے بہ مے، جام بہ جام، جم بہ جم حالے بے علاتگی قاتلہ…
اے وطن
اے وطن رنگ و فرہنگ و آہنگ کی انجمن اے وطن! اے وطن! اے وطن! اے وطن ارتقائے تمّدن کا عنواں ہے تُو یعنی منجملہِ…
اگر چاہو تو آنا کچھ نہیں دشوار ، آ نکلو
اگر چاہو تو آنا کچھ نہیں دشوار ، آ نکلو شروعِ شب کی محفل ہے مری سرکار ! آ نکلو تمہیں معلوم ہے ہم تو…
آزادی
آزادی اپنے ہاتھوں اجڑ رہا ہے چمن دل ما شاد و چشم ما روشن بڑھ گئی اور چاک دامانی جب سے حاصل ہیں رشتہ و…
ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے پرندے اڑ رہے ہیں…
یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا
یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا محبت زہر کھا کر آئی تھی کیا مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے تمہیں مجھ سے…