جو بھی ہے، یادگار ہے، آخر شب ہے دوستاں

جو بھی ہے، یادگار ہے، آخر شب ہے دوستاں
ہے شب آخر بہار آخر شب ہے دوستاں
اب نہ کرو یہ تذکرہ کس سے کسے گلے رہے
سب کو تھا سب پہ اعتبار، آخر شب ہے دوستاں
رنگ فسون مے بھی ہے، لہر ہے اور لے بھی ہے
ہیں دل و دیدہ سوگوار، آخر شب ہے دوستاں
وقت وداع آ گیا، آؤ یہ بات جان لیں
کون تھا کس کا جاں نثار، آخر شب ہے دوستاں
لب سے ہوا ہے شعلہ وار نعرہِ ہاؤ ہو بلند
رقص ہوا ہے شعلہ وار، آخر شب ہے دوستاں
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *