اچنبھا ہے اگر چپکا رہوں مجھ پر عتاب آوے

اچنبھا ہے اگر چپکا رہوں مجھ پر عتاب آوے وگر قصہ کہوں اپنا تو سنتے اس کو خواب آوے بھرا ہے دل مرا جام لبالب…

ادامه مطلب

اثر ہوتا ہماری گر دعا میں

اثر ہوتا ہماری گر دعا میں لگ اٹھتی آگ سب جوِّ سما میں نہ اٹکا ہائے ٹک یوسفؑ کا مالک وگرنہ مصر سب ملتا بہا…

ادامه مطلب

اپنا سر شوریدہ تو وقف خم چوگان ہے

اپنا سر شوریدہ تو وقف خم چوگان ہے آ بوالہوس گر ذوق ہے یہ گو ہے یہ میدان ہے عالم مری تقلید سے خواہش تری…

ادامه مطلب

اب کے ہزار رنگ گلستاں میں آئے گل

اب کے ہزار رنگ گلستاں میں آئے گل پر اس بغیر اپنے تو جی کو نہ بھائے گل بلبل کو ناز کیوں نہ خیابان گل…

ادامه مطلب

یوں جنوں کرتے جو ہم یاں سے گئے

یوں جنوں کرتے جو ہم یاں سے گئے تو میاں مجنوں بیاباں سے گئے مر گئے دم کب تلک رکتے رہیں بارے جی کے ساتھ…

ادامه مطلب

یہ چشم آئینہ دار رو تھی کسو کی

یہ چشم آئینہ دار رو تھی کسو کی نظر اس طرف بھی کبھو تھی کسو کی سحر پائے گل بے خودی ہم کو آئی کہ…

ادامه مطلب

یارب اس محبوب کو پھر اک نظر دیکھیں گے ہم

یارب اس محبوب کو پھر اک نظر دیکھیں گے ہم اپنی آنکھوں سے اسے یاں جلوہ گر دیکھیں گے ہم میں کہا دیکھو ادھر ٹک…

ادامه مطلب

یا پہلے وے نگاہیں جن سے کہ چاہ نکلے

یا پہلے وے نگاہیں جن سے کہ چاہ نکلے یا اب کی وے ادائیں جو دل سے آہ نکلے کیونکر نہ چپکے چپکے یوں جان…

ادامه مطلب

وہ کم نما و دل ہے شائق کمال اس کا

وہ کم نما و دل ہے شائق کمال اس کا جو کوئی اس کو چاہے ظاہر ہے حال اس کا ہم کیا کریں علاقہ جس…

ادامه مطلب

وفا تھی مہر تھی اخلاص تھا تلطف تھا

وفا تھی مہر تھی اخلاص تھا تلطف تھا کبھو مزاج میں اس کے ہمیں تصرف تھا جو خوب دیکھو تو ساری وہی حقیقت ہے چھپانا…

ادامه مطلب

ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے

ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے رہتے تھے گلے ہزار نیچے لب کے اس موسم گل میں میرؔ دیکھیں کیا ہو ہے…

ادامه مطلب

ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا

ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا روئے نہ ہم کبھو ٹک دامن پکڑ کسو کا جاتی نہیں اٹھائی اپنے پہ یہ خشونت اب…

ادامه مطلب

ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز

ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز بسمل پڑی ہے چرخ پہ میری دعا ہنوز باقی نہیں ہے دل میں یہ غم ہے بجا…

ادامه مطلب

ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے

ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے نالان و مضطرب پس دیوار کون ہے مژگاں بھی پھر گئیں تری بیمار چشم دیکھ دکھ درد میں…

ادامه مطلب

ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں

ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں بیٹھنے پاتے نہیں ہم کہ اٹھا دیتے ہیں ان طیوروں سے ہوں میں بھی اگر…

ادامه مطلب

ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم

ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم کیا کہیے نہ ہماری سنی اب بیٹھے رنج اٹھاؤ تم جھوٹ کہا کیا…

ادامه مطلب

ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر

ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر پر بات مری سن کہ نہیں بے تاثیر تسبیح بہ کف پھرنے سے کیا کام چلے منکے…

ادامه مطلب

ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش

ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش کس کا ہے راز بحر میں یارب کہ یہ ہیں جوش ابروئے کج ہے…

ادامه مطلب

نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو

نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو دل بھر رہا ہے خوب ہی روؤں گا دیکھیو

ادامه مطلب

نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے

نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے سفر کا بھی رہے خطرہ کہ اس منزل سے جانا ہے چلے آتے تھے…

ادامه مطلب

نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا میر تقی میر

نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا یاد دہ ہے وہ کسو چشم کی گریانی کا لطف اگر یہ ہے بتاں صندل پیشانی…

ادامه مطلب

نسبت مہ ہے دور اس گل سے

نسبت مہ ہے دور اس گل سے وہ شگفتہ ہے یہ گرفتہ ہے

ادامه مطلب

ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو

ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو آتے ہو تمکین سے ایسے جیسے کہیں کو جاتے ہو غیر کی ہمراہی…

ادامه مطلب

میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا

میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا دل کے سو ٹکڑے مرے پر سبھی نالاں یک جا پند گویوں نے بہت سینے…

ادامه مطلب

میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر

میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر سو یاری بخت سے ہیں بار خاطر ووں خاک میں آپ کو ملاکر اول آخر کو…

ادامه مطلب

منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا

منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا ہمیں عشق ہے تو اثر کر رہے گا جو دلبر ہے ایسا تو دل جا چکا ہے…

ادامه مطلب

مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ

مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ کیا شوخ طبع ہے وہ پرکار سادہ سادہ جب میکدے گئے ہیں پابوس ہی کیا ہے ہے…

ادامه مطلب

مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا

مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا میخانے میں جوش بادہ نوشاں دیکھا اک گوشۂ عافیت جہاں میں ہم نے دیکھا تو محلۂ خموشاں دیکھا

ادامه مطلب

مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں

مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں کپڑے اتارے ان نے سر کھینچے ہم کفن میں گل پھول سے کب اس بن…

ادامه مطلب

مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل

مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل اب جو کھلا سو جیسے گل بے بہار دل ہے غم میں یاد کس کو…

ادامه مطلب

مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے

مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے یاں سلیماں کے مقابل مور ہے مر گئے پر بھی ہے صولت فقر کی چشم شیر…

ادامه مطلب

مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا میر تقی میر

مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا اس دل نے ہم کو آخر یوں خاک میں ملایا اس گل زمیں سے اب تک…

ادامه مطلب

لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ

لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ کیونکے جئیں یارب حیرت ہے بے مزہ ایسے نا محظوظ رونے کڑھنے کو عیش…

ادامه مطلب

گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی

گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی جلے دھوپ میں یاں تلک ہم کہ تب کی پڑی خرمن گل پہ بجلی سی آخر…

ادامه مطلب

گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ

گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ کیا تازہ کوئی ان کی نکلی بہار میں شاخ

ادامه مطلب

گل بھی ہے معشوق لیکن کب ہے اس محبوب سا

گل بھی ہے معشوق لیکن کب ہے اس محبوب سا آگے اس قد کے ہے سرو باغ بے اسلوب سا اس کے وعدے کی وفا…

ادامه مطلب

گرچہ امید اسیری پہ میں ناشاد آیا

گرچہ امید اسیری پہ میں ناشاد آیا رام صیاد کا ہوتے ہی خدا یاد آیا لوہو پینے کو مرا بس تھی مری تشنہ لبی کاہے…

ادامه مطلب

کیونکے نیچے ہاتھ کے رکھا دل بیتاب کو

کیونکے نیچے ہاتھ کے رکھا دل بیتاب کو وہ جو تڑپا لے گیا آسودگی و خواب کو کم نہیں ہے سحر سے یہ بھی تصرف…

ادامه مطلب

کیا ہے گر بدنامی و حالت تباہی بھی نہ ہو

کیا ہے گر بدنامی و حالت تباہی بھی نہ ہو عشق کیسا جس میں اتنی روسیاہی بھی نہ ہو لطف کیا آزردہ ہو کر آپ…

ادامه مطلب

کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ

کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ دل لیں ہیں یوں کہ ہرگز ہوتی نہیں ہے آہٹ ہم عاشقوں کو مرتے کیا دیر…

ادامه مطلب

کیا کہیے میاں اب کے جنوں میں سینہ اپنا یکسر داغ

کیا کہیے میاں اب کے جنوں میں سینہ اپنا یکسر داغ ہاتھ گلوں سے گلدستے ہیں شمع نمط ہے سر پر داغ داغ جلائے فلک…

ادامه مطلب

کیا کہوں کیسا ستم غفلت سے مجھ پر ہو گیا

کیا کہوں کیسا ستم غفلت سے مجھ پر ہو گیا قافلہ جاتا رہا میں صبح ہوتے سو گیا بے کسی مدت تلک برسا کی اپنی…

ادامه مطلب

کیا فرض ہستی کی رخصت ہے مجھ کو

کیا فرض ہستی کی رخصت ہے مجھ کو کہیں اپنے رونے سے فرصت ہے مجھ کو پھروں ہوں ترے عشق میں کوچہ کوچہ مگر کوچہ…

ادامه مطلب

کیا حقیقت کہوں کہ کیا ہے عشق

کیا حقیقت کہوں کہ کیا ہے عشق حق شناسوں کے ہاں خدا ہے عشق دل لگا ہو تو جی جہاں سے اٹھا موت کا نام…

ادامه مطلب

کی حسن نے تجھ سے بے وفائی آخر

کی حسن نے تجھ سے بے وفائی آخر خوبی نہ رہی نہ میرزائی آخر رونق نہ رہی غبار خط سے منھ پر اس سبزقدم نے…

ادامه مطلب

کھینچے جہاں تو تیغ جلادت کے واسطے

کھینچے جہاں تو تیغ جلادت کے واسطے واں میں بھی ہوں مدام شہادت کے واسطے سجدہ کوئی کرے تو در یار پر کرے ہے جائے…

ادامه مطلب

کہنا ترے منھ پر تو نپٹ بے ادبی ہے

کہنا ترے منھ پر تو نپٹ بے ادبی ہے زاہد جو صفت تجھ میں ہے سو زن جلبی ہے اس دشت میں اے سیل سنبھل…

ادامه مطلب

کھا کے دانہ یہ دام بچھوایا

کھا کے دانہ یہ دام بچھوایا ہوئے آدم کو بھی بہشت نصیب

ادامه مطلب

خواہش دل سے جی کی تاب گئی

خواہش دل سے جی کی تاب گئی آنکھیں اس سے لگیں سو خواب گئی پھول سے بھی تھی خوب دختر تاک مغبچوں میں رہی خراب…

ادامه مطلب

کعبے میں جاں بہ لب تھے ہم دوری بتاں سے

کعبے میں جاں بہ لب تھے ہم دوری بتاں سے آئے ہیں پھر کے یارو اب کے خدا کے ہاں سے تصویر کے سے طائر…

ادامه مطلب