میر تقی میر
اچنبھا ہے اگر چپکا رہوں مجھ پر عتاب آوے
اچنبھا ہے اگر چپکا رہوں مجھ پر عتاب آوے وگر قصہ کہوں اپنا تو سنتے اس کو خواب آوے بھرا ہے دل مرا جام لبالب…
اثر ہوتا ہماری گر دعا میں
اثر ہوتا ہماری گر دعا میں لگ اٹھتی آگ سب جوِّ سما میں نہ اٹکا ہائے ٹک یوسفؑ کا مالک وگرنہ مصر سب ملتا بہا…
اپنا سر شوریدہ تو وقف خم چوگان ہے
اپنا سر شوریدہ تو وقف خم چوگان ہے آ بوالہوس گر ذوق ہے یہ گو ہے یہ میدان ہے عالم مری تقلید سے خواہش تری…
اب کے ہزار رنگ گلستاں میں آئے گل
اب کے ہزار رنگ گلستاں میں آئے گل پر اس بغیر اپنے تو جی کو نہ بھائے گل بلبل کو ناز کیوں نہ خیابان گل…
یوں جنوں کرتے جو ہم یاں سے گئے
یوں جنوں کرتے جو ہم یاں سے گئے تو میاں مجنوں بیاباں سے گئے مر گئے دم کب تلک رکتے رہیں بارے جی کے ساتھ…
یہ چشم آئینہ دار رو تھی کسو کی
یہ چشم آئینہ دار رو تھی کسو کی نظر اس طرف بھی کبھو تھی کسو کی سحر پائے گل بے خودی ہم کو آئی کہ…
یارب اس محبوب کو پھر اک نظر دیکھیں گے ہم
یارب اس محبوب کو پھر اک نظر دیکھیں گے ہم اپنی آنکھوں سے اسے یاں جلوہ گر دیکھیں گے ہم میں کہا دیکھو ادھر ٹک…
یا پہلے وے نگاہیں جن سے کہ چاہ نکلے
یا پہلے وے نگاہیں جن سے کہ چاہ نکلے یا اب کی وے ادائیں جو دل سے آہ نکلے کیونکر نہ چپکے چپکے یوں جان…
وہ کم نما و دل ہے شائق کمال اس کا
وہ کم نما و دل ہے شائق کمال اس کا جو کوئی اس کو چاہے ظاہر ہے حال اس کا ہم کیا کریں علاقہ جس…
وفا تھی مہر تھی اخلاص تھا تلطف تھا
وفا تھی مہر تھی اخلاص تھا تلطف تھا کبھو مزاج میں اس کے ہمیں تصرف تھا جو خوب دیکھو تو ساری وہی حقیقت ہے چھپانا…
ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے
ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے رہتے تھے گلے ہزار نیچے لب کے اس موسم گل میں میرؔ دیکھیں کیا ہو ہے…
ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا
ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا روئے نہ ہم کبھو ٹک دامن پکڑ کسو کا جاتی نہیں اٹھائی اپنے پہ یہ خشونت اب…
ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز
ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز بسمل پڑی ہے چرخ پہ میری دعا ہنوز باقی نہیں ہے دل میں یہ غم ہے بجا…
ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے
ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے نالان و مضطرب پس دیوار کون ہے مژگاں بھی پھر گئیں تری بیمار چشم دیکھ دکھ درد میں…
ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں
ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں بیٹھنے پاتے نہیں ہم کہ اٹھا دیتے ہیں ان طیوروں سے ہوں میں بھی اگر…
ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم
ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم کیا کہیے نہ ہماری سنی اب بیٹھے رنج اٹھاؤ تم جھوٹ کہا کیا…
ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر
ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر پر بات مری سن کہ نہیں بے تاثیر تسبیح بہ کف پھرنے سے کیا کام چلے منکے…
ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش
ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش کس کا ہے راز بحر میں یارب کہ یہ ہیں جوش ابروئے کج ہے…
نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو
نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو دل بھر رہا ہے خوب ہی روؤں گا دیکھیو
نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے
نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے سفر کا بھی رہے خطرہ کہ اس منزل سے جانا ہے چلے آتے تھے…
نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا میر تقی میر
نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا یاد دہ ہے وہ کسو چشم کی گریانی کا لطف اگر یہ ہے بتاں صندل پیشانی…
ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو
ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو آتے ہو تمکین سے ایسے جیسے کہیں کو جاتے ہو غیر کی ہمراہی…
میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا
میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا دل کے سو ٹکڑے مرے پر سبھی نالاں یک جا پند گویوں نے بہت سینے…
میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر
میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر سو یاری بخت سے ہیں بار خاطر ووں خاک میں آپ کو ملاکر اول آخر کو…
منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا
منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا ہمیں عشق ہے تو اثر کر رہے گا جو دلبر ہے ایسا تو دل جا چکا ہے…
مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ
مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ کیا شوخ طبع ہے وہ پرکار سادہ سادہ جب میکدے گئے ہیں پابوس ہی کیا ہے ہے…
مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا
مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا میخانے میں جوش بادہ نوشاں دیکھا اک گوشۂ عافیت جہاں میں ہم نے دیکھا تو محلۂ خموشاں دیکھا
مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں
مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں کپڑے اتارے ان نے سر کھینچے ہم کفن میں گل پھول سے کب اس بن…
مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل
مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل اب جو کھلا سو جیسے گل بے بہار دل ہے غم میں یاد کس کو…
مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے
مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے یاں سلیماں کے مقابل مور ہے مر گئے پر بھی ہے صولت فقر کی چشم شیر…
مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا میر تقی میر
مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا اس دل نے ہم کو آخر یوں خاک میں ملایا اس گل زمیں سے اب تک…
لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ
لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ کیونکے جئیں یارب حیرت ہے بے مزہ ایسے نا محظوظ رونے کڑھنے کو عیش…
گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی
گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی جلے دھوپ میں یاں تلک ہم کہ تب کی پڑی خرمن گل پہ بجلی سی آخر…
گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ
گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ کیا تازہ کوئی ان کی نکلی بہار میں شاخ
گل بھی ہے معشوق لیکن کب ہے اس محبوب سا
گل بھی ہے معشوق لیکن کب ہے اس محبوب سا آگے اس قد کے ہے سرو باغ بے اسلوب سا اس کے وعدے کی وفا…
گرچہ امید اسیری پہ میں ناشاد آیا
گرچہ امید اسیری پہ میں ناشاد آیا رام صیاد کا ہوتے ہی خدا یاد آیا لوہو پینے کو مرا بس تھی مری تشنہ لبی کاہے…
کیونکے نیچے ہاتھ کے رکھا دل بیتاب کو
کیونکے نیچے ہاتھ کے رکھا دل بیتاب کو وہ جو تڑپا لے گیا آسودگی و خواب کو کم نہیں ہے سحر سے یہ بھی تصرف…
کیا ہے گر بدنامی و حالت تباہی بھی نہ ہو
کیا ہے گر بدنامی و حالت تباہی بھی نہ ہو عشق کیسا جس میں اتنی روسیاہی بھی نہ ہو لطف کیا آزردہ ہو کر آپ…
کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ
کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ دل لیں ہیں یوں کہ ہرگز ہوتی نہیں ہے آہٹ ہم عاشقوں کو مرتے کیا دیر…
کیا کہیے میاں اب کے جنوں میں سینہ اپنا یکسر داغ
کیا کہیے میاں اب کے جنوں میں سینہ اپنا یکسر داغ ہاتھ گلوں سے گلدستے ہیں شمع نمط ہے سر پر داغ داغ جلائے فلک…
کیا کہوں کیسا ستم غفلت سے مجھ پر ہو گیا
کیا کہوں کیسا ستم غفلت سے مجھ پر ہو گیا قافلہ جاتا رہا میں صبح ہوتے سو گیا بے کسی مدت تلک برسا کی اپنی…
کیا فرض ہستی کی رخصت ہے مجھ کو
کیا فرض ہستی کی رخصت ہے مجھ کو کہیں اپنے رونے سے فرصت ہے مجھ کو پھروں ہوں ترے عشق میں کوچہ کوچہ مگر کوچہ…
کیا حقیقت کہوں کہ کیا ہے عشق
کیا حقیقت کہوں کہ کیا ہے عشق حق شناسوں کے ہاں خدا ہے عشق دل لگا ہو تو جی جہاں سے اٹھا موت کا نام…
کی حسن نے تجھ سے بے وفائی آخر
کی حسن نے تجھ سے بے وفائی آخر خوبی نہ رہی نہ میرزائی آخر رونق نہ رہی غبار خط سے منھ پر اس سبزقدم نے…
کھینچے جہاں تو تیغ جلادت کے واسطے
کھینچے جہاں تو تیغ جلادت کے واسطے واں میں بھی ہوں مدام شہادت کے واسطے سجدہ کوئی کرے تو در یار پر کرے ہے جائے…
کہنا ترے منھ پر تو نپٹ بے ادبی ہے
کہنا ترے منھ پر تو نپٹ بے ادبی ہے زاہد جو صفت تجھ میں ہے سو زن جلبی ہے اس دشت میں اے سیل سنبھل…
خواہش دل سے جی کی تاب گئی
خواہش دل سے جی کی تاب گئی آنکھیں اس سے لگیں سو خواب گئی پھول سے بھی تھی خوب دختر تاک مغبچوں میں رہی خراب…
کعبے میں جاں بہ لب تھے ہم دوری بتاں سے
کعبے میں جاں بہ لب تھے ہم دوری بتاں سے آئے ہیں پھر کے یارو اب کے خدا کے ہاں سے تصویر کے سے طائر…