ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں

ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
شکریہ مشورت کا چلتے ہیں
اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں
ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے ہیں
ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں
ہے وہ جان اب ہر ایک محفل کی
ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں
کیا تکلف کریں، یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
ہے اُسے دُور کا سفر درپیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں
میں اسی طرح تو بہلتا ہوں
اور سب جس طرح بہلتے ہیں
ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *