جس طرح جاری ہے یاں خون و

جس طرح جاری ہے یاں خون و خرابات کی جنگ
کیا خبر ہونے لگے واں پہ بھی درجات کی جنگ
اب تو بتلا دے ہمیں کون خدا‘ کون ہیں ہم
واعظا! چھوڑ بھی دے اپنے مفادات کی جنگ
میں نے ایمان بچانے کے لئے جنگ لڑی
جنگ وہ عشق کی تھی یا کہ مری ذات کی جنگ
کب تلک تجھ سے مرا درد سہا جائے گا؟
کب تلک لڑتا رہوں گا یونہی حالات کی جنگ؟
کوئی مرتا ہے تو مر جائے ہمیں کیا ہے وقارؔ
ہم نے تو لڑتے ہی رہنا ہے روایات کی جنگ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *