وقار خان
مرا شعور ہوس، میرا
مرا شعور ہوس، میرا لاشعور ہوس وصالِ یار ہوس، وصل کا سُرور ہوس مرا مجاز ہوس، میرا لا مجاز ہوس یہ جلوہ ہائے نُما‘ جلوہ…
یہ مانتا ہوں کہ سَو بار
یہ مانتا ہوں کہ سَو بار جھوٹ کہتا ہے مگر یہ سچ ہے وہ تم سے ہی پیار کرتا ہے ارے وہ ہو گا منافق…
جاری ہے نالہ و فغاں ہائے
جاری ہے نالہ و فغاں ہائے از زمیں تا بہ آسماں‘ ہائے وہ جہاں محفلیں سجا کرتیں اُٹھ رہا ہے وہاں دھواں‘ ہائے ہائے وہ…
زخم کھاتے ہیں‘ جی جلاتے
زخم کھاتے ہیں‘ جی جلاتے ہیں ہم کہاں ایسے باز آتے ہیں زندگی روز گھٹتی جاتی ہے مسئلے روز بڑھتے جاتے ہیں اب کہاں بھوت…
کچھ پرستار ترے سینے سے
کچھ پرستار ترے سینے سے لگنے کے لئے کب سے بیتاب کھڑے ہیں ترے گھر کے باہر خود پسندی نے مجھے خود سے نکلنے نہ…
میں نے کتنی ہی صدیاں
میں نے کتنی ہی صدیاں دیکھی ہیں صرف اِکّیس سال کا ہوں میں صرف اکیس سال دیکھے ہیں؟ تم بھی سوچو گے دیکھو بچہ ہے…
وہ میری سمت تو میں اُس
وہ میری سمت تو میں اُس کی سمت چلنے لگا ہمارا پیار بھی خود ہم سے آج جلنے لگا میں ایسی چال چلی وہ خدا…
جب ترا نام لیا جائے گا
جب ترا نام لیا جائے گا درد اک دل میں اُٹھا جائے گا آج میں چپ نہیں رہنے والا آج تو شور کیا جائے گا…
رہِ فنا سے ملے، سِدرَۃُ
رہِ فنا سے ملے، سِدرَۃُ البَقَا سے ملے تری طلب میں کئی بار ہم خدا سے ملے نہیں رہا ہے محبت پہ اب یقین کہ…
کسی کے عشق میں اب دیدہ
کسی کے عشق میں اب دیدہ تر نہیں رہنا مِرا ہے دشت مجھے دربدر نہیں رہنا اگر ہے آپ کو ہم سے کوئی گلہ ‘…
میں نے جس کے لئے
میں نے جس کے لئے خدا چھوڑا آخرش اُس کو بھی گنوا چھوڑا ایک جَھلّی سی سانولی لڑکی جس نے پاگل مجھے بنا چھوڑا سوچتا…
وہ جب بھی اپنی اداؤں کی
وہ جب بھی اپنی اداؤں کی بات کرتے ہیں تو ہم بہشت کی چھاؤں کی بات کرتے ہیں یہ ’’میر جعفر و صادق‘‘ سے لوگ…
جس طرح جاری ہے یاں خون و
جس طرح جاری ہے یاں خون و خرابات کی جنگ کیا خبر ہونے لگے واں پہ بھی درجات کی جنگ اب تو بتلا دے ہمیں…
زمیں کی خیر رہے، آسماں
زمیں کی خیر رہے، آسماں کی خیر رہے تمام لوگ رہیں خوش‘ جہاں کی خیر رہے سبھی پجاری یونہی شادمان رقص کریں سنو اے جلوہ…
کوچۂ جانِ جاں میں جا
کوچۂ جانِ جاں میں جا پہنچے یعنی کہ امتحاں میں جا پہنچے جب زمیں سے ہمیں نکالا گیا گُنبدِ آسماں میں جا پہنچے جو مکاں…
نذرِ جون ایلیا
نذرِ جون ایلیا اب تو جہانِ لطف سے رشتہ بحال بھی نہیں خوفِ فراق بھی نہیں، شوقِ وصال بھی نہیں میرے وجودِ خاک کو‘ تیری…
یہ میرا نام یہ پہچان‘
یہ میرا نام یہ پہچان‘ فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْق یہ میری روح مری جان‘ فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْق مجھے سمجھ نہیں سکتا تُو جا کے اُس سے…
تصورات میں جب بھی رہا‘
تصورات میں جب بھی رہا‘ رہا اک جسم خیالِ قرب کی نظروں میں گھومتا اک جسم یہ اہلِ شوق سبھی منہ چھپائے پھرتے ہیں ہے…
زیادہ سوچنے والے تجھے
زیادہ سوچنے والے تجھے پتہ نہیں ہے جو تجھ کو سینے لگاتا ہے وہ ترا نہیں ہے وہاں پہ ہم بھی ہیں موجود‘ ڈھونڈنے والی…
کیفیت
کیفیت میں ایسی کیفیت میں جا رہا ہوں جس سے اب میں واپسی کا سوچ بھی لوں تو یہ شاید کفر ٹھہرے گا! یہ برقی…
میں نے جس کے لئے خدا
میں نے جس کے لئے خدا چھوڑا ہائے! وہ شخص بھی مرا نہ ہوا اک طرف رب تھا اک طرف مرا یار اور پھر مجھ…
آرزوئے حیات
آرزوئے حیات اے آرزوئے حیات! اب کی بار جان بھی چھوڑ تجھے خبر ہی نہیں کیسے دن گزرتے ہیں اے آرزوئے نَفَس! اب مُعَاف کر…
جنونِ وصل بھی تو میرے
جنونِ وصل بھی تو میرے یار دھوکا ہے مرے خیال میں یہ عشق، پیار دھوکا ہے میں غم فروش ہوں تُو میرا اعتبار نہ کر…
سب مِرے دوست، سب مِرے غم
سب مِرے دوست، سب مِرے غم خوار اپنے مطلب تلک ہیں سارے یار میں تو اب سب سے ہو چکا مایوس جیسی دنیا ہے، ویسے…
کیا مری بات سُن نہیں
کیا مری بات سُن نہیں پایا یا مجھے دے رہا ہے بہکاوا؟ میں ہوں شرمندہ اے مرے الفاظ! میں تمہیں زندگی نہ دے پایا جتنا…
میں سُنتا رہوں بس یار کی
میں سُنتا رہوں بس یار کی اور میری سنے مرا یار یہ دنیا لاکھ نہ مانے پر مجھ میں رہے مرا یار میں نوکر اپنے…
آسودگانِ خاک ہیں‘ اپنا
آسودگانِ خاک ہیں‘ اپنا جہان خاک اپنا وجود خاک ہے، اپنا نشان خاک شعلہ بدن بھی خاک سے پیدا کئے گئے ان مہ رخوں کی…
جو باتیں ہیں مرے اندر
جو باتیں ہیں مرے اندر بیان کر جاؤں کوئی بھی خوف نہیں چاہے پھر میں مر جاؤں مجھے تو اپنے ہی لہجے سے خوف آتا…
ستم پسند بھی کوئی کسی
ستم پسند بھی کوئی کسی ستم میں مَرا یا کوئی ڈھیٹ بھلا ایسے ایک دم میں مَرا یہ کُڑھتے رہنا کچھ آسان تو نہیں صاحب…
گرچہ لہو، لہو ہوئے‘ پھر
گرچہ لہو، لہو ہوئے‘ پھر بھی تو سرخرو ہوئے ہم مر کے پھر سے جی اُٹھے‘ مقتل کی آبرو ہوئے ہم دشتِ بے پناہ کی‘…