ابھی اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں

ابھی اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں
کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں
ہے کچھ ایسا ـ ـ کہ جیسے یہ سب کچھ
اِس سے پہلے بھی ــ ہو چکا ہے کہیں
تجھ کو کیا ہو گیا ـ ـ کہ چیزوں کو
کہیں رکھتا ہے ــ ڈُھونڈتا ہے کہیں
جو یہاں سے ـ ـ کہیں نہ جاتا تھا
وہ یہاں سے ــ چلا گیا ہے کہیں
آج شمشان کی سی بُو ہے یہاں
کیا کوئی جسم جَل رہا ہے کہیں
ہم کسی کے نہیں ـ ـ جہاں کے سِوا
اَیسی وہ خاص بات ــ کیا ہے کہیں
تو مجھے ڈُھونڈ ـ ـ مَیں تجھے ڈُھونڈوں
کوئی ہم میں سے ــ رہ گیا ہے کہیں
کتنی وحشت ہے ـ ـ درمیانِ ہجوم
جس کو دیکھو ــ گیا ہُوا ہے کہیں
میں تو اب ـ ـ شہر میں کہیں بھی نہیں
کیا مرا نام بھی ــ لِکھا ہے کہیں
اسی کمرے سے کوئی ہو کے وداع
اسی کمرے میں ــ چُھپ گیا ہے کہیں
مِل کے ہر شخص سے ـ ـ ہُوا محسوس
مجھ سے یہ شخص ــ مِل چکا ہے کہیں
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *