زیادہ سوچنے والے تجھے

زیادہ سوچنے والے تجھے پتہ نہیں ہے
جو تجھ کو سینے لگاتا ہے وہ ترا نہیں ہے
وہاں پہ ہم بھی ہیں موجود‘ ڈھونڈنے والی
سو تیرے دل میں اکیلا ترا خدا نہیں ہے
تمہیں پتہ ہے کہ تم کس لئے ہوئے ہو ذلیل
تمہارے پاس کوئی اپنا نظریہ نہیں ہے
ہیں بددماغ مرے سارے دوست میری طرح
کوئی بھی دنیا کے بارے میں سوچتا نہیں ہے
اے لڑکی! تجھ کو بھَلا مجھ میںکیا نظر آیا
وقارؔ خام صفت تیرے کام کا نہیں ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *